آگ ابھی بجھی نہیں

سچ اور اکل کھرا سچ ہی حل ہے۔ذاتی زندگی میں بھی اور اجتماعی معاملات میں بھی۔ایک جھوٹ کو چھپانے کے لئے ہزار مزید جھوٹ۔آخر کار انسان ہار جاتا ہے کہ جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے۔اسلام آباد میں ایک شخص بندوق لے کے طلوع ہوا۔ ہم انہی کالموں میں پیٹتے رہ گئے کہ غریب نفسیاتی مریض ہے جانے دیجئیے لیکن کہا گیا کہ نہ جی بین الاقوامی سازش ہے۔تانے بانے کہیں بہت دور ملتے ہیں۔ وقت گذرا اور سکندر نے داڑھی رکھ لی اور اب کچھ ہی دنوں میں وہ باعزت بری ہو گا اور شیخ الاسلام بن کے گوجرانوالہ کی کسی مسجد کا امام لگ جائے گا اور پھر اس کے بعد ہر گھر سے سکندر نکلے گا تم کتنے سکندر مارو گے۔آپ قوم کی توجہ ہٹانے کی ایک مخلصانہ اور ایماندارانہ کوشش کریں تو مسئلہ حل لیکن ایک مسئلے کو حل کرنے کے لئے آپ ایک اور مسئلہ کھڑا کریں گے تو آپ کی عقل پہ تبرہ نہیں ہو گا تو کیا اس کے قصیدے پڑھے جائیں گے۔

کیا ہی اچھا ہوتا کہ جب مشرف پہ مقدمہ چلانے کا وقت تھا۔اس پہ مقدمہ چلایا جاتا۔اب ایک طرف اسے ملی بھگت سے فرار کروانے کی تیاریاں ہیں تو دوسری طرف بلوچستان میں لگی آگ اور لال مسجد کے شہیدوں کے ساتھ مذاق کا بھی اہتمام کر لیا گیا ہے۔ابھی بھی وقت ہے کہ یکسو ہو کے مشرف پہ مقدمہ چلایا جائے۔ اس مقدمے میں کون کون پھانسی پہ چڑھے گااس کی پرواہ نہ کی جائے۔لیکن ان لوگوں کو پھانسی پہ چڑھانے سے پہلے اس شخص کو ضرور تلاش کر لیا جائے جو پہلا پتھر مارے گا۔ پہلا پتھر مارنے والے کے لئے شرائط کا علم توآپ کو ہو گا ہی۔اپنا منہ کالا سیاہ ہو تو دوسرے کو برص زدہ کہنا آسان نہیں ہوتا۔جنرل کیانی کا شکریہ کہ انہوں نے فوج کو اتنا جمہوری بنا دیا ہے کہ قانون کی حکمرانی کے نام ہر روز سر راہ فوج کی پگڑی اچھالی جاتی ہے(فوجی روزمرہ کے لحاظ سے مجھے یہاں پتلون لکھنا چاہئیے تھا) اور فوج بے بسی سے بس جنرل کیانی کو دعا دیتی رہ جاتی ہے۔جنرل صاحب خود ایسے بادشاہ کہ ۳۰ نومبر کو خود بھی مشرف کے ساتھ پھٹے پہ چڑھنے کو تیار ہیں۔

ان سب جرنیلوں کو لٹکا ہی دینا چاہئیے کہ انہوں نے ملک کو جمہوریت کی راہ سے دور کر کے ظلم عظیم کیا۔بھائیو! لیکن بلی کے گلے میں گھنٹی کیا وہ چوہا باندھے گا جس کی دولت روز ایک نئی نفسیاتی حد عبور کرتی ہے۔ جو اس ملک کی ہر شے خریدنا چاہتا ہے۔جو انڈے اور دودھ بھی غریبوں کو نہیں بیچنے دیتا ۔ان پہ بھی اسی کے خاندان کا اجارہ ہے۔کیا وہ شخص جو کوئی کاروبار نہیں رکھتا نہ کوئی ذریعہ آمدنی لیکن سیاست کئے جاتا ہے حالانکہ ہم سب جانتے ہیں کہ اس ملک میں کسی ایک حلقے سے الیکشن لڑنا کروڑوں کا سودا ہے۔ کیا وہ جس کے بارے میں مشہور ہے کہ مسجد کے چندے سے بھی دس فیصد اس کے خزانے میں جاتا رہا۔ کیا وہ جنہوں نے پختونوں کو سستے داموں امریکہ کے ہاتھ بیچ دیا اور جن کی لوٹ مار کی داستانوں کی گواہی انہی کے اپنے گھر کے ستون دے رہے ہیں۔کیا وہ جن پہ بین الاقوامی سطح پہ کرپشن کے الزامات ہیں۔کیا وہ جو کل تک انہی جرنیلوں کی مدد سے امریکہ کا جہاد کرتے رہے۔کیا وہ ہمت کریں گے ان مجرموں کو سولی پہ لٹکانے کی جن کے دسترخوان سے آج بھی ڈیزل کی بو آتی ہے۔

