مسئلہ کشمیر کا نیا فرضی حل اور کشمیر میں دیوار برلن کی تعمیر کا منصوبہ

ایشئین یورپئین میٹنگ(ASEM) کی 11ویں وزرائے خارجہ کانفرنس رواں گزشتہ ہفتے نئی دہلی میں منعقد ہوئی ۔ اس عالمی فورم کا قیام 1996ء میں عمل میں آیا۔اس میں یورپئین یونین کے 27 اور 10ایشیائی ممالک شامل ہیں۔یہ فورم ایشیا اور یورپ کے درمیان سیاسی ،اقتصادی اور سماجی،ثقافتی و تعلیمی شعبوں میں تعلقات میں اضافے کے لئے قائم کیا گیا ہے۔وزیر اعظم محمد نواز شریف کے خارجہ امور کے مشیر سرتاج عزیز نے ’’ ایشئین یورپئین کانفرنس‘‘ کی وزرائے خارجہ کانفرنس کے موقع پر نئی دہلی کے اپنے چار روزہ دورے میں بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ اوروزیر خارجہ سلمان خورشیدسے ملاقات کی۔ سرتاج عزیز نے اس سے پہلے بھارتی مقبوضہ کشمیر کے حریت پسند رہنماؤں کے چار وفود سے ایک ہی دن الگ الگ ملاقاتیں کیں۔سرتاج عزیز نے سید علی شاہ گیلانی،میر واعظ عمر فاروق ، محمد یاسین ملک ،پروفیسر عبداغنی بٹ ،بلال غنی لون ،محمد شفیع ریشی اور ایاز اکبر سے ملاقات کی ۔حکومت پاکستان کی طرف سے انہیں اس ملاقات کے لئے مدعو کیا گیا تھا۔نئی دہلی میں متعین پاکستان کے سفیر سلمان بشیر اور ان کے نائب منصور احمد خان بھی موجود تھے۔سرتاج عزیز نے سید علی شاہ گیلانی کی سربراہی میں حریت کانفرنس (گ) کے وفد ،میر واعظ عمر فاروق کی سربراہی میں حریت کانفرنس(ع)کے وفد،لبریشن فرنٹ کے سربراہ یاسین ملک اور دختران ملت کی سربراہ آسیہ اندرابی کی قیادت میں ناہیدہ نسرین اور فہمیدہ صوفی سے تین الگ الگ ملاقاتیں کیں۔

مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے نئی دہلی میں بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ سے وزیر اعظم ہاؤس میں ملاقات کی ملاقات میں دوطرفہ تعلقات سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیا ل کیا گیا۔قبل ازیں سرتاج عزیز نے نے بھارتی وزیر خارجہ سلمان خورشید سے ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان سید اکبر الدین کا کہنا تھا دونوں ممالک نے لائن آف کنٹرول پر سیزفائر معاہدے پر عمل کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ انہوں نے کہا پاکستان بھارت ڈی جی ایم او کی ملاقات جلد ہو گی۔ انہوں نے کہا لائن آف کنٹرول پر سیزفائر دونوں ممالک کے حق میں ہے۔بھارتی ترجمان نے کہا سرتاج عزیز کے ساتھ ممبئی حملوں پر بھی بات چیت کی گئی۔ بھارتی وزیر خارجہ سلمان خورشید نے صحافیوں سے گفتگو میں کہاکہ سرتاج عزیز کی حریت رہنماؤں سے ملاقات دونوں ممالک کے درمیان بامعنی مذاکرات کے حوالے سے فائدے کی بجائے نقصان دہ ثابت ہوگی۔ انہوں نے کہا ہم نے پاکستان کے ساتھ مذاکرات کی حمایت میں رائے عامہ ہموار کرنے کیلئے بہت کام کیا لیکن پاکستان کی طرف سے حریت رہنماؤں سے ملاقات جیسے اقدامات حوصلہ افزا نہیں۔سلمان خورشید نے کہا پاکستان بھارت کیساتھ مذاکرات میں سنجیدہ ہے تو اسے بھارت کے جذبات‘ نقطہ نظر اور ملک سے باہر کی حساسیت کا احترام کرنا ہوگا۔ پاکستان کیساتھ مذاکرات کی نوعیت ایسی نہیں کہ یہ تنہائی میں کئے جائیں بلکہ اس کیلئے عوامی حمایت کی ضرورت ہے اور ہم سمجھتے ہیں ہم نے پاکستان کی حکومت کو عوامی حمایت کے حصول میں بہت مدد دی ہے تاکہ وہ بھارت کیساتھ صاف اور شفاف مذاکرات کے قابل ہوسکے۔ انہوں نے کہا حریت راہنماؤں کیساتھ ملاقات جیسا اقدام بھارت میں کسی نے نہیں دیکھا اور میں سمجھتا ہوں پاکستان کے اندر کسی نقطہ نظر تک پہنچنے میں کوئی سنجیدگی پائی جاتی ہے تو پھر نتیجہ خیز مذاکرات ہو سکتے ہیں اور نتیجہ خیز مذاکرات کیلئے خوشگوار ماحول کی ضرورت ہے اور یہ یکطرفہ نہیں بلکہ دونوں اطراف سے ہو سکتا ہے۔ باور کیا جاتا ہے مذکورہ ملاقات کے دوران کنٹرول لائن کی صورتحال، اس کشیدگی کو کم کرنے کے اقدامات، ڈی جی ایم اوز کے درمیان مجوزہ ملاقات اور جامع مذاکرات کی بحالی کے امکانات جیسے موضوعات پر بات ہوئی۔ پاکستان بھارت وزرائے خارجہ سطح کی ملاقات میں دوطرفہ تجارت، کنٹرول لائن پر کشیدگی اور خطے کی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ بھارتی ترجمان وزارت خارجہ کے مطابق پاکستان کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز بھارتی وزیرخارجہ سے حالیہ ملاقات کے بعد ایک اورملاقات کا ارداہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا دونوں ممالک 2003کی جنگ بندی کو برقرار رکھنے کے خواہش مند ہیں اور چاہتے ہیں ایل او سی پر امن رہے اور یہ اعتماد سازی کے اقدامات میں سے اہم ہے۔

پاکستان اور بھارت کی فوجوں کے درمیان گزشتہ کئی ماہ سے کشمیر کو تقسیم کرنے والی سیز فائر لائین ،جسے دونوں ملکوں نے کنٹرول لائین کا نام دیا،پر مسلسل فائرنگ کے واقعات جاری رہییاور دو ہفتے قبل ہی دونوں ملکوں کے درمیان فائرنگ کا یہ سلسلہ رکا ہے۔فائرنگ کے یہ واقعات سیز فائر لائین کے علاوہ جموں کی ورکنگ باؤنڈری اور لاہور کے قریب بین الاقوامی سرحد پر بھی پیش آئے ۔چند ہفتے قبل امریکہ میں پاکستان بھارت وزرائے اعظم ملاقات میں کنٹرول لائین پر فائرنگ روکنے سے متعلق اتفاق ظاہر کیا گیا اور دونوں ملکوں کے ڈی جی ایم او( ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز) کے رابطے کی بات کی گئی تاہم ایک ماہ سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود اب تک یہ رابطہ نہ ہو سکا اور اب مشیر خارجہ سرتاج عزیز اور بھارتی وزیر خارجہ سلمان خورشید کے درمیان بات چیت میں کشمیر کی کنٹرول لائین پر صورتحال کو کنٹرول میں رکھنے کے اقدامات پر اتفاق کیا گیا ہے۔

