کیا زمانے میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں؟

نو محرم کا دن تو سکون و عافیت کے ساتھ گزر گیا ، لیکن دس محرم کو پاکستان کے شہر راولپنڈی میں حالات نہایت کشیدہ ہو گئے ۔تفصیلات کے مطابق دس محرم الحرام کے ماتمی جلوس کے موقع پر جمعے کو راجہ بازار میں دو گروپوں میں فائرنگ کے نتیجے میں 10 افراد جاں بحق اور 35 زخمی ہوگئے ۔ جن میں سے 6 کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے ۔ایک اخبار کے مطابق زخمیوں کی تعداد 100 ہوگئی ہے۔ شر پسند عناصر نے نماز پڑھنے کی جگہ کو پٹرول چھڑک کر آگ لگا دی ۔ آگ پھیلنے سے ملحقہ کپڑے کی مارکیٹیں ،مدینہ کلاتھ اور مدینہ اسٹریٹ اور ایک ہوٹل جل کر خاکستر ہو گئے ۔ مسلح شرپسندوں نے دو گھنٹے تک من مانی کی اور لوٹ مار کا سلسلہ جاری رکھا ۔پولیس سے بندوقیں چھین لی گئیں اور پولیس اہل کار اپنے فرائض انجام دینے کی بجائے محفوظ مقامات پر بھاگ گئے ۔ امن و امان کی صورت حال پر قابو پانے کے لیے ضلعی انتظامیہ نے فوج طلب کر لی اور کرفیو لگا دیا گیا ۔

سانحے کے رد عمل میں پنجاب کے کچھ شہروں میں حالات اب تک کشیدہ ہیں ۔ ملتان میں دو گروپوں میں جاری کشیدگی کے بعد صورت حال کو کنٹرول کرنے کے لیے فوج طلب کر لی گئی ہے ۔ اولیا کے شہر میں مسلح افرد نے فائرنگ کی اور دوکانوں کی توڑ پھوڑ بھی کی۔ بہاول نگر کی دو تحصیلوں چشتیاں اور ہارون آباد ن میں کشیدگی کے باعث موٹر سائکل پر ڈبل سواری پر پابندی عائد کر دی گئی ہے ۔ دوسری طرف حکومت کو بھی حساس حالات کا پورا پورا احساس ہے ۔ وزیر ِ داخلہ نے مختلف علما سے رابطے کیے اور سنگین حالات کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔ وزیر ِ اعلی پنجاب نے لاہور ہائکورٹ کو کسی سینئر جج سے واقعے کی تحقیقات کرنے کو کہا ہے ۔

یہ سب کچھ پڑھنے اور لکھنے کے بعد میں سوچ رہا ہوں کہ آخر ہم کب فرقہ واریت کو اپنی صفوں سے باہر نکال پھینکیں گے ۔ ہاں یہ فرقہ واریت ہی تو ہے ، جس نے ہمیں اقوامِ عالم سے بہت پیچھے کر دیا ہے ۔ اسی فرقہ واریت کی وجہ سے ہم بے دریغ اپنوں کا خون بہا رہے ہیں ۔ جاں بحق ہونے والے بھی کسی کا خون ہوں گے ۔ سوچئے کہ اس وقت ان کے پسماندگان پر کیا گزر رہی ہوگی ۔ دوسر ی طرف کاروبار بند ہونے کی وجہ سے ان غریبوں کا کیا حال ہوگا، جو تازہ کماتے ہیں اور تازہ کھاتے ہیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان میں کچھ بھی ہو ، نقصان عوام کا ہوتا ہے ۔ میرے زہن میں اس وقت قرآن کریم کی وہ خوب صورت اور نہایت نصیحت آموز آیت آرہی ہے ، جس میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں ۔

"اور سب مل کر خدا کی رسی کو مضبوطی سے پکڑے رہنا اور متفرق نہ ہونا اور خدا کی اس مہربانی کو یاد کرو جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے تو اس نے تمھارے دلوں میں الفت ڈال دی ۔ اور تم اس کی مہربانی سے بھائی بھائی بن گئے ۔اور تم آگ کے گڑھے کے کنارے تک پہنچ گئے تھے تو خدا نے تمھیں اس سے بچا لیا ۔ اس طرح خدا تم کو اپنی آیتیں کھول کھول کر سناتا ہے تاکہ تم ہدایت پاؤ۔" (سورۃ آلِ عمران، آیت 103)

قرآن حکیم کی یہ آیت ہم اکثر سنتے ہیں ، لیکن اس پر عمل نہیں کرتے۔ بے شک فرقہ واریت ایک لعنت ہے ، جو قوم کا قلع قمع کر کے ہی سکون کا سانس لیتی ہے ، اور وہ قوم کبھی ترقی نہیں کرسکتی ، جس کے افراد اپنے اپنے مسلکوں کے خول میں ہی بند رہتے ہیں۔ کاش کہ ہم فرقہ واریت کا ہمیشہ ہمیشہ کے لیے قلع قمع کر دیں ۔
فرقہ بندی ہے کہیں اور کہیں ذاتیں ہیں
کیا زمانے میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں؟
Naeem Ur Rehmaan Shaaiq
About the Author: Naeem Ur Rehmaan Shaaiq Read More Articles by Naeem Ur Rehmaan Shaaiq: 122 Articles with 146336 views میرا نام نعیم الرحمان ہے اور قلمی نام نعیم الرحمان شائق ہے ۔ پڑھ کر لکھنا مجھے از حد پسند ہے ۔ روشنیوں کے شہر کراچی کا رہائشی ہوں ۔.. View More