ملالہ پاکستان کی اِک قابلِ فخر
بیٹی ہے جس نے پاکستان کا نام دنیا بھر میں روشن کیا ہے اور انشاء اﷲ مزید
بھی کرے گی۔آج اْسکے اک جرات مندانہ قدم اْٹھانے کا ثمر قوم کے طلباء خاص
طور پر طالبات کو مل رہا ہے۔آج ملالہ کی وجہ سے قوم کی بیٹیوں میں تعلیم
حاصل کرنے کا شعور پروان چڑھ رہا ہے۔آج سے پہلے اس کی مثال نہیں ملتی۔ملالہ
کے کی جدوجہدنے پاکستان کے نظامِ تعلیم کو جو جلا بخشی ہے،آئیے ملاحظہ کریں۔
٭آج پاکستان کی طالبات سکول کا ہوم ورک کریں یا نہ کریں۔مگر ڈائری ضرور
لکھتی ہیں۔شاید۔ ۔ ۔ ۔ ۔
٭جن طالبات کو یہ لگتا ہے کہ ملالہ نے طالبان کی انتہا پسندی کی وجہ سے
اپنی تمام تعلیم گھر میں ہی حاصل کی۔ وہ کالج کو خیرآباد کرکے گھر میں ہی
سٹڈی کو فوقیت دے رہی ہیں۔
٭سننے میں آیا ہے کہ پرائیوٹ سکولوں کی ہوشربا فیسز سے تنگ والدین نے اپنی
بچیوں کو مینگورہ میں ملالہ کے سکول میں ایڈمیشن کے لیے اپلائی کرنا شروع
کر دیا ہے۔ان سے جب وجہ پوچھی گئی تو اْن کا کہنا تھا کہ اتنے سال سے بھاری
فیسیں دے کر بھی ہماری بچیاں ملالہ جیسے لب و لہجے میں بات کرنے سے قاصر
ہیں۔
٭بہت سی طالبات کا ملالہ کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے اپنی ڈائری کے صفحات BBC
کو بھیجنے شروع کر دیے ہیں۔
٭پاکستان کی ایسی نوجوان لڑکیاں جو کہ شوبز جوائن کرنا چاہتی تھی۔آجکل
سکولوں میں فارم جمع کرواتی ہوئی نظر آرہی ہیں۔
٭لڑکیاں جن کے بار ے میں مشہور ہے کہ وہ اپنی اصل عمر کبھی پوری نہیں
بتاتیں۔آجکل اپنی عمر بڑھا چڑھا کر شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بنوا رہی
ہیں۔کہ شاید۔ ۔ ۔ ۔ ۔
٭بعض طالبات جو کہ اپنی اعلٰی تعلیم امریکہ سے حاصل کرنا چاہتی ہیں۔اْنکا
طالبان سے رابطہ کرنے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔اْن سے جب اس بارے میں پوچھا
گیا تو اْنکا کہنا تھا کہ اگر طالبان کی گولی کھانے سے امریکہ میں تعلیم
حاصل کرنے کا موقع ملتا ہے تواِس میں حرج ہی کیا ہے۔
٭بہت سی طالبات کی جب ہوم ورک ڈائریاں اور کتابیں دیکھی گئی تو اْن پہ I
Love Obama" ـــ ـــ ـ ــ" لکھا تھا۔وجہ پوچھنے پر اْنکا کہنا تھا کہ
قائداعظم تو پاکستان بنا کر مر گئے۔پاکستان کو پالنے والا تو امریکہ ہے
نہ۔۔۔ پیدا کرنے والے سے پالنے والا ہمیشہ بڑا ہوتا ہے۔
٭ملالہ کے اِس بیان کہـ ’’ میں سیاستدان بنتے ہوئے ہی ملک سے لوڈ شیڈنگ ختم
کردوں گی‘‘ سے متاثر ہو کر بہت سی سکول گرلز نے باقاعدہ سیاست جوائن کرنے
کا فیصلہ کیا ہے۔اک لڑکی سے جب یہ سوال کیا گیا کہ ملالہ تو لوڈ شیڈنگ ختم
کرے گی آپ کیا کریں گی۔تو اْنھوں نے کہا کہ’’میں مرد ختم کر دوں گی‘‘ وجہ
پوچھنے پر اْنکا کہنا تھا کہ سیدھی سی بات ہے کہ ہم عورتوں کی آزادی کی راہ
میں سب سے بڑی دیوار
یہ مرد ہی ہیں۔نہ رہے گا بانس نہ بجے گی بانسری۔
٭سننے میں آیا ہے کہ پاکستانی حکومت نے USAID کے تعاون سے ملالہ کے نام پر
سکولوں کی تعمیر شروع کر دی ہے۔جہاں پر طالبات کو ملالہ کی طرح پیشہ ورانہ
امور پر گفتگو کے رموزو اسرار سکھائے جائیں گے۔
٭پاکستان میں امریکی امداد سے چلنے واے تمام انسٹیٹیوٹس نے عورتوں میں
تعلیم کی شرح بڑھانے کے لیے’’تین مہینے میں ملالہ بنیئے ‘‘ نامی شارٹ کورس
کا اجراء کر دیا ہے۔
٭آجکل نوجوان لڑکیوں میں ملالہ بیوٹی کریم کافی مقبول ہے۔سننے میں آیا ہے
کہ اس کے لگانے سے داغ دھبوں کے علاوہ گولی کے نشان بھی چند دنوں میں ہی
غائب ہو جاتے ہیں۔
بلاشبہ ملالہ جتنی اچھی انگریزی بولتی ہیں اس سے پاکستان کے قبائیلی علاقوں
میں تعلیم کے سٹینڈرڈ کا تو پتہ چلتا ہی ہے۔ملالہ پر جتنا بھی لکھا جائے وہ
کم ہے۔مگر اس کے علاوہ اسکی پاکستان کے لیے خدمات کوہمیشہ سنہری حروف میں
لکھا جائے گا۔ہو سکتا ہے حکومتِ پاکستان قوم کی اس بہادر بیٹی کو نشانِ
حیدر سے بھی نواز دے۔ |