بھارت میں پارلیمنٹ کے الیکشن اور بھارتیہ جنتا پارٹی( بی جے پی) کی طرف سے پاکستان و مسلم دشمنی پیدا کرنے کے ماحول میں متنازعہ ریاست کشمیرمیں پاکستان و بھارت کے درمیان فائرنگ کی صورتحال پر بھارت میں پاکستان کے خلاف سخت ترین کاروائی کی باتیں دھڑلے سے ہو رہی ہیں لیکن اس صورتحال میں بھی بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ کو امریکہ میں وزیر اعظم محمدنواز شریف سے ملاقات کرنا پڑی ۔اب سرتاج عزیز کے دررہ نئی دہلی کے موقع پر بھی بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ بھارت کو پاکستان کے ساتھ مزاکرات کا عمل بحال کرنے پر ’’ مجبور‘‘ ہونا پڑا ہے۔تاہم بھارت کی اس مجبوری کے عوامل سے متعلق کوئی بات نہیں کی گئی۔یقینا پاکستان بھارت مزاکرات کا عمل بحال کرنے کے محرکات نہ تو ’’ میڈان انڈیا‘‘ ہیں اور نہ ہی’’ میڈ ان پاکستان‘‘۔یقینا دونوں ملکوں کے درمیان مزاکرات بحال کرنے میں امریکہ کی ’’ حوصلہ افزائی‘‘ ہی کار فرما ہے۔

دونوں ملکوں کے درمیان گزشتہ چند ماہ کی کشیدگی میں یہ واضح طور پر دیکھا گیا ہے پاکستان اور بھارت کی صرف حکومتیں ہی نہیں بلکہ دونوں ملکوں کی فوجیں بھی ’’ ڈرائیونگ سیٹ‘‘ پر بیٹھی معلوم ہوئیں۔بھارت کی طرف سے اس اندیشے کا اظہار بھی کیا جا رہا ہے کہ افغانستا ن سے امریکی فوج کے انخلاء کے بعد طالبان کشمیر کا رخ کر سکتے ہیں۔پاکستان اور بھارت شملہ سمجھوتے میں مسئلہ کشمیر کو باہمی طور پر پرامن طور پر حل کرنے کا عہد کر چکے ہیں لیکن 42سال گزرے کے باوجود مسئلہ کشمیر حل ہونا تو درکنار کشمیر کی زمینی صورتحال اور مسئلہ کشمیر کی سنگینی میں مزید اضافہ ہوا ہے۔اب بھارت مزاکرات شروع کرنے کے لئے کشمیر کی کنٹرول لائین پر سیز فائر کو یقینی بنانے کے اقدامات کی بات کررہا ہے یعنی کشمیر کی کنٹرول لائین کو دونوں ملکوں کے درمیان مستقل سرحد کا،’’مقدس گائے‘‘ کا درجہ دیا جائے۔اسی مقصد کے لئے بھارت کشمیر کی کنٹرول لائین پر خار دار تاروں کی باڑ کے بعد کشمیر اور کشمیریوں کو ظالمانہ طور پر تقسیم کرنے کی مصنوعی لائین کو مضبوط بنانے کے لئے دیوار برلن کی طرز پر کنکریٹ کی دیوار کے منصوبے پر کام کر رہا ہے۔پاکستان کے سابق آمر حکمران جنرل پرویزمشرف نے بھارت کے’’ اشاروں‘‘ پر فدا ہوتے ہوئے بھارت کو کنٹرول لائین پر باڑ نصب کرنے کی اجازت دی تھی۔کہیں ایسا نہ ہو کہ ایک بار پھر بھارت کی طرف سے پاکستان کو مسئلہ کشمیر کے کسی اور فرضی حل کا ’’ سبز باغ‘‘ دکھاتے ہوئے کشمیر کی کنٹرول لائین پر کنکریٹ وال تعمیر کرنے کی اجازت حاصل کر لی جائے!۔
Athar Massood Wani
About the Author: Athar Massood Wani Read More Articles by Athar Massood Wani: 777 Articles with 698919 views ATHAR MASSOOD WANI ,
S/o KH. ABDUL SAMAD WANI

Journalist, Editor, Columnist,writer,Researcher , Programmer, human/public rights & environmental
.. View More