سانحہ راولپنڈی پر ذہن ماؤف ہے، کیالکھوں...؟

 میرے معصوم لوگوں کے قاتل کون ہیں..؟
آج قوم کو فرقہ واریت اورنفرت واشتعال انگیزی سے بچانے کی اشدضرورت ہے..!
ہر مکاتبِ فکرکے علماءاکرام مُلک کو فرقہ واریت و نفرتوں اور اشتعال انگیزی کی پھیلتی آگ سے بچائیں۔

آج ہماری آستینوں میں دودھ پیتے سانپوں کی طرح پَلتے اور پُھولتے مُلک دُشمن ٹولے نے یومِ عاشورہ پر جس طرح اسلام اور ہم وطنیت کے درس اور تعلیماتِ قرآن و سُنت کو ایک طرف رکھ کر سانحہ راولپنڈی برپاکیااورجس طرح اِس ٹولے نے راولپنڈی میں قیامتِ صغریٰ رونماکی ہے آج بیشک اِس سے ساری پاکستانی قوم اور قدم قدم پر مسلمانیت اور اُسوہ حسنہ ﷺ اور نواسنہ رسول ﷺ سے محبت کا درس رینے اور دم بھرنے والوں کے سرشرم سے جھک گئے ہیں، اورآج ایسے میں، میں بھی آپ کی طرح ایک محب وطن پاکستانی اور ایک مسلمان اور اِنسانیت کا احترام کرنے والااِنسان ہوںاور سانحہ راولپنڈی پر میراذہن بھی ماو ¿ف ہے ،اورمیرابھی دل بے قابوہے، میرے بھی ہاتھ کانپ رہے ہیں، زبان خاموش ہے، آنکھ جیسے پتھریاسی گئی ہے، لکھنابھی چاہ رہاہوں تو سوچ رہاہوں کہ میں اِس پر کیا لکھوں...؟کہاں سے شروع کروں، اور کہاں پہ ختم کروں..؟اِس کشمکش کے بعد دل ہے کہ باربارمجھے اُکسائے جارہاہے کہ ” مسٹر چاہئے کچھ بھی ہوجائے ...؟تم آج ضرورلکھوگے، تمہیں لکھناہوگا، اور کیالکھناہوگا...؟اِس کی کوشش بھی تمہیں خودہی کرنی ہے، میرے لاکھ انکار کے باوجود بھی میرادل مجھ سے بس یہی کہئے جارہاتھاکہ نہیں تمہیں لکھناہے اور ایسالکھناہے کہ اِنسانیت کی کوکھ میں پلنے والے دہشت گردوں اور شیطان کے چیلوں پر لرزہ طاری ہوجائے اور اِن کے دل و دماغ پر چھائی منفی سوچ کا غبارصاف ہوجائے، اور اِن کے زنگ آلوددلوں میں خوفِ خداپیداہوجائے اور وہ اپنے گناہوں کی توبہ کریں ،اور خود کو قانون کے حوالے کردیں اور اِس طرح اپنے کئے کی سزاپائیں اور مُلک کو فرقہ واریت و نفرت اور اشتعال انگیزی کی آگ میں دھکیل کرتماشہ دیکھنے والوں کو بے نقاب کریں اور اِنہیں عبرت ناک انجام تک پہنچانے کے لئے حکومت اور قانون نافذکرنے والے اداروں کی مددکریں ،تو یوںقارئین حضرات ..!یہ سوچ کر میں نے اپنے دل کے سمجھانے پرسانحہ راولپنڈی پر اپنے جذبات کو آپس میں محبتیں باٹنے اور بھائی چارگی کے جذبات کو فروغ دینے والے ٹوٹے پھوٹے مگراثرانگیز الفاظ اورجملوں کے ساتھ صفحہ قرطاس پربکھیرنے کی کوشش کی ہے ، اگرکہیں کوئی بے جھولگی محسوس توہومعاف کیجئے گا۔

