یہ وہ جملہ ہے جو امام عالی مقام
نے اس وقت فرمایا جب آپ سے یزید کی بیعت طلب کی گئی اس جملے کا مطلب ہے کہ
ایسے اسلام کا اللہ ہی حافظ ہے جس کا رہنما اورخلیفہ یزیدجیسا شخص ہو۔امام
عالی مقام کا یہ جملہ آج کل میرے ذہن میں گردش کر رہا ہے بری کوشش کے با
وجود یہ جملہ ذہن سے محو ہونے کا نام نہیں لیتا اور ہوبھی کسیے جب ایسے لوگ
اسلام کےٹھیکیدار بن بیٹھے ہوں جو کبھی ہزاروں لوگوں کےقاتلوں کو نا صرف
ہیرو بنا کر پیش کرتے ہوں بلکہ ان کو شہید بھی قرار دیتے ہوں یہی نہیں بلکہ
وطن عزیز جو اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا کے محافظوں کی لازوال قربانیوں
کا مذاق اڑاتے ہوں اس کے علاوہ اسلام کے ایک عظیم اعزاز جس کو شہادت سے
تعبیر کیا جاتاہے کو کتوں کے ساتھ نسبت دے کر مذاق اڑایا جاتا ہو ان حالات
میں امام عالی مقام کا یہ جملہ حالات کی پوری طرح ترجمانی کرتا ہے میرے
خیال میں ایسا اسلام فاتحہ کے قابل ہے۔
آج ان سطور میں ایک ایسے ہی اسلام کے شارع کی جہالت کا جواب دینا میں اپنا
فرض سمجھتا ہوں اس سے بڑی بدبختی کی بات کیاہو گی کہ ایسے لوگ اسلام کے
شارع بن بیٹھے ہیں جن کو یہ تک معلوم نہیں ہوتا کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں یہ
شوقیہ مولوی اسلام کا چہرہ بگاڑنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔خود کو
پاکستان میں اسلام کا سب سے بڑا پریچر سمجھنےوالے اور تاریخ کا چہرہ بگاڑنے
والے نام نہاد دانشور کی ایک ٹی وی چینل پر گفتگو سنی تو بے ساختہ میرے لب
امام عالی مقام کا مذکوہ جملہ تلاوت کرنے لگے۔
موصوف ایک خاتون کے جواب میں طالبان کی حمایت میں عالمین کے لیے رحمت حضرت
محمد مصطفی ص کے بارے میں فرما رہے تھے کہ آن حضرت صلی اللہ علیہ و آلہ
وصلم نے تین سے چار لوگوں کو قتل کرنے کا حکم دیا ان کا قصور یہ تھا کہ وہ
اسلام کے مخالف تھے درحقیقت موصوف طالبان کی کاروائیوں کی تائید کے لیے
رحمۃ العالمین پر الزام لگا رہے تھے تاریخ کا ایک ادنی طالب علم ہونےکے
ناطے میرا دعوی ہے کہ سرور کائنات نے ایسا کوئی حکم نہیں دیا وہ پیامبر
رحمت جو مدینہ میں اسلامی حکومت کے سب سے بڑے مخالف اور منافق عبدللہ بن
ابی کے تمام تر اقدامات کے با وجود اس کی ہدایت کے خواہاں ہوں اور اصحاب کو
اس کے خلاف کاروائی کی اجازت نہ دیتے ہوں وہ کیسے افراد کو قتل کرنے کا حکم
صادر کر سکتے ہیں؟
اسی طرح مشرکین کے ساتھ مسلمانوں کی ایک جنگ میں اصحاب نے دیکھا کہ ایک
اندھا شخص سرور کائنات کی شان میں گستاخی کر رہا ہے اور مسلمانوں ے خلاف نا
سزا بک رہا ہے تو اصحاب نے اس شخص کو قتل کرنا چاہا توپیامبر رحمت نے
فرمایا:چھوڑ دو آنکھوں کا اندھا ہونے کے ساتھ ساتھ دل کا بھی اندھا
ہے۔تاریخ کے سینے میں سرور کائنات کی رحمت کے لا تعداد نمونے محفوظ ہیں اس
کے با وجود نام نہاد دانشور اسلام کا چہرہ مسخ کرنے پر تلے ہوئے ہیں ایسے
دانشوروں کا ہدف و مقصد صرف اپنےممدوح کی حمایت ہوتا ہے۔طالبان کی کاروائوں
کو تاریخ اسلام سے کسی بھی صورت ثابت نہیں کیا جا سکتا جو اسلام سلامتی اور
امن کا دین ہو وہ بھلا بےگناہوں کےخون سے ہاتھ رنگنے کی کس طرح اجازت دے
سکتا ہے۔
سرور کائنات جہاں رحمۃ العالمین ہیں وہاں خدا کے دین کی حدوں کو چیلنج کرنے
والے ظالموں کے لیے خداکا غضب ہیں آپ ص کی سیرت طیبہ میں ایسے لوگوں کےخلاف
سخت اقدامات بھی ہمیں تاریخ میں ملتے ہیں لیکن کوئی بھی شخص یہ ثابت نہیں
کر سکتا کہ آپ ص کی کاروائی ظلم پر مبنی ہو یا یہ کہ آپ ص نے کسی بھی جنگ
میں پہل کی ہو؟
آخرمیں ان لوگوں کے بارےمیں جو خیانت کا مظاہرہ کرتے ہوئے طالبان کی
درندگیوں کو تحفظ دینے کے لیے سرور کائنات پر بہتان تراشی سے نہیں ہچکچاتے
یہی کہنا چاہتا ہوں کہ اگر اسلام کا دم بھرنے میں سچےہو تو خدارا اس طرح کی
خیانت کا مظاہرہ نہ کرو کہ ایسی خیانت کا نتیجہ اسلام کو مزید بدنام کرنے
کا باعث بنتا ہے۔ |