ٹماٹر اور پیاز کی کہانی

 آج ہمارا موضوع بحث ٹماٹراور پیاز ہیں اس وقت ٹماٹر اور پیاز کی پورے ملک میں ہاہاکار مچی ہوئی ہے ٹماٹراور پیازجیسی سبزی آج اتنی اہم ہوگئی کہ دکاندار بھی نخرے دکھانے لگے ہیں اگر نرخ کے حوالے سے دوسری بات آپ کریں گے تو وہ آپ کو آگے کا راستہ دکھا دیں گے اس وقت یہ حال ہے کہ ٹماٹر کے مقابلے میں سیب سستا ہے۔ سیب کوئی 40سے 60روپے میں مل رہا ہے جبکہ ٹماٹر 100روپے سے 140 روپے کلو کے حساب سے بک رہا ہے اس سے قبل ٹماٹر 180 روپے کلو تک پہنچ گیا تھااور اب تو ٹماٹر کے ساتھ پیاز بھی مہنگا ہوگیاٹماٹر اور پیاز کیوں مہنگا ہوگیااس کی وجوہات کیا ہیں آئیے اس پر ایک نظرڈالتے ہیں ٹماٹر اور پیاز کے علاوہ دیگرسبزیوں کی ذخیرہ اندوزی بھی قیمتوں میں اضافے کا ایک سبب ہے دوسری طرف پاکستان میں ٹماٹر اور پیاز کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کے باوجود حکومت نے دونوں سبزیوں کی برآمد پر پابندی لگانے کا فیصلہ موخر کر دیا ہے خوراک کے تحفظ اور تحقیق سے متعلق وزارتی ذرائع کے مطابق حکومت نے یہ فیصلہ کاشت کاروں اور برآمد کنندہ کے دباؤ کی وجہ سے کیا برآمد کنندہ چاہتے ہیں کہ 350000 ٹن ٹماٹر اور پیاز بھارت، بنگلہ دیش، ملائیشیا، دبئی، سعودی عرب سمیت دیگر ممالک کوبرآمد کیا جائے اسوقت ملک میں پیاز اور ٹماٹر کی پیداوار کم ہے اور طلب زیادہ اور اسی وجہ سے برآمد پر پابندی کا مطالبہ کیا گیا تھا لیکن جب تک حکومت کوئی فیصلہ نہیں کرتی تو اس وقت تک صارفین کو ہی زیادہ قیمت کا بوجھ برداشت کرنا پڑے گادونوں سبزیوں کی قیمت زیادہ ہونے کی وجہ سے اس کی خریداری میں بھی کمی آئی ہے جبکہ سبزی فروخت کرنے والوں کے مطابق منڈی میں ہی ٹماٹر 120 روپے فی کلوگرام اور پیاز 70 سے 80 روپے فی کلوگرام دستیاب ہے اسوقت پیاز اور ٹماٹر کی پیداوار اور استعمال میں بالترتیب تقریباً 26000 ٹن اور 265000 ٹن کا فرق ہے۔'پاکستان کی اقتصادی رابط کمیٹی نے بدھ کو ٹماٹر اور پیاز کی برآمد پر پابندی عائد کرنی تھی لیکن کاشت کاروں اور برآمد کنندہ کے دباؤ پر اس فیصلے کو موخر کر دیا گیا اس سال پاکستان میں آٹھ لاکھ ٹن ٹماٹر پیدا ہوا جس میں دو لاکھ ضائع ہو گیا اصل مسئلہ کاشت کے بعد فصل کا ضائع ہونا اورذخیرہ اندوزی ہے جبکہ سرکاری اہلکارذخیرہ اندوزی کرنے والوں کی سرپرستی خود کر رہے ہیںگذشتہ عید کے دوران ٹماٹروں کو سرد خانوں ( کولڈ سٹوریج) میں ڈال دیا گیا لیکن کسی نے توجہ نہیں دی جو ٹماٹر کسانوں سے پندرہ سے اٹھارہ روپے فی کلو خریدا گیاوہ اب صارف کو دو سو روپے فی کلو تک فروخت کیاجا رہا ہے،اگر پیاز اورٹماٹرکی برآمد فوری طور پر روک دی جائے تو اس سے ملک میں پیاز اورٹماٹرکی قیمت میں کمی آسکتی ہے پچھلے سال بھی پندرہ سو سے دو ہزار ٹن تک ٹماٹر روزانہ بھارت سے درآمد کیا جارہا تھاجس کے باعث ٹماٹر مہنگا ہوگیا تھا پاکستان میں کسانوں کی ایک تنظیم ایگری فورم نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ ٹماٹراور پیاز کی بیرون ملک برآمد نہ روکی گئی تو ملکی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے پیاز اور ٹماٹردرآمد کرنا پڑے گی جس سے اس کی قیمت میں مزید اضافہ ہوجائے گاگذشتہ برس پاکستان میں پیاز کی پیداوار بیس سے اکیس لاکھ ٹن ہوئی تھی اور ملکی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے پیاز درآمد کرنا پڑی تھی سابقہ تجربات کے باوجود اقتصادی رابطہ کمیٹی نے صرف بڑے سرمایہ داروں جاگیرداروں اور زمینداروں (زیادہ تر جاگیردار ہی زمیندار ہیں جوہر حکومت میں گھسے ہوتے ہیں)کے مفادات کا خیال رکھتے ہوئے ٹماٹر اور پیاز کی برآمدات پر پابندی بھی لگانے سے گریز کیا اور اب قیمتوں میں استحکام کا انتظار کیا جا رہا ہے رواں سال اگست میں پیاز کی قلت تھی لیکن اس کے باوجودپیاز برآمد کیا گیا اور اب ٹماٹر بھی برآمد کیا جا رہا ہے، ہمارے ہاں طلب کے حوالے سے درست معلومات حاصل کرنے کی منصوبہ بندی نہیں کی جاتی ہے اور اسی وجہ سے ہر دو ماہ بعد اشیا ء کی قیمتوں میں اضافہ ہو جاتا ہے اور یہ سلسلہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک عوام کے مسائل سمجھنے والے حکمران اور حکام نہ آجائیں ۔
SULTAN HUSSAIN
About the Author: SULTAN HUSSAIN Read More Articles by SULTAN HUSSAIN: 52 Articles with 40978 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.