بہرحال ..!جس روز عالمِ انسانیت نواسہ رسولﷺ اِمام عالی مقام ؓ کی شہادت کی یاد تازہ کررہی تھی اور اپنے ایمان کی آبیاری کرتے ہوئے تجدید عہدوفا کا دن بنا رہی تھی اُن لمحات میمیرے دیس کے معصوم مسلمانوں اور میرے ہم وطنوں کو بے دری سے قتل کرنے والے قاتل کون تھے.؟اور اُنہوں نے میرے معصوم لوگوں اور مسلمانوں کو کس جرم میں یہ سزادی ..؟کہ اُس مقدس دن میرے دیس میں یہ مرنے والے ا پنی ہنستی مسکراتی زندگی سے محروم ہو گئے اورمنوں مٹی تلے قبر کی آغوش میں جاسوئے ، اُس دن یقینا شیطانوں اور اِنسان نما خونخوار بھیڑیوں نے میرے معصوم قرآن پڑھتے مسلمان بچوں اور نہتے ہم وطنوں کے مقدس خون سے خون کی ہولی کھیلی اور یذیدیت کی تاریخ دہرائی...؟اِنہیں عالمِ اِنسانیت کبھی بھی معاف نہیں کرے گی ، آج قوم کا بس ایک یہی مطالبہ ہے کہ حاکم الوقت اور حکومت سانحہ راولپنڈی کے ذمہ داروں کو عبرت ناک سزائیں دے کراِنہیں کیفرکردارتک پہنچائے، اور میرے مُلک کوفرقہ واریت کی آگ پھیلانے والوں سے پاک کرے۔

اگرچہ آج یو م ِ عاشور پر پیش آئے سانحہ راولپنڈی پر ساری پاکستانی قوم غم وغصے سے نڈھال ہے،اور اِس فکرِ میں مبتلاہے کہ اگر سانحہ راولپنڈی میں ملوثدہشت گردوں اور مُلک میں فرقہ واریت کی آگ بھڑکانے اور معصوم اِنسانوں کے مقدس خون سے اپنے ہاتھ رنگنے والے عناصر کو کڑی سزائیں نہ دی گئیں اوریہ آزادرہے تو پھرآئندہ بھی اِن کے عزائمِ مکروہ سے کوئی نہیں بچ پائے گا، اور میرے دیس کے معصوم لوگ یوں ہی قتل ہوتے رہیں گے، اوراِس دنیائے پُرآشوب سے اپنے چہروں کوکفن کی چادر سے چھپائے قبرکی آغوش میں جانے سے قبل عالمِ اِنسانیت کو منہ چڑھاتے ہوئے یہ سوال کرتے رہیں گے کہ ” اے اِنسانیت ..!کے علمبرداروں کیا یہ ہی تمہارا حُسنِ ظرف ہے کہ تم اپنی اُس تعلیم کو بھی بھول گئے جس میں تمہیں اِنسانوں سے محبت اور بھائی چارگی کا درس دیاجاتاہے، اور تمہیں تمہاری ماں کی آغوش سے قبرکی کوکھ میں جانے تک یہ سیکھایااور سمجھایاجاتاہے کہ خبردار..!اِنسان خداکا نائب ہے، تمہیں ہر حال میں اِس کا احترام کرناہے،لاکھ ذاتی و فروعی اختلافات سہی مگر ہر معاملے میں عفوودرگزر اور برداشت کا مثالی مظاہرہ کرناہے، شیطانی سوچوں اورکاموں سے بچنا ہے ، کہیں ایسانہ ہوکہ تمہارے درمیان کسی ذاتی یا فروعی معاملے میں کوئی اختلاف پیداہوجائے اورتم پر جب کبھی شیطانیت غالب آنے لگے تو خبردارکسی اِنسان کو شیطان کا چیلہ بن کر قتل مت کرنا، کیوں کہ یادرکھو ایک اِنسان کا قتلِ ناحق عالمِ اِنسانیت کے قتل کے برابرہے،اگرتم نے شیطان کے بہکاوے میں آکرایساکردیا توتم یہ بھی یادرکھو کہ روزِ محشرربِ کائنات تمہارے اِس گناہِ عظیم کی سخت پکڑکرے گااور تمہیں اِس گناہِ کے بدلے جہنم میں ڈال دیئے جاو ¿گے، جہاںتمہیں تمہارے اِ س گناہ کے بدلے میں سخت ترین سزائیں دی جائیں گیں، مگرافسوس ہے کہ یہ سب کچھ بھولاکر یوم ِ عاشورپرچندمٹھی بھر شرپسندوں نے جو کیا اِس سے میرے مُلک میں فرقہ واریت کی آگ بھڑکانے کی سازش تیارکی گئی جِسے میرے مُلک کے حکمرانوں اور قانون نافذکرنے والے اداروں نے بروقت حکمتِ عملی اپناکر مُلک کو فرقہ واریت کی بڑھتی ہوئی آگ سے بچالیاہے وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان اور راولپنڈی کی مقامی انتظامیہ سمیت قانون نافذکرنے والے اداروں کا بروقت اقدام یقیناقابل ستائش ہے ۔

