حضرت حاجی سید وارث علی شاہ رحمۃ اللہ علیہ کا ایک سو نو
واں عرس بھارت کے شہر دیوہ شریف میں منایا جارہا ہے-
الحاج حافظ و قاری حضرت سید وارث علی شاہ رحمۃ اللہ علیہ سلسلۂ وارثیہ کے
بانی اور بہت بلند پائے بزرگ تھے اور درویشانہ صفت رکھتے تھے۔آپ کے والد
بزگروار کا نام سید قربان علی شاہ تھا۔ مورث اعلٰی نیشا پور سے ہجرت کر کے
قصبہ رسول پور،بارہ بنکی میں سن سولہ سو ستاون عیسوی میں آباد ہوئے یہیں پر
حضرت وارث علی شاہ صاحب کی ولادت ہوئی، وارث علی شاہؒ نے سات برس کی عمر
میں قرآن پاک حفظ کر لیا تھا۔اس کے بعد وہ اپنے بہنوئی سید خادم علی شاہ ؒ
کے پاس لکھنؤ تشریف لے گئے۔انہوں نے وارث شاہ کو خلافت سے نوازا۔سید صاحب
کے انتقال کے بعد جانشین ہوئے۔ اس کے بعد جے پور سے با پیادہ سفر کیا اور
وہاں سے خواجہ معین الدین چشتی ؒ کے مزار پر حاضری دی۔روحانی دولت حاصل کی
۔ اجمیر کے بعد بمبئی اور پھر وہاں سے مکہ معظمہ پہنچے۔وہاں قیام کے دوران
ایک ماہ تک روضہ رسولﷺ پر حاضری دیتے رہے۔اس کے بعد بیت المقدس ، شام دمشق
، بیروت، کاظمین، نجف اشرف ،کربلا معلٰی کے سفر کے علاوہ ترکی ،روس اور
افریقہ کی سیربھی کی اس کے بعد وطن واپس آگئے ۔ آپ نے لکھنو کے آس پاس کے
وسیع و عریض علاقہ کو اپنی تبلیغ کے زیر اثر کیا اور ہزاروں کی تعداد میں
لوگوں کو مسلمان بنایا اور لوگوں کو نیکی کی تلقین کرتے رہے۔ آپ کا درجہ
ہندوستان کے ممتاز اولیاء کرام میں ہوتا ہے، آپ کے مریدین نے بہت شہرت پائی،
جن میں بیدم شاہ وارثی، حیرت وارثی، عنبر شاہ وارثی، نمایاں حیثیت کے حامل
ہیں ، وارثی طریقۂ درویشی انہی سے منسوب ہے۔ان کے پیروکاروں کی سب سے بڑی
نشانی یہ ہے کہ وہ عام طور پر زرد رنگ کا احرام باندھتے ہیں۔ آپ نے سخت
مجاہدانہ زندگی گذار کر سن انیس سو چار عیسوی میں ضلع بارہ بنکی کے قصبہ
دیوہ شریف میں اس جہانِ فانی سے پردہ فرمایا اور آپ کامزار اقدس دیوہ شریف
ہی میں ہے۔ |