ہر بار دھرنا دینے اور احتجاج
کرنے والے عمران خان ہی کا اسٹیج کمزرو کیوں ہوتا ہے .. ؟
کم ازکم یہ بات میری توسمجھ میں نہیں آئی ہے کہ ہر باردھرنا، دھرنااور
دھرنادینے اوراحتجاج کرنے والی جماعت پی ٹی آئی کے ہی قائدعمران خان کے
اسٹیج اتنے کمزروکیوں ہوتے ہیں..؟ کہ اِن کے پرستاروں کے بوجھ سے ہی وہ
دھڑام سے ٹوٹ جاتے ہیں یاپھر لرزنے لگتے ہیں ، خدانخواستہ میں یہ کوئی طنز
یا مزاق نہیں کررہا بلکہ اُس حقیقت کو بیان کررہا ہوں آج جو سب کے سامنے
روزِ روشن کی طرح عیاں ہوچکی ہے، ابھی میں اِن کے ساتھ پیش آئے اُس پہلے
واقعہ کی تفصیل میں تو جانانہیں چاہتاکہ انتخابی مہم کے دوران ایک انتخابی
جلسے کے سلسلے میں بنائے گئے اسٹیج پرجاتے ہوئے اِن کے ساتھ پہلا واقعہ کس
طرح رونماہواتھااور وہ اپنے ساتھ پیش آئے اِس حادثے میں کتنے شدیدزخمی
ہوگئے تھے کہ آج بھی کوئی سات آٹھ ماہ کا عرصہ گزرجانے کے باوجودبھی اِن کے
جسم پر لگی اُس چوٹ کے زخم ہرے ہیں اور اِنہیں اِس کا دردمحسوس ہوتاہے ۔
آج مُلک میں سردیوں کا موسم شروع ہوچکاہے میراپاکستان تحریک اِنصاف کے
سربراہ عمران خان کو یہ مشورہ ہے کہ وہ چوٹ لگنے کے بعدآنے والی اِس پہلی
سردی سے ضروربچیں ، کیوں کہ سردیوں کا موسم اندرونی طور پر ہڈیوں پر لگنے
والی چوٹ کے لئے تکالیف بھراہوتاہے ،پاکستان تحریک اِنصاف کے بانی چئیرمین
عمران خان میرامشورہ مانیں تواِس سردی میں یہ آرام کرلیں یااپنی دن و رات
کی سیاسی اور احتجاجی سرگرمیاں اور مصروفیات سوفیصدنہیں توکم ازکم نائنٹی
فائیوفیصدضرورکم کرلیں،میں اِن سے یہ تونہیں کہہ رہاکہ یہ یکدم سے سیاسی
منظرنامے سے ہی عملی طور پر غائب ہوجائیں مگراتناضرورکہہ رہاہوں کہ فی
الحال اپنی طبیعت اور گردن اور کمرپر لگی چوٹ کی وجہ سے آرام ضرورکرلیں،اور
جب موسمِ سرما مُلک سے گزرجائے تو پھر اپنے سیاسی پروگراموں کو جاری رکھیں
،اور مُلک میں اگلی سردی آنے تک اپنی گرماگرم سیاست سے حکومت وعوام اور
اپنے کارکنوں کو محظوظ کریں ۔
اگر آج پاکستان تحریک اِنصاف کے سربراہ عمران خان نے (صرف کرکٹ کے حوالے سے)
اپنے اِس حقیرفقیربے توقیرمداح یعنی راقم الحرف کے اِس مشورے پر کان نہ
دھرااور عمل نہ کیا تو ممکن ہے کہ اِن کی بے آرامی کی وجہ سے یہ سردی(اور
اِن کی طرح کبھی کُھلے اور کبھی ظاہر نہ ہونے والے امریکی آقا ؤں کے اشاروں
پر ہر حکم بجانے لانے والے حکمرانو ں کی بے حسی کہیں)اِن کے لئے باعث تکلیف
نہ بن جائے ، اور پھر ڈاکٹرزاِنہیں طویل آرام کا مشورہ دے دیں تو اِس دوران
اِن کے ڈرون حملوں اور نیٹوسپلائی کے خلاف مُلک بھرمیں شروع کئے جانے والے
دھرنوں اور مُلک میں مہنگائی کے خلاف شروع ہونے والے احتجاجوں کے سلسلے بھی
بُری طرح سے متاثرہوں گے اورپھر عوام و حکومت ا ِن کے دھرنوں اور احتجاجوں
سے الُفت اندوزاورمحظوظ ہونے سے رہ جائیں گے ،۔
سو اِس لئے میرااِنہیں بس ایک یہ مشورہ ہے کہ کسی بھی مُلکی اور عالمی
معاملے میں فوراََ فوراََ ددِعمل ظاہرکرنے سے قبل پاکستان تحریک اِنصاف کے
چئیرمین عمران خان اپنی صحت کا بھی ضرورجائزہ لیں اور جب اِس سردی کے
سردترین موسم میں اِن کی صحت اِنہیں ایساویساکچھ کرنے کی اجازت دے تو پھریہ
اپنے احتجاجوں اور دھرنوں کے پروگراموں کی منصوبہ بندیوں کوعملی شکل دیں
اوراپنی جماعت کے اِدھراُدھرسے جمع کئے گئے بزرگ سیاستدانوں( سیاسی
عہدیداروں) اوراپنے جوشیلے اور سردی کو پچھاڑدینے والے سیکڑوں، ہزاروں اور