جبکہ اِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ یومِ عاشورہ پر راولپنڈی میں جو کچھ ہوااِس کی ہردورکی اِنسانیت ضرور مذمت کرتی ہے اور کرتی رہے گی، مگر آج صرف ضرورت اِس امر کی ہے کہ اِس واقعہ کے بعد پیداہونے والی صُورتِ حال میں ساری پاکستانی قوم ہرمکاتبِ فکرسے تعلق رکھنے والے لوگوں کو جوش کے بجائے ، ہوش سے کام لیناہوگا، اور دُشمنوں کی اِن تمام سازشوں کو سمجھناہوگا کہ جس کے تحت ہمارے دُشمن ہمیں فرقہ واریت و نفرت اور اشتعال انگیزی کی آگ میں دھکیل کر ہمارے مُلک اور ہمیں مفلوج کرناچاہتے ہیں ،اور ہمارے اتحاد اور یگانگت کا شیرازہ بکھیرکرہم پراپنی مرضی کا حکم چلاناچاہتے ہیں، آ ج ہمیں ہر حال میں اپنی صفوں میں اتحاد ویگانگت برقراررکھنی ہے، جو ہوایا جتنابُراکیاگیایاکرکیاگیاہمیں ایک لمحے کے لئے سب کچھ بھول کر مُلک و قوم کے خاطر ایک ہوناپڑے گا، اور ہمیںباہم اتحادو ملی یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک ایسی سیسہ پلائی ہوئی دیواربننی ہوگی کہ ہم اپنے دُشمن کے ہر وار کا مقابلہ کرسکیںاور اِس طرح ہم اِسے یہ بتادیں اور سمجھادیں گے کہ ہم اِس کی سازشوں کو سمجھ چکے ہیں اور اَب وہ ہمیں کمزورکرکے ہماری محبتوں میں دڑاریں نہیں ڈال سکتاہے، ہم سب ایک ہیں اور ایک ہی رہیںگے،آج ہم نے اپنے ذاتی و فروعی اختلافات کو بھولادیاہے، اور ہم اپنے مُلک اور قوم کی حفاظت اور ترقی و خوشحالی کے لئے یکدل اور یک جان ہوکر سوچتے ، بولتے اور کرتے بھی ہیں۔

اور اَب اِسی کے ساتھ ہی آخرمیں چلتے ہوئے میری اپنے پاک پرودگاراللہ ربُ العزت سے بس ایک یہی دعاہے کہ میرااللہ اپنے پیارے حبیب حضرت محمدمصطفیﷺ کے صدقے میرے مُلک کو فرقہ واریت کی آگ بھڑکانے اور مُلک دُشمن عناصر کی سازشوں سے محفوظ فرمائے اور ہم سب پاکستانیوں کو آزمائشی لمحات میں جوش کے بجائے ہوش سے کام لینے کی توفیق عطافرمائے اور ہمارے ہرمکاتبِ فکر کے علماءکرام کوبھی اسلام اور تعلیمات اسلامی کا صحیح درس دینے اور عوام الناس میں حب وطنی اور بھائی چارگی کا جذبہ بیدارکرنے ، اور اِنہیں فرقہ واریت اور نفرت و اشتعال انگیزی سے بچانے کی بھی توفیق نصیب فرمادے۔(آمین)۔
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 971733 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.