محترم قارئین کرام السلام و
علیکم
ایک خوبصورت واقعہ جس میں ہمارے لئے رہنمائی کے گوہر آبدار موجود ہیں آپکی
جانب نہایت اخلاص سے پیش کر رہا ہوں اگر کسی کے دل میں گھر کر گیا تو میری
محنت وصول ہو جائیگی ویسے میرا اس بات پہ پختہ یقین ہس کہ اللہ عزوجل کسی
کی محنت ضائع نہیں کرتا
ایک مرتبہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے دور خلافت میں مدینہ
طیبہ کا رات میں دورہ فرما رہے تھے کہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے گوش مبارک
نے ایک مکان سے کچھ نا پسندیدہ آوازیں سنیں اور آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بے
اختیار اس مکان کے قریب پہنچ کر اس مکان کے ایک سوراخ سے اندر دیکھنے لگے
تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ملاحظہ فرمایا کہ کچھ لوگ اندر شراب پی کر غل
غپاڑہ مچا رہے ہیں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ دروازے سے ہٹ کر سوچنے لگے کہ
انہیں کیا سزا دی جائے لیکن اس وقت آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کسی کشمکش کا
شکار ہوگئے اور واپس آکر سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے گھر کا
دروازہ کھٹکھٹایا حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رات کے اس
پہر امیرالمومنین کو دیکھا تو حیرت سے دریافت فرمایا یا امیرالمومنین خیریت
تو ہے؛ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا یا سیدی ایک معاملے
میں آپکی رائے فوراً درکار ہے لہٰذا فوری طور پر میرے ساتھ چلیے چنانچہ
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ کے ساتھ چل دئے وقوعہ کی جگہ پہنچ
کر حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس سوراخ کی طرف اشارہ فرمایا کہ
یہاں سے دیکھیے اب بےساختہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی ان
شرابیوں کو اس حال میں ملاحظہ فرما لیا اس کے بعد یکدم پلٹے اور حضرت عمر
فاروق سے استفسار فرمایا کہ یا امیرالمومنین آپ مجھے یہ ماجرا کیوں دکھانا
چاہتے تھے حضرت عمر فاروق نے رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرمایا کہ میں آپ سے
معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ ان شرابیوں کی سزا کیا ہے حضرت عبداللہ بن مسعود
رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا آپ بہتر جانتے ہیں لیکن حضرت عمر فاروق رضی
اللہ تعالیٰ عنہ کے بے حد اسرار پہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعا لیٰ
عنہ نے ارشاد فرمایا ( ان شرابیوں پر کوئی حد جاری نہیں ہوگی اور نہ ہی
انہیں سزا دی جاسکے گی) اور دلیل کے طور پر قرآن مجید کی آیت (لا تجسسو۔۔۔۔۔۔)
مفہوم۔ اور لوگوں کی ٹوہ میں مت رہو۔ پیش کی اور ارشاد فرمایا چوں کہ ان
لوگوں کا عیب ہم نےازخود تلاش کیا ہے نہ کہ لوگوں کی شکایت پر اور قرآن
مجید میں تو جاسوسی یعنی ٹوہ لگانے کی ممانعت آئی ہے جسے سن کرحضرت عمر
فاروق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے فرمایا بس یہی الجھن میرے ذہن میں بھی تھی اللہ
عزوجل آپکو جزائے خیر عطا فرمائے اور پھر آپ دونوں حضرات واپس پلٹ آئے اللہ
اللہ یہ تھے ہمارے اسلاف اور ان کا کردار کہ ایک غلطی جو سہواً سرزد ہو گئی
اس پہ شرمندہ بھی ہوئے اور نہ صرف اپنی اصلاح فرمالی بلکہ قیامت تک کے
مسلمانوں کی اصلاح کا سامان بھی پیدا کر دیا-
اور ایک ہم ہیں کہ ایک دوسرے کی ٹوہ میں نہ جانے اپنا کتنا قیمتی وقت ضائع
کردیتے ہیں کہ کسی طرح سامنے والے کی کوئی کمزوری کوئی عیب ہاتھ لگ جائے
تاکہ اسے رسوا اور بدنام کر سکیں اب یہاں ہم کئی طرح کے گناہوں میں مبتلا
ہو جاتے ہیں
مثلاً نمبر (١)جاسوسی یا ٹوہ لگانا جسکی ممانعت قران مجید میں موجود ہے
( ٢) لو گوں کو عیب بتانے سے غیبت سرزد ھوگی یہ بھی سخت گناہ
اور نمبر (٣) کسی کی دل آزاری جبکہ ہمارے پیارے آقا علیہ السلام نے ہمیں
احترام مسلم کی سخت تاکید فرمائی ہے پھر کیا خیال ہے کیوں نہ آپ اور میں مل
کر عہد کریں کہ نہ کسی کی جاسوسی کریں گے نہ کسی کے لئے برا سنیں گے اور نہ
کسی کی خود غیبت کریں گے انشاﺀ اللہ عزوجل
اللہ عزوجل مجھ گنہگار سمیت ساری دنیا کے مسلمانوں کی اصلاح اور مغفرت
فرمائے اور اس کالم میں مجھ سے نادانستہ کوئی غلطی سرزد ہوگئی ہو تو اسے
اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے طفیل معاف فرمائے آمین بجاہ النبی
الامین |