کیا یہ عدلیہ ان لوگوں کی قسمت کا فیصلہ کرے گی جن کی اپنی رہائش اربوں روپے کا کمیشن کھانے کے لئے بطور دفتر استعمال ہوتی ہے۔ جو چھوٹے چھوٹے ملزمان کے مقدمے اپنی جان کے خوف سے نہیں سنتی۔سن لے تو کمزور کیس کا بہانہ بنا کے انہیں بری کر دیتی ہے۔ وہ فیصل رضا عابدی آئے روز مختلف چینلز پہ بیٹھ کے جن کے لتے لیا کرتا تھا ۔وہ عدلیہ جس کے بارے میں خالد مسعود خان نے کہا تھا کہ وکیل کیا کرنا، سیدھا سادا جج کر لیں گے۔یہ پبلک ہے جو سب جانتی ہے یہ ملی بھگت ہے۔یہ عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش ہے۔توجہ بٹانے کی۔جبکہ دوسری طرف راجہ بازار میں انہی نکموں کی نا اہلی کے باعث لگی آگ ابھی بجھی نہیں۔یہ کیمیکل کی آگ ہے جو ذرا سی ہوا پہ دوبارہ بھڑک اٹھتی ہے۔ قوم وزیر داخلہ کی پریس کانفرنس میں یہ توقع لگائے بیٹھی تھی کہ موصوف سانحہ راجہ بازار پہ قوم کو اعتماد میں لیں گے لیکن اس کانفرنس کے اختتام پہ چوہدری صاحب نے ایک مرہ ہوا چوہا قوم کی خدمت میں پیش کر دیا۔

چوہدری صاحب ! آگ بجھائیں آگ۔اب کی بار سچ کی قوت کے ساتھ۔اب کی بار شاید چالبازیاں کام نہ آسکیں۔ خبر ہے کہ آپ کے دوست اس چنگاری کو ہوا دینے پہ تلے بیٹھے ہیں۔وقت کم ہے اور آپ ہیں کہ شہیدوں کے ساتھ مذاق کر رہے ہیں۔کبھی وقت ملے تو سوشل میڈیا پہ ایک نظر ڈال کے دیکھ لیں۔تعصب کے بڑے بڑے کنٹینرز اور نفرت کے جہاز امن کی راہ میں کھڑے کئے جا رہے ہیں۔برما کے مسلمان بچوں کی گلے کٹی لاشوں کو راجہ بازار کے سانحہ کے ساتھ جوڑا جا رہا ہے۔امام مسجد جو زندہ اور صحیح سلامت ہیں ان کی بیوی اور بچوں کے قتل اور ان کا منہ چیرنے کی باتیں کی جا رہی ہیں اورا ٓپ ہمیں آرٹیکل چھ کا لولی پاپ دے رہے ہیں۔شیعہ حضرات گھروں میں راشن اکٹھا کر رہے ہیں۔ اپنی ماتمی تلواریں دوبارہ تیز کروا رہے ہیں اور آپ ہمیں بتا رہے ہیں کہ آپ کی انتہائی طاقتور حکومت جنرل مشرف پہ غداری کا مقدمہ چلائے گی جس میں ان کے معاونین سمیت سب کو موت کی سزا بھی ہو سکتی ہے۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ سرغنہ تو پھانسی چڑھ جائے اور اس کے ساتھی با عزت بری ہو جائیں۔ جانے دیں جناب۔اب کی بار یہ لولی پاپ رائے ونڈ والوں کے لئے ہی رہنے دیں۔آگ کو بجھائیں جس میں بہت سی چنگاریاں ابھی باقی ہیں اور جو کیمیکل کی آگ ہے۔آسانی سے نہیں بجھتی اور جھوٹ مکر اور فریب سے تو بالکل بھی نہیں۔

سچ اور کھرا سچ ہی اس آگ کو بجھا سکتا ہے لیکن سچ بولے گا کون۔اپنی اپنی نفرت اور تعصب کے ٹوکرے اٹھائے عوام ،نالائقی اور نا اہلی کی شکار حکومت یا پوائنٹ سکورنگ کرتی حزب اختلاف۔مسلکی برتری کے شکار مذہبی رہنماء یا وہ تاجر پیسہ ہی جن کی زندگی اور پیسہ ہی جنکی روح ہے۔
Malik Abdul Rahman jami
About the Author: Malik Abdul Rahman jami Read More Articles by Malik Abdul Rahman jami: 283 Articles with 268839 views I am from Abbottabad presently living at Wah.I retired as Lt Col from Pak Army. I have done masters in International Relation and Political Science. F.. View More