بلاشبہ اللہ کے کلمے کو قائم
کرنے کے لیے جہاد فی القتال کی جو اہمیت ہے وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جہاد فی السیف یعنی جہاد فی القتل کی
ناصرف ترغیب دی ہے بلکہ اس کے لیے بڑی زبردست خوشخبریاں بھی سنائیں ہیں اور
قرآن میں جابجا مسلمانوں کو کفار کے ساتھ فیصلہ کن لڑائی کے لیے جہاد القتل
کا ناصرف حکم دیا گیا ہے بلکہ اس سے پہلو تہی کرنے والوں کو سخت تنبہیات
بھی کی گئیں ہیں اور شہدا کی جو اہمیت اور منازل ہمیں قرآن و حدیث سے ملتی
ہیں وہ بلاشبہ قابل توجہ و قابل تقلید ہیں۔ اسی طرح جہاد کے شامل شہدا میں
سے ان کے درجات بھی بڑے بلند فرمائے گئے ہیں جو جہاد سے متعلق کاموں یعنی
مسلمانوں کے علاقوں، مسلمانوں ان کے مال اور ان کے اسباب اور ان کے گھروں
کی بھی نگرانی و حفاظت پر معمور ہوں۔
اب ملاحظہ ہو صحیح مسلم و صحیح بخاری کی مستند حدیث:
عن ابی موسٰی رضی اللہ عنہ (عنہم) قال جاء رجل الی النبی صلی اللہ علیہ
وسلم فقال الرجل یقاتل للمغنم والرجل وقاتل للذکر والرجل یقاتل لیری مکانہ
فی سبیل اللہ قال من قاتل لتکون کلمۃ اللہ ھی العلیاء فھو فی سبیل
اللہ۔(بخاری ومسلم)
ترجمہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں ایک آدمی آیا اور عرض کیا (
جہاد میں لوگ مختلف نیّتوں سے شریک ہوتے ہیں )
ایک شخص اس نیت سے جہاد میں شریک ہوتا ہے کہ مالِ غنیمت میں حصہ ملے گا۔
ایک شخص اس لیے جہاد کرتا ہے کہ دنیا میں اس کا چرچا ہوگا اور تاریخ میں
یادگار باقی رہے گی۔
ایک شخص اس لیے جہاد کرتا ہے کہ دنیا کے لوگ یہ محسوس کرلیں کہ یہ اسلام کا
بڑا خدمت گزارا اور جانثار ہے۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کی راہ میں جہاد کرنے
والا ان میں سے صرف وہ ہے جو اس نیت سے جہاد کرے کہ اللہ کا کلمہ بلند ہو
اور اُس کے دشمن زیر ہوں۔
قتل ہونا یعنی مارا جانا اگر ہو اللہ کا کلمہ بلند کرنے کے لیے چاہے حربی
جہاد (فی القتال) ہو، چاہے زبان سے جہاد (یعنی فی السان)، چاہے اپنے نفس کے
خلاف جہاد (یعنی بالنفس) ہو اور بھی کچھ مواقع ملتے ہیں کہ اگر ان کے دوران
کوئی مسلمان مارا جائے تو اسے شہید کہا جاتا ہے۔ جیسے درج زیل مسلم شریف کی
حدیث میں تحریر ہے آخری لفظ پڑھیے “قتل“ جس کا ترجمہ صاحب کتاب یا حدیث
شریف کے ترجمہ یا تشریح کرنے والے حضرت نے شہید کے لفظ کے ساتھ کیا ہے۔
وعن ابی موسی رضی اللہ عنہ (عنہم) قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان
ابواب الجنۃ تحت ظلال السیوف ، فقام رجل رث الھئیۃ فقال یا اَبا موسیٰ انت
سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول ھذا قال نعم فرجع الیٰ اصحابہ فقال
اقرأ علیکم اسلام ثم کسر جفن سیفہ فالقاہ ثم مشیٰ بسیفہ الی العدو فضرب بہ
حتیٰ قتل ۔۔۔۔۔(رواہُ مسلم )
ترجمہ :۔ ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ (عنہم) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جنت کے دروازے تلواروں کے سایہ میں ہیں ۔
یہ سن کر ایک خستہ حال آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا اے ابو موسٰی ! آپ نے
خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہ ارشاد سنا ہے ؟ انہوں نے
فرمایا کہ ہاں ! یہ شخص فوراً اپنے ساتھیوں کے پاس واپس آیا اور ان کو آخری
سلام کیا اور اپنی تلوار کی میان توڑ کر پھینک دی۔ ننگی تلوار لے کر دشمن
پر ٹوٹ پڑا اور مسلسل لڑتا رہا یہاں تک کہ شہید کردیا گیا۔
( اب اوپر کے عربی متن میں پڑھیے صاف لکھا ہوا ہے کہ حتیٰ قتل یعنی یہاں تک
کہ قتل کر دیا گیا۔ اس کو عربی میں شہید نہیں لکھا گیا مگر مطلب وہی ہے
یعنی اللہ کی راہ میں مارا جانا ( مگر خلوص کے ساتھ اللہ کے کلمے اور اللہ
کے راستے میں ) دراصل شہید ہوجانا ہی ہوتا ہے )۔
اب پڑھیے درج زیل حدیث جس میں شہید کا لفظ صاف لکھا ہوا نظر آرہا ہے قتل
نہیں لکھا گیا ( ترجمہ میں جبکے صرف شہید کی جگہ ترجمہ یا تشریح کرنے والے
صاحب نے اضافی فی سبیل اللہ لکھا ہوا ہے جو کہ عربی متن میں نہیں پایا جاتا
وگرنہ جہاں ضرورت تھی آپ حضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے شہید کے لیے فی
السبیل اللہ بھی فرمایا ہے ( جو ظاہر ہے کسی بھی قسم کے جہاد میں اللہ کی
راہ میں ہو اور قتل کر دیا جائے تو چاہے جہاد فی القتل، جہاد فی النفس،
جہاد فی السان اور کبھی کسی بیماری کے لیے بھی فرمایا گیا ہے کہ اس میں
مبتلا ہو کر وفات پاجانے والا بھی شہید کہلاتا ہے (واللہ و اعلم بالصواب)۔
وعن ابی ھریرۃ رضی اللہ عنہ (عنہم) ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال
عرض علی اول ثلثہ یدخلون الجنۃ شھید وعضیف متعفف وعبد احسن عبادۃ اللہ ونصح
لموالیہ(رواہ الترمذی)
ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میرے سامنے وہ تین
آدمی پیش کئے گئے ( غالباً شبِ معراج میں) جو سب سے پہلے جنت میں جائیں گے۔
اول شہید فی سبیل اللہ۔ دوسرے وہ متقی پرہیزگار جو کوشش کر کے ہر گناہ سے
بچتا ہے۔ تیسرے وہ غلام جس نے اللہ تعالٰی کی عبادت بھی خوب کی اور اپنے
آقاؤں کی خدمت و خیر خواہی میں بھی کوتاہی نہیں کی۔ |