لاکھوں نوجوان کارکنوں کے ساتھ سڑکوں پر آئیں، اور اپنے ذومعنی جملوں سے
بھری تقاریروں کے ساتھ مُلک کے ایوانوں کو ہلاکررکھ دیں اور حکمرانوں کے
وجوداور اِن کی سوچوں پر لرز ہ طاری کردیں۔
اَب میری یہ ساری باتیں پی ٹی آئی کے قائدعمران خان سمیت اِن کی جماعت کے
سنیئرزعہدیداروں اوراپنے قائدکی اُلفت میں ہرلمحہ اِن کا دم بھروالے نوجوان
کارکنان کو سوچنی چاہئے کہ اِنہیں اپنے قائدکی صحت زیادہ عزیزہے یاوہ سیاسی
مقاصدجو اِنہیں فی الوقت تو مل توجائیں گے مگراِن کی قائد کی طبیعت خراب
ہوگئی تو وہ بستر سے جالگے گا،یوں اِنہیں اِس بات کا ضروراحساس کرناچاہئے
کہ اِس سردی کے موسم میں اِن کے قائدکی چوٹ اِن کی پریشانیوں میں اضافہ
کرجائے گی ،کیا پی ٹی آئی کا کوئی کارکن ایساہوگاجو اپنے قائدعمران خان سے
روحانی محبت کرتاہوں اورکیا وہ یہ چاہئے گا..؟کہ اِس کے قائدکو تکلیف پہنچ
کر سیاسی مقاصدحاصل کرلئے جائیں۔
بہرحال... لاہورسے پاکستان تحریک اِنصاف کے چئیرمین عمران خان اور اسٹیج
ٹوٹنے سے ہی متعلق ایک اور تازہ تریں خبریہ آئی ہے کہ مقامی کلب میں پی ٹی
آئی کے سربراہ اور کرکٹ کے قومی ہیرو عمران خان کے خطاب کے بعداِن کے
پرستاروں نے اِن کے ساتھ اسٹیج پر گروپ فوٹوبنانے کی درخواست کی تو اِسی
دوران اِن کے مداحوں کاایک گروپ نظم وضبط اور صبروبرداشت کی تمام حدوں کو
پھلانگتے ہوئے اِسٹیج پر چڑھ گیااور اسٹیج لوگوں کا وزن برداشت نہ کرسکااور
زمین بوس ہونے سے قبل جیسے ہی اِسٹیج نے جھٹکے لئے اور لرزناشروع کیاتو
ایسا ہوتادیکھ کر عمران خان فوراََ اسٹیج سے نیچے اُترگئے۔
جبکہ وہاں پر موجود لوگوں اور میڈیاکے نمائندوں اور کیمروں نے بھی یہ
منظردیکھااور اِسے تاریخ کا حصہ بنالیاکہ جیسے ہی عمران خان اسٹیج سے نیچے
اُترے ہی تھے کہ دھڑام سے ہی یہ اسٹیج ٹوٹ گیااور عمران خان ایک بار پھر
اپنے ساتھ پیش آنے والے کسی بڑے حادثے سے بچ گئے،اطلاع ملنے پر اِن کی
جماعت کے مرکزی اور مُلک بھر میں پھیلے ہوئے عہدیداروں اور کارکنان کی بڑ ی
تعداد نے اپنے قائد کی خیریت ریافت کی اور اِن کی صحت وتندروستی اور درازی
عمر کے لئے بھی دعائیں گیں۔
اگرچہ اِس واقعے کے بعد ایک سوال جو میرے ذہن میں لاوے کی طرح اُبل رہاہے
اور حلم و پائے کی مافق پک رہاہے وہ یہ ہے کہ جب دیکھوجب صرف پی ٹی آئی کے
سربراہ عمران خان کے لئے بنائے جانے والے اسٹیج ہی کیوں ٹوٹ جاتے ہیں..؟ یا
ٹوٹنے سے پہلے لررنے لگتے ہیں..؟کیا اِن کے جماعت کے عہدیداران و کارکنان
اپنے قائد کے لئے اسٹیج بنانے کے فن و تکنیک سے ناواقف ہیں..؟یا اِنہیں یہ
بھی نہیں معلوم ہے کہ کونسا اسٹیج کس طرح بنایاجائے اور وہ کس طرح کی میزوں
اورلکڑی کا بناہواہو..؟کہ جب لاکھوں پرستاروں کی دلوں کی دھڑکن بننے
والااِن کا قائد اسٹیج پر اپنے پرستاروں کے ساتھ کھڑاہوتووہ اسٹیج اِن کے
بوجھ سے نہ ٹوٹے اور اِن کے قائد کوبھی چوٹیں نہ لگیں اور اِن قائد محفوظ
رہے،اور ایساہی محفوظ رہے جیساپاکستان کو محفوظ بنانے کا ایک عظیم خواب اِن
کا قائدرکھتاہے مگراَب کچھ بھی ہے اور کوئی مجھے کچھ بھی کہئے مگرمیں اِس
نتیجے پر پہنچاہوں کہ جب ابھی پی ٹی آئی کے عہدیداران وکارکنان سب مل کر
بھی اپنے قائد کے لئے کوئی مضبوط اسٹیج نہیں بناسکتے ہیں تو یہ موجودہ
حالات میں بھلامضبوط پاکستان کیسے بناسکتے ہیں۔بہرکیف..!پی ٹی آئی کے
جیالوں کو سب سے پہلے یہ تہیہ کرلیناچاہئے کہ یہ پہلے اپنے قائد کے لئے
مضبوط اسٹیج بنائیں گے پھر قوم کو مضبوط پاکستان بھی بناکردیں گے۔ |