ناشتے کے بعد اخبارات کی شہ سرخیاں دیکھنا پچھلے دو سال
سے میرا معمول ہے۔ بدھ کے روز حسب معمول میں نے انٹرنیٹ پر مختلف اخبارات
دیکھنا شروع کئے تو اک معروف روزنامہ کی لیڈ پڑھ کر میں تذبذب کا شکار ہو
گیا ہے۔ خبر تھی ’’کشمیر پردو ایٹمی قوتوں کے درمیان چوتھی جنگ چھڑ سکتی
ہے:نواز شریفـــــ‘‘ وزیر اعظم پاکستان کا یہ بیان میرے لئے تشویش کا سبب
تھا۔دوسری جانب ایک نیوز ویب سائٹ پر بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ کا ایک
بیان نظر سے گزرا ، موصوف نے فرمایا ہے کہ "پاکستان کبھی بھی بھارت سے جنگ
نہیں جیت سکتا۔"
دونوں ممالک کے وزرائے اعظم کے یہ بیانات میرے لئے خاصی تشویش کاسبب تھے۔
کیونکہ پچھلے کئی ماہ سے پاک بھارت کشیدگی میں اضافہ ہوا تھا۔رواں برس اگست
میں بھارت نے پاک فوج پر اپنے پانچ فوجیوں کی ہلاکت کا الزام لگایا اور چند
دنوں کے دوران 35سے زائد بارایل او سی کی خلاف ورزی کی ۔اس کے بعد اب
مقبوضہ کشمیر کے گرد پختہ دیوار کا ناپاک منصوبہ بھی رکھتا ہے جبکہ آہنی
تاروں کی باڑ پہلے ہی لگا چکا ہے۔ان دونوں بیانات کے بعد میں سوچنے لگا کہ
کیا واقعی پاک بھارت جنگ کے دھانے پہ ہیں اور کیا اس بار ایٹمی جنگ ہو گی۔
یہ اور ان جیسے دیگر سوالات جنم لینے لگے۔ کچھ دیر انہی سوچوں میں غرق رہنے
کے بعد میں نے ان خیالات کو جھٹک دیا اور ان بیانات سے متعلق معلومات اکٹھا
کرنے لگا۔
میاں نواز شریف نے مظفرآبادمیں آزاد جموں و کشمیر کونسل کے اجلاس سے خطاب
کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر خطے میں فلش پوائنٹ ہے اور یہ مسئلہ کسی بھی وقت دو
ایٹمی ملکوں کے درمیان چوتھی جنگ کا سبب بن سکتا ہے ۔انہوں نے کشمیرکے
مسئلے کے جلد حل،کشمیری عوام کے مؤقف کی حمایت جاری رکھنے اور ان کی آواز
جنرل اسمبلی سمیت ہر عالمی فورم پر اٹھانے کی یقین دہانی بھی کروائی۔
بھارت کی جانب سے گاہے بگاہے گیدڑ بھبھکیوں کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ وزیر
اعظم پاکستان میاں نواز شریف کے بیان کے بعد بھارت کے پردھان منتری کی جانب
سے بھی ایک نشتر برسایا گیا۔نئی دہلی میں بھارتی بحریہ کے قومی دن کے موقع
پر میڈیا سے گفتگو کے دوران نواز شریف کی جانب سے مسئلہ کشمیر کی غرض و
غایت کے حوالے سے کی گئی بات پر جنگی جنون میں مبتلا من موہن سنگھ ’’جوش
خطابت‘‘ میں فرمانے لگے پاکستان کبھی بھی بھارت سے جنگ نہیں جیت سکتا، کم
از کم ان کی زندگی میں تو نہیں۔عددی قوت کے زعم میں مبتلا ہو کر اپنی سابقہ
روایات کے سلسلے کو برقرار رکھتے ہوئے بڑھکیں مار کر اپنی برتری ظاہر کی
کوشش میں من موہن سنگھ1965کی جنگ میں ملنے والا سبق بھی بھلا بیٹھے جس میں
پاک فوج نے اپنے جذبہ ایمانی سے کئی گنا بڑی فوج کو ناکوں چنے چبوا دئیے
تھے۔ وہ کہتے ہیں ناں کہ بوڑھا ہو کہ بندہ بچوں کی سی حرکتیں کرنے لگتا
ہے۔81 برس کی عمر میں ایسی باتیں زیب تو نہیں دیتیں مگرموصوف کے بیان سے
گمان ہوتاہے کہ اس وقت بارہ بج چکے تھے۔
بہرحال پاکستانی دریاؤں کا پانی روکنے کا معاملہ ہو یا ایل او سی کی خلاف
ورزی کا ، متنازعہ کشن گنگا ڈیم کی تعمیر ہو یا کشمیر کا مسئلہ ہو یا بات
سیاچن گلیشیئرز کی ہو، بھارت نے ہر ہر معاملے میں پاکستان کو نقصان پہنچانے
کی کوشش کی ہے اور اسے غیر مستحکم کرنے اور عالمی برادری میں پاکستان کا
امیج خراب کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا۔ عددی برتری کے زعم
میں مبتلا ہندو بنیا پھر سے جنگ کی باتیں کر رہا ہے، شاید بھول گیا کہ قوت
ایمانی رکھنے والوں کو زیر کرنا ناممکن ہے، یہ سر کٹ تو جاتے ہیں پر جھکا
نہیں کرتے۔ ہر پاکستانی افواج پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے ۔ بھارت کسی خام
خیالی میں نہ رہے، ہم اپنے ملک کا تحفظ کرنا جانتے ہیں۔
رہی بات کشمیر کی تو ہر کشمیری کا دل پاکستان کے ساتھ دھڑکتا ہے اور
پاکستانی کا دل کشمیریوں کے ساتھ دھڑکتا ہے۔پاکستان کشمیر کی حمایت جاری
رکھے گا اور ان کی آواز ہر فورم پر اٹھائے گا اور ایک دن آئے گا جب’’
کشمیربنے گا پاکستان۔‘‘ انشاء اﷲ |