غیرت ہے بڑی چیز جہان تگ و دو میں

پہلے امریکہ قبائلی علاقوں میں ڈرون حملے کر کے بار بار ہماری قیادت کی غیرت کو للکارتا رہا۔ اب امریکہ نے صوبہ خیبر ُپختونخواہ کے بند وستی علاقے ہنگو میں ایک مد رسے پرڈرون حملہ کرکے چھ افراد کو شہید جبکہ آٹھ کو زخمی کرکے پوری قوم کے غیرت کو للکارا ہے۔ابھی کل ہی کی بات ہے کہ مشیر امورِ خارجہ سرتاج عزیز نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کو بتایا تھا کہ امریکہ نے طالبان سے مذاکرات کے دوران ڈرون حملے نہ کرانے کی یا د دہانی کرائی ہے اس کے باوجود نہ صرف یہ کہ امریکہ نے ڈرون حملہ کیا بلکہ اس کا دائرہ بھی وسیع کر دیا اور اب ان کے ڈرون پاکستان کے عام بند و بستی علاقے میں بھی شروع ہو گئے۔ جس کے جواب میں ہمارے حکمران یہ بیان دے کر اپنے آپ کو بری ا لز مہ قرار سمجھتے ہیں کہ ڈرون حملے پاکستان کے خود مختاری اور سا لمیت کے خلاف ہیں۔

پاکستانی عوام اپنی قیادت کے بے حمیتّی اور سرد مہری پر حیرت زدہ ہے ۔ایک مسلمان ملک جو ایٹمی طا قت بھی ہے اور ایک طاقتور فوج کی حامل بھی ہے ، وہ کیسے ایسے حملوں کو برداشت کر رہی ہے ، ہم نے تاریخ ِ عالم کے اوراق بھی ٹٹولے مگر ہمیں کو ئی ایسی مثال نہیں ملی کہ کسی ملک نے کسی دوسرے ملک کو یہ اجازت دے رکھی ہو کہ وہ ان کے فضا ئی حدود کو عبور کرتے ہو ئے ان کے با شندوں پر میزائل اور بم برسائے،۔شاید دنیا میں یہ پہلی اور آ خری مثال ہو جو ہمارے حکمرانوں نے قائم کر دی ہے جنہوں نے امریکہ کو اپنے ملک کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے اور اپنے با شندوں کو ہلاک کرنے کی کھلی چھٹی دے رکھی ہو۔حکیم الامت، شاعرِ مشرق جناب علامہ اقبال کی روح ہماری قیادت کی بزدلی دیکھ کر تڑپ رہی ہو گی، مجھے آج ان کی ایک نظم یاد آ رہی ہے اور میں چا ہتا ہوں کہ قارئین اسے پڑھیں اور ہمارے حکمرانوں کو فرصت ملے تو وہ بھی اسے پڑھ لیں ،،نظم کا عنوان ہے،
’’ بڈھے بلوچ کی نصیحت بیٹے کو ‘‘
غیرت ہے بڑی چیز جہانِ تگ و دو میں۔ ۔پہناتی ہے درویش کو تاج سر دارا
حاصل کسی کامل سے یہ پو شیدہ ہنر کر۔۔ کہتے ہیں کہ شیشے کو بنا سکتے ہیں خارا
افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر۔۔۔۔ہر فرد ہے ملّت کے مقدر کا ستارہ
دین ہاتھ سے دے کر اگر آزاد ہو ملّت۔۔۔۔ہے ایسی تجارت میں مسلمان کا خسارا
دنیا کو ہے پھر معرکہ روح و بدن پیش۔۔۔۔۔۔۔تہذیب نے پھر اپنے بندوں کو ابھارا
اﷲ کو پا مردی مو من پہ بھروسہ۔۔۔۔۔۔۔ابلیس کو یورپ کے مشینوں پہ سہارا
تقدیرِ امم کیا ہے، کوئی کہہ نہیں سکتا۔۔۔۔مومن کی فراست ہو، تو کافی ہے اشارا

افسوس اس بات کا ہے کہ ہم نے اپنے آباو اجداد اور اسلاف کے سبق کو بھلا دیا ہے، نہ ہم دین کے رہے نہ دنیا کے، جو جگ ہنسائی ہماری اس وقت دنیامیں ہو رہی ہے ، شاید کسی کی نہیں ہو ئی ہو گی۔پاکستانی عوام کو نہ صرف سیاسی قائدین سے گلہ ہے بلکہ عسکری قیادت سے بھی شکوہ ہے کیونکہ ان کو ہمیشہ اپنی عسکری قیادت پر بھروسہ اور فخر رہا ہے ۔عوام ملکی قیادت کے اس منطق سے ہر گز متفق نہیں ، کہ اگر ہم امریکہ کے ڈرون گرا ئئینگے تو امریکہ ہم پر حملہ کر دے گا یا وہ ہمارا دانہ پانی بند کرکے بھو کوں مروا ئے گا۔

پاکستانی قوم بڑی غیرت مند قوم ہے ، وہ ہر مشکل کا مرد انہ وار مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، اب ہمارے حکمرانوں کو چا ہئے کہ وہ امریکہ کو کھل کر یہ بات بتا دیں کہ Enough is Enough،جو ہو چکا، سو ہو چکا، اس کے بعد ہم کسی فضائی حملے کو بر داشت نہیں کریں گے۔ہمیں یقین ہے اگر ہمار ے حکمران یہ جرات کر لیں تو ا مریکہ کو پاکستان پر دوبارہ حملے کی جرات نہ ہوگی،اگر اس نے یہ حماقت کر بھی لی تواسے منہ کی کھانی پڑیگی بصورتِ دیگر پاکستانی عوام ذلّت کی زندگی سے مرنے کو ترجیح دیتے ہیں کیونکہ گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے شیر کی ایک دن کی زندگی بہتر ہوتی ہے ۔۔۔

roshan khattak
About the Author: roshan khattak Read More Articles by roshan khattak: 300 Articles with 285380 views I was born in distt Karak KPk village Deli Mela on 05 Apr 1949.Passed Matric from GHS Sabirabad Karak.then passed M A (Urdu) and B.Ed from University.. View More