بھارتی انٹیلیجنس چیف کی ہرزہ سرائی

شاہین اختر

بھارتی فوج ، بھارتی انٹیلی جنس اور بھارتی حکومت کے سربراہوں اور ذمہ داروں کا یہ وطیرہ بن چکا ہے کہ وہ پاکستان پر دہشت گردی کا الزام لگانے کا راگ الاپتے رہتے ہیں تاکہ بھارت کا دہشت گردانہ چہرہ اور پاکستان میں بھارتی دہشت گردی اقوام عالم کے سامنے بے نقاب نہ ہو سکے۔ چور مچائے شور کے مصادق بھارتی فوج کے موجودہ اور سابق سربراہوں کے بعد بھارتی انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے چیف آصف ابراہیم نے ہرزہ سرائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ ’’پاکستان دہشت گردوں کی جنت ہے اور تربیت یافتہ مجاہدین بھیج کر جموں و کشمیر میں تشدد کی آگ بھڑکانے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ سرحد پار دہشت گردی کے مراکز بھارت کے لئے ایک بڑا خطرہ ہیں اور اس خطرے سے نمٹنے کے لئے اقدامات اٹھانا لازمی ہیں۔ جب بھی کشمیر میں امن کے لئے کوششیں شروع کی جاتی ہیں تو سرحد پار سے ایسے اقدامات اٹھائے جاتے ہیں جن کی وجہ سے کشمیر میں تشدد کی بھٹی مزید گرم ہو جاتی ہے اور یہ منصوبہ بندی پچھلے کئی برسوں سے ہو رہی ہے‘‘۔

حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ بھارت دہشت گردی کا مرکز ہے اور پاکستان بھارتی فوج ، بھارتی ’’را‘‘ اور بھارتی ’’آئی بی‘‘ کی دہشت گردانہ کارروائیوں کا ہدف ہے اور یہ سلسلہ پچھلے کئی برسوں سے جاری ہے۔

سوات میں آپریشن راہ راست کے دوران پاکستان آرمی کی طرف سے گرفتار کیے گئے تحریک طالبان کے 23 کمانڈروں نے دوران تفتیش اعتراف کیا تھا کہ بھارتی ’’را‘‘ اور افغان انٹیلی جنس پاکستان میں مسلح دہشت گردی کے لئے انہیں مالی وسائل،اسلحہ اور تربیت فراہم کررہی ہیں تاکہ پاکستان میں ٹارگٹ کلنگ ، بموں کے دھماکے، خودکش حملے پاکستان کی سول اور فوجی تنصیبات پر حملے، اغواء برائے تاوان اور فرقہ وارانہ پُرتشدد کارروائیاں و ہلاکتیں جاری رکھی جا سکیں۔ سابق بھارتی آرمی چیف وی کے سنگھ کھلے عام اعتراف کرچکے ہیں کہ سپیشل انٹیلی جنس یونٹ ٹیکنیکل سروسز ڈویژن پاکستان کے اندر بشمول بلوچستان اور آزاد کشمیر میں دہشت گردانہ کارروائیوں میں تیار کیا گیا تھا ۔ امریکی خصوصی افواج کی طرف سے تحریک طالبان پاکستان کے رہنماء لطیف اﷲ محسود کو افغان تحویل سے گرفتار کیے جانے کے بعد پاکستان کو یہ اطلاع دی گئی کہ لطیف اﷲ محسود نے اعتراف کیا ہے کہ افغانستان اور بھارتی ’’را‘‘ اور افغان ’’این ڈی ایس‘‘ کے ذریعے پاکستان میں پراکسی وار جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس مقصد کے لئے تحریک طالبان پاکستان کو دہشت گردی اور خونی کارروائیاں جاری رکھنے کے لئے پوری رہنمائی اور سرپرستی فراہم کی جا رہی ہے۔ لطیف اﷲ محسود نے یہ بھی اعتراف کیا کہ اپر دیر میں میجر جنرل ثناء اﷲ نیازی پر حملہ و ان کی شہادت کابل اور نئی دہلی گٹھ جوڑ کا نتیجہ تھا۔ اسی طرح پشاور چرچ پر حملے بھی بھارتی اور افغان انٹیلی جنس ایجنسیوں نے مشترکہ منصوبہ بندی کے تحت کرائے تھے۔ اسی تناظر میں امریکی قیادت میں نیٹو، ایساف کمانڈروں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ڈیورنڈ لائن کے پار بعض پاکستانیوں کو ’’محفوظ جنت میں‘‘ دہشت گردی کی تربیت اور مالی معاونت فراہم کی جاتی ہے تاکہ وہ پاکستانی سرزمین پر تباہ کن دہشت گردی کرسکیں۔ تحریک طالبان پاکستان کے نئے سربراہ مولانا فضل اﷲ ملالہ یوسف زئی پر قاتلانہ حملے کرنے والوں کو ذاتی طور پر ہدایات دے چکے ہیں اور پاکستان میں ایک اعلانیہ دہشت گرد قرار دیئے جا چکے ہیں۔ انہیں کابل حکومت تمام خصوصی مراعات فراہم کر رہی ہے جبکہ بھارتی ’’را‘‘ مالی معاونت بھی۔ جس سے یہ شواہد بالکل واضح ہو جاتے ہیں کہ افغان انٹیلی جنس ’’این ڈی ایس‘‘ اور بھارتی ’’را‘‘ پاکستان میں دہشت گردی میں پوری طرح ملوث ہیں ۔ جس سے یہ ثابت ہو جاتا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کا مرکز نہیں بلکہ بھارتی اور افغان انٹیلی جنس ایجنسیوں کی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کا شکار ہے۔ یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ ہم حالت جنگ میں ہیں۔ دہشت گرد ی نے قوم کو بے حال کررکھا ہے۔مشرقی سرحدوں پر خطرات تو ہمیشہ سے موجود تھے، ہماری مغربی سرحدیں بھی اب غیرمحفوظ ہوگئی ہیں۔
Javed Ali Bhatti
About the Author: Javed Ali Bhatti Read More Articles by Javed Ali Bhatti: 141 Articles with 104995 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.