ہم نے تو پہلے ہی پتھر باندھے ہوئے ہیں

موضوعات ہیں کہ ہاتھ باندھے کھڑے ہیں۔ ہر ایک بضد کہ اسے شرف بازیابی بخشا جائے۔ جوہری معاملے پہ ایران کا عالمی طاقتوں سے معاہدہ دست بستہ کھڑا ہے کہ جناب مجھ پہ بات کرلیں۔میں آگے چل کے دنیا کا نقشہ بدل سکتا ہو۔میری چاہ بہار بندرگاہ آپ کے گوادر کا بوریا گول کرنے کو ہے۔ وہ جو آپ اپنی تزویراتی اہمیت کا ڈھول پیٹ رہے تھے اب اس معاہدے کی وجہ سے خواب و خیال ہو جائے گی۔آپ جلوس نکالتے رہ جائیں گے اور نیٹو کے کنٹینرز انڈیا کی بنائی سڑکوں پہ فراٹے بھرتے اپنی منزل مقصود تک پہنچ جایا کریں گے۔یہ جو آپ کے مزدوروں اور ڈرائیوروں کو تھوڑے بہت پیسے ملتے ہیں آپ اس سے بھی محروم ہو جائیں گے۔جناب مجھے پہ بات کریں ورنہ آپ کو پیٹ پہ پتھر باندھنے پڑیں گے اور آپ کی قوم بھوکوں مر جائیں گے۔

ایرانی معاہدہ صاحب ابھی کانوں میں رس گھول ہی رہے تھے کہ آرمی چیف کی تعیناتی ہنستی گنگناتی کھکھلاتی چلی آئی۔ ارے بھولے بادشاہ ! میں اس وقت پاکستان کا سب سے اہم مسئلہ ہوں۔ تمہیں پتہ ہے کہ نئے آرمی چیف کی تعیناتی دنیا کا نقشہ بدلنے جا رہی ہے۔ قائد حزب اختلاف، تجزیہ نگار،صحافی ،علماء غرضیکہ ہر شخص ہر شے بھول کے نئے چیف کی تعیناتی پہ اپنی ماہرانہ رائے دے رہا ہے لیکن آپ ہیں کہ توجہ ہی نہیں دے رہے۔ نئے آرمی چیف کو لگانے کا آئینی قانونی اور اخلاقی حق وزیر اعظم کا ہے وہ جب چاہے اسے لگانے کا اعلان کرے ۔بچہ کہاں پیدا ہونا ہے اور لیبر پین کہاں ہو رہے ہیں۔میرے اپنے بہت درد ہیں اس لئے میں نے اس درد کا شکار ہونے سے بھی انکار کر دیا۔ لیکن اس معاملے پہ شدو مد سے بحث ہوتے دیکھ کے مجھے لگا کہ میں نے اس معاملے پہ اپنی ماہرانہ رائے نہ دی تو شاید ہارون اسلم کو کہیں جوائنٹس چیف ہی نہ بنا دیا جائے اور جنرل راحیل کی تمام تر انسانی ہمدردی اور فیملی بیک گراؤنڈ کے کہیں جنرل راشد کو آرمی چیف نہ بنا دیا جائے۔ بہر حال جی جو ہونا ہے ہو جائے سانوں کی۔ جب ہو جائے گا تو نام بھی رکھ لیں گے۔

ادھر سے منہ موڑا توسنی اتحاد کی پھرتیاں میرے ارد گر چکر لگانے لگیں۔ جن لوگوں نے پاکستان بنایا تھا معذرت کے ساتھ ان کی انتہائی نکمی اولادوں نے اپنی نالائقی سے پاکستان کو اس حال پہ پہنچایا ہے۔ ڈیڑھ ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بنا کے انہوں نے پہلے سوادِ اعظم اہل سنت کا اتحاد پارہ پارہ کیا ۔جب پاکستان کے ازلی مخالف ایک متعصب حکمران کے طفیل پاکستان کو اغوا کر رہے تھے اس وقت یہ سارے کے سارے بجائے اس کے کہ مزاحمت کرتے اپنے اپنے بلوں میں گھسے رہے اور اب جبکہ سارا معاشرہ ٹوٹ پھوٹ گیا تو یہ اپنے مناظرے اٹھا کے منظرِ عام پہ آ گئے ہیں۔ ویسے حیرت مجھے اس بات پہ بھی ہوتی ہے کہ جو ان کا مؤقف ہے وہی مؤقفمولٰنا فضل الرحمن کا ہے وہی منور حسن کا،وہی عمران خان اور الطاف حسین کا،وہی مؤقف نون کا ہے اور وہی پیپلز پارٹی کا ۔ ہر ایک کا مؤقف ہے کہ شریعت نافذ ہونی چاہئیے لیکن طالبان کا طریقہ غلط ہے۔ یہ سارے لوگ ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھانے کے خلاف ہیں تو مل کے ان سے مناظرہ کیوں نہیں کرتے۔مناظروں کے لئے سنی اتحاد کونسل ہی کیوں۔

میں نے مناظرے کی گپ شپ سے آنکھیں چرائیں تو پتہ چلا کہ وزیر دفاع کو عدالت طلب کر لیا گیا ہے جہاں نیا چیرمین نیب پہلے ہی کڑکی لگا ہوا ہے۔مزید کریدا تو پتہ چلا کہ وزیر دفاع اور وزیر اعظم یک جان اور دو قالب ہیں۔ یعنی طلب تو وزیر دفاع کو کیا گیا ہے لیکن حاضر وزیر اعظم ہوں گے ۔ان کی حاضری سے پورا ملک بحران کا شکار ہو گا۔ ہر ایک کی سانس اٹکی ہو گی کچھ کی محبت میں اور کچھ کی خار میں۔ سٹاک مارکیٹ کا ناس مارا جائے گا اور وزیر دفاع عدالت کا چکر لگا لے گا۔
کج انج وی راہواں اوکھیاں سن کج سانوں مرں ن دا شوق وی سی۔

جس ملک میں وزیر اعظم کو ملک چلانے کے لئے وزیر دفاع اور وزیر خارجہ نہ مل رہے ہو۔ان کے بارے میں فیصلہ نہ ہو رہا ہو اس سے یہ توقع رکھنا کہ وہ تالی بجا کے آرمی چیف کا فیصلہ کر لے گا اور کر کے کسی کو بتا بھی دے گا۔سوچ کے آپ کو ہنسی نہیں آتی مجھے بھی نہیں آتی کہ اس غریب نمانے بے چارے وزیر اعظم سے تحریکِ انصاف اور جماعت اسلامی والے نیٹو سپلائی روکنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔جو آدمی بھاری بھر کم مینڈیٹ کے ساتھ طالبان سے مذاکرات یا ان کے خلاف کاروائی کا فیصلہ خود سے نہ کر سکتا ہو ۔چوہدری نثار جس کا وزیر داخلہ اور پرویز رشید جس کا وزیر اطلاعات ہو اس آدمی سے یہ توقع رکھنا کہ وہ باہر نکل کے کھیلے گا۔جو آدمی دال والے قیمے یا قیمے والی دال ہی کو اپنی خارجہ پالیسی کی بنیاد سمجھتا ہو اس سے توقع رکھنا کہ اس نے اوبامہ کو ڈرونز پہ کھری کھری سنائیں ہوں گی۔

میں نے اس پہ بھی مٹی ڈالی اور سوچا کہ ان سارے موضوعات کو بالکل کوئی لفٹ نہیں کرانی بلکہ آج سے سے کچھ نہیں لکھنا تا کہ دنیا کو پتہ چلے کہ ہم نے نہیں لکھا تو سحر اسی لئے نہیں ہوئی۔سوچ کا دھارا ابھی دھار بنا ہی رہا تھا کہ کالم والی ایک ویب سائیٹ کھل گئی تو دیکھا کہ کچھ امریکن پاکستانی یا پاکستانی امریکن کالک نویس معاف کیجئیے گا کالم نویس بتا رہے تھے کہ اگر ہم نے نیٹو سپلائی بند کی تو ہماری نسلیں اندھیروں میں گم ہو جائیں گی۔ہمارا بھی تورا بورا بن جائے گا۔ ہم بھوکوں مر جائیں گے اور دنیا کی عالمی برادری میں ہم تنہا رہ جائیں گے۔ اگر یہ دھمکیاں کارگر نہیں تو سن لو کہ امریکا سے پنگا لو گے تو پیٹ پہ پتھر باندھنا پڑیں گے۔

مجھے ہنسی آ گئی ڈالر ایک سودس روپے کا ہو گیا۔ٹماٹر میرے ملک میں ڈالر کا منہ چڑا رہا ہے۔ آلو دو ڈالر کا کلو ہے۔بھنڈی اب پکا کے کھانے کو دل نہیں کرتا۔پہلے بچے گاجریں کھایا کرتے تھے اب سبزی کی دکان پہ ان کی زیارت کر کے آتے ہیں۔اب ہم آدھا کلو آلو پاؤ ٹماٹر اور چھٹانک ادرک خریدتے ہیں۔انہیں کوئی سمجھائے کہ پیٹ پہ پتھر باندھنا محاورہ ہے پتھر کوئی نہیں باندھتا۔ ملک میں نہ بجلی ہے نہ گیس ہے ۔عالمی منڈی میں تیل سستا ہورہا ہے اور ہماری اوگر ا نے پٹرول مہنگا کرنے کی سمری وفاقی حکومت کو بھجوا دی ہے۔ پتھر تو ہم نے باندھے ہوئے ہیں بھائی اب ہم سے اور کیا چاہتے ہو۔

Malik Abdul Rahman jami
About the Author: Malik Abdul Rahman jami Read More Articles by Malik Abdul Rahman jami: 283 Articles with 269180 views I am from Abbottabad presently living at Wah.I retired as Lt Col from Pak Army. I have done masters in International Relation and Political Science. F.. View More