ہنگو کی تحصیل ٹل میں اسلامی مدرسہ مکتبہ دارالعلوم پر
امریکی ڈرون حملے کے نتیجے میں 8 افراد جاں بحق جب کہ متعدد زخمی ہوگئے ۔ڈرون
حملے سے مدرسے کی عمارت بھی شدید نقصان پہنچا ، امریکی ڈرون طیاروں نے ہنگو
کی تحصیل ٹل میں واقع مدرسہ مفتاح القرآن کو صبح سویرے اس وقت نشانہ بنایا
جب مدرسے میں زیر تعلیم بچے اور اساتذہ سو رہے تھے۔ میزائل گرتے ہی عمارت
ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو گئی۔ امریکا گزشتہ کئی برسوں سے پاکستان کے
قبائلی اور نیم قبائلی علاقوں میں سیکڑوں میزائل حملے کرچکا ہے تاہم یہ
پہلا حملہ ہے جو خیبر پختونخوا کے کسی علاقے میں کیا گیا ہے۔ گزشتہ روز ہی
وزیر اعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے قائمہ کمیٹی برائے
امورخارجہ کے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا تھاکہ امریکی کی جانب سے یقین
دہانی کرائی گئی ہے کہ اب پاکستان میں ڈرون حملوں کے ذریعے مذاکرات کا عمل
متاثر نہیں کیا جائے گا تاہم سرتاج عزیز کے بیان کے ایک روز بعد ہی امریکا
نے ڈرون حملہ نہ کرنے کے وعدے کی دھجیاں اڑادیں۔ ہنگو ڈرون حملے کے بعد
دفتر خارجہ نے شدید رد عمل کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ ڈرون حملوں کے منفی
اثرات مرتب ہورہے ہیں، اس قسم کے حملے ملکی خودمختاری کی خلاف ورزی ہیں۔
ڈرون حملے مستحکم پاکستان اور امن کیلئے کی گئی حکومتی کوششوں کیلئے نقصان
دہ ہیں، حملوں میں معصوم انسانی جانوں کا ضیاع ہورہا ہے۔ہنگوصوبہ خیبر
پختونخوا کا ضلع، پہلے پہل ضلع ہنگو کوہاٹ کی ایک تحصیل تھی۔ جو کہ برِ
صغیر کی تاریخ میں ایک بے مثال تحصیل سمجھی جاتی تھی۔ 30 جون 1996 کواِس
تحصیل نے کوہاٹ سے علیحدہ ضلع کی حیثیت اختیار کی۔ یہ نیا تخلیق شْدہ ضلع
خوبصورت مناظر ، معدنی دولت اور جنگلات سے مالا مال ہے۔ اسکی افرادی قوت
ہنرمندی اور جفا کشی اور دفاعی اْمور میں خدمات انجام دے رہی ہے۔اس ضلع کے
افراد اندرونِ ملک اور خلیج کے ممالک میں خدمات کی انجام دہی سے ملک کیلے
بہت سا زرِمبادلہ کمارہے ہیں۔ جغرافیائی محلِ وقوع کی وجہ سے اس ضلع کو ایک
اعلٰی مقام حاصل ہے۔ کیونکہ ایک طرف یہ ضلع کوہاٹ سے اور دوسری طرف اورکزئی
اور کرم ایجنسی سے مِلا ہوا ہے۔ انگریزوں کے دورِ حکومت میں افعانستان کے
ساتھ جنگ میں ہنگو کا ذکر بکثرت پایا جاتا ہے۔ قبائلی اور بندوبستی روایات
کی آمیزش سے یہ لوگ تعلیم یافتہ اور مہذّب ہیں۔ یہاں پر زیادہ تر بنگش
قبائل آباد ہیں۔ اوریہاں پر پشتو زبان بولی جاتی ہے۔ ہنگو ضلع کا کل
رقبہ1097 مربع کلومیٹر ہے۔دیہی آبادی کا بڑا ذریعہ معاش زراعت ہے۔کل قابِل
کاشت رقبہ 27430 ہیکٹیرزھے۔ہنگو میں دینی مدرسے پر امریکی ڈرون حملے میں
اساتذہ اور طلباء کی شہادت کے بعد اب حکومت کو صرف مذمت نہیں بلکہ عملی
اقدامات کرنے ہوں گے جن سے قوم مطمئن ہو۔ جب سے وزیر داخلہ نے پارلیمنٹ میں
خطاب کرتے ہوئے ڈرون حملوں میں صرف انتہائی مطلوب دہشت گردوں کی ہلاکت کا
بیان دیا ہے امریکہ کے حوصلے بڑھ گئے ہیں ۔ اب امریکہ قبائلی علاقوں سے آگے
بڑھ کر ہمارے شہروں کو نشانہ بنا رہا ہے ،اگر حکومت مجرمانہ خاموشی نہیں
توڑے گی اور امریکہ کو سخت پیغام نہیں دے گی تو امریکی ڈرونز پورے ملک میں
شہریوں کو نشانہ بناتے رہیں گے ۔ پہلی بار فاٹا سے نکل کر ہنگو میں ڈرون
حملہ ہواہے ۔ امریکہ ہمارے معصوم شہریوں کا قتل عام کررہا ہے اور حکومت اس
کیلئے نیٹو سپلائی جاری رکھے ہوئے ہے جس میں ہمارے معصوم بچوں کے قاتلوں
کیلئے اسلحہ اور خورا ک جاتی ہے ،حکومت نیٹو سپلائی سے حاصل ہونے والے
کمیشن کی خاطر اب تک ہزاروں شہریوں کا قتل عام کرواچکی ہے،اپنے چند روزہ
اقتدار کو طول دینے اور عیش و عشرت کیلئے حکمرانوں نے عالمی بھیڑئیے کو
پاکستانیوں کا شکار کرنے کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے ۔ حکمران بڑے فخر سے
اعلان کرتے ہیں کہ نیٹو سپلائی جاری رہے گی ۔ ڈرون گرانے کی صلاحیت رکھنے
کے باوجود ملکی فضاؤں میں ان کی آزادانہ پروازیں حکومتی بے حسی اور بزدلی
کا شرمناک مظاہرہ ہے ۔ حکومت فوری طور پر ڈرون حملے رکوائے اور اگر امریکہ
حملے روکنے پر تیار نہیں ہوتا تو نیٹو سپلائی روک دے ،پوری قوم حکومت کے اس
اقدام کی حمایت کرے گی۔پاکستان کی عوام،تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں،
اپوزیشن، حکومت، امیر،غریب سب اس بات پر متفق ہیں کہ ڈرون حملے غیر قانونی
ہیں جس میں پاکستان کی سلامتی کو نقصان پہنچ رہا ہے ۔حکومت بھی امریکہ سے
مطالبہ کر دیتی ہے مگر اس ملک کا دفاع کیوں نہیں کرتی؟یہ ہے وہ سوالیہ نشان
جو ہر شہری کے ذہین میں ہے۔ڈرون حملوں کا سلسلہ قبائلی علاقوں سے نکل کر
خیبر پختونخواہ تک پہنچ گیا،خیبر پختونخواہ میں تحریک انصاف کی حکومت ہے ۔تحریک
انصاف نے ڈرون حملوں کے خلاف شدید احتجاج کیا ہے اور نیٹو سپلائی بند کرنے
کا بھی دعویٰ کیا ہے۔تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کاکہنا تھا کہ نواز
شریف نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ امریکا سے ایسی زبان میں بات کریں
گے کہ وہ خود ہی ڈرون حملے بند کردیں گے اور انہیں ڈرون طیارے مار گرانے
نہیں پڑیں گے لیکن دنیا نے دیکھا کہ نواز شریف نے ایک پرچی پر لکھا کس زبان
اور لہجے میں پڑھا۔ نواز شریف بھی دوغلی پالیسی اختیار کئے ہوئے ہیں عوام
کے سامنے حکومت ڈرون حملوں کی مذمت کرتی ہے اور اندرون خانہ وہ اس کی حمایت
کرتی ہے، نواز شریف کی جانب سے ایک بار بھی ان کے خلاف بیان نہیں آیا، ایک
جانب سرتاج عزیز ڈرون نہ ہونے کا وعدہ کرتے ہیں اور دوسری جانب ڈرون حملہ
ہوجاتا ہے اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی حکومت ہمارے حکمرانوں کو جوتے
کی نوک پر رکھتی ہے۔ وہ امریکا کو ان سے زیادہ اچھی طرح جانتے ہیں اگر
انہیں پتہ چلے کہ پاکستان میں کوئی حکومت ہے جو بھرپور جواب دے سکتی ہے تو
وہ کبھی بھی ڈرون حملے نہ کریں ۔ دفاع پاکستان کونسل میں سب سے زیادہ کردار
اداکرنے والی اور متحرک جماعۃ الدعوۃ کے امیر پروفیسر حافظ محمد سعید نے
بھی ہنگو میں دینی مدرسے پر امریکی ڈرون حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا
کہ وطن عزیز میں امن و امان کے قیام کیلئے ڈرون حملے روکنا انتہائی ضروری
ہے۔حکومت جراتمندانہ فیصلے کرے گی تو پوری پاکستانی قوم ان کے ساتھ ہو
گی۔ڈرون گرائے جائیں اور نیٹو سپلائی بند کی جائے۔ ڈرون حملوں کے ذریعے
امریکہ پاکستان سے اپنی شکست کا انتقام لینا چاہتا ہے۔ ایمنسٹی انٹر نیشنل
، سلامتی کونسل اور دیگر کئی عالمی ادارے ڈرون حملوں کو جنگی جرم قرار دے
چکے ہیں اور بے گناہ پاکستانیوں کی شہادت کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں
لیکن اس کے باوجود امریکی ڈرون حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ پوری پاکستانی قوم
ان حملوں کے خلاف ہے اوراپنے بے گناہ پاکستانی بھائیوں کے قتل عام کوکسی
صورت برداشت کرنے کیلئے تیار نہیں ہے۔ایک اسلامی درسگاہ جہاں قرآن و حدیث
کی تعلیم دی جاتی ہے جہاں معصوم طلباء زیر تعلیم تھے ۔اس کو ہی کیوں نشانہ
بنایا گیا۔امریکہ نے جنگ طالبان کے خلاف نہیں بلکہ اسلام اور پاکستان کے
خلاف چھیڑ رکھی ہے۔ہر مذہبی ادارہ امریکہ کو دہشت گردی میں ملوث نظر آتا ہے
جب کہ اسکے مقابلے میں امریکہ نے جو خود خون کی ندیاں
بہائیں،عراق،افغانستان میں لاکھوں مسلمانوں کو بے گناہ خون کیا ۔کیا یہ
دہشت گردی نہیں؟پاکستان نے تو اس جنگ میں امریکہ کا ساتھ دیا۔پاک فوج کے
جوان دہشتگردی میں شہید ہوئے۔اس قوم نے شہیدوں کے بہت لاشے اٹھا لئے ۔یہ
قوم حکومت سے سوال کرتی ہے کہ امریکہ کے سامنے ہم اتنے کیوں جھک گئے
ہیں؟امریکی غلامی سے ہم کب نکلیں گے؟پاکستان ہمارا ملک ہے جسکا دفاع ہمارا
اولین فرض ہے مگر امریکا ہے جو ڈرون پر ڈرون مارے جا رہا ہے اور بے گناہ
پاکستانی شہید ہوتے جا رہے ہیں ۔حکومت دفاع کے معاملے میں اب مصالحت کی
پالیسی اختیار کرنے کی بجائے امریکہ کو دو ٹوک جواب دے کہ اب اگر ڈرون آیا
تو گرائیں گے۔ہمیں اپنے ملک کے دفا ع کا پورا پورا حق حاصل ہے اگر امریکہ
اپنی سلامتی کے لئے افغانستان پر چڑھائی کر سکتا ہے تو ہم اپنے ملک کے دفاع
میں کیوں اتنی غفلت برت رہے ہیں۔قوم کے اندر ایمان اور جذبہ موجود ہے۔صرف
حکومت کو بزدلانہ پالیسیاں اور مذمتی بیانات و مطالبے ترک کر کے مضبوط
فیصلے و اقدامات کرنا ہوں گے۔ |