وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے سبزیوں، دالوں
اوردیگر اشیائے خوردنی کی قیمتوں میں اضافے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ
حکام کو ہدایت کی ہے کہ قیمتیں غریب آدمی کی پہنچ میں رکھنے کے لئے تمام
ضروری اقدامات اٹھائے جائیں اورمتعلقہ محکمے قیمتوں میں استحکام کے لئے
فعال اورمتحرک کردار ادا کریں۔ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کو معیاری
اشیائے ضروریہ کی سستے داموں اوروافر مقدار میں دستیابی یقینی بنائے ۔
پنجاب ایک زرعی صوبہ ہے اورملک کی ستر فیصد غذائی ضروریات صوبہ پنجاب پوری
کررہاہے۔ انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ پنجاب گرین باسکٹ ہونے کے باوجود
عوام کوسستے داموں سبزیاں ، دالیں اوردیگر اشیائے ضروریہ فراہم نہ کرسکے۔
اس غفلت اورنااہلی کے ذمہ دارصرف اورصرف متعلقہ ادارے اور محکمے ہیں جنہوں
نے اپنی ذمہ داریاں بطریق احسن ادا نہیں کیں۔ سبزیوں ، دالوں اوردیگر
اشیائے ضروریہ کی وافرفراہمی کو سستے داموں یقینی بنانے کے حوالے سے پیشگی
منصوبہ بندی کا فقدان متعلقہ محکموں کی استعدادکارپر سوالیہ نشان ہے۔ اور
سبزیوں کی پیداوارمیں خاطر خواہ اضافہ نہ ہونا متعلقہ محکموں کی ناقص
کارکردگی کا ثبوت ہے ۔ انہوں نے محکمہ زراعت ، خوراک اورلائیوسٹاک کو ہدایت
کی کہ مستقبل میں سبزیوں، دالوں اوردیگر اجناس کے سٹاک اوران اشیاء کی
قیمتوں میں استحکام کے حوالے سے ایک سالہ شارٹ میڈیم اورلانگ ٹرم منصوبہ
بندی کی جائے اور حتمی سفارشات تیارکرکے مکمل اور جامع پلان مرتب کیا جائے۔
وزیراعلیٰ شہبا ز شریف نے مزید ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ متعلقہ محکمے
اور انتظامیہ کے افسران روزانہ کی بنیاد پر صوبہ بھر میں منڈیوں میں
جاکرسبزیوں اورپھلوں کی قیمتوں میں استحکام یقینی بنائیں، اس حوالے سے کوئی
غفلت اوریا سستی برداشت نہیں کی جائے گی۔ سبزیوں اوردیگر اشیائے خوردنی کی
قیمتوں میں اضافہ کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے ضلعی
پرائس کنٹرول کمیٹیوں کومزید فعال بنانے کی ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ
پرائس کنٹرول مجسٹریٹ مقرر کردہ نرخوں پر اشیائے ضروریہ کی فروخت یقینی
بنائیں اورمارکیٹ کمیٹیوں کی کارکردگی کو بہتر بنایاجائے۔انہوں نے کہا کہ
کاشتکاروں کو منڈیوں میں براہ راست اپنی اجناس فروخت کرنے کے لئے سہولتیں
بہم پہنچائی جائیں اور اس ضمن میں منڈیوں میں خصوصی انتظامات کیے جائیں۔
سبزی منڈیوں میں اجناس کی خریدوفروخت کے حوالے سے مڈل مین کا کردارختم کیا
جائے تاکہ تاکہ ایک طرف کاشتکارکو اس کی محنت کا زیادہ سے زیادہ معاوضہ مل
سکے تو دوسری طرف ناجائز منافع خوروں کی حوصلہ شکنی ہوسکے۔ وزیراعلیٰ نے
محکمہ خوراک کو ہدایت کی کہ آٹے کی قیمتوں میں استحکام رکھنے کے لئے ہر
ممکن اقدامات اٹھائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو سبزیوں، دالوں اوردیگر
اشیائے خوردنی کی مقررکردہ نرخوں پر فروخت کے ضمن میں قائم کیے جانے والے
عوامی شکایات سیل فی الفور فعال کیا جائے اور اس حوالے سے موثر آگاہی مہم
چلائی جائے تاکہ عوام نہ صرف ناجائز منافع خوری کے خلاف اپنی شکایات درج
کراسکیں بلکہ ناجائز منافع خوروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جاسکے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ مہنگائی پر قابو پانے کے لئے منتخب نمائندے بھی فیلڈ
میں نکلیں اور منڈیوں کے ساتھ بازاروں اورمارکیٹوں کے دورے کرکے اشیائے
ضروریہ کی قیمتوں کا خودجائزہ لیں۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ متعلقہ محکمے
سبزیوں کو سٹور کرنے کے حوالے سے مربوط حکمت عملی تیارکریں تاکہ کسی بھی
جنس کی قلت کے وقت سٹورکی گئی سبزیوں کو مارکیٹ میں لایا جاسکے اورعوام
کومناسب قیمت پر سبزیاں دستیاب ہوں۔ دالیں کاشت کرنے والے کسانوں کو مراعات
اوران کی فصل کا صحیح معاوضہ دینے کے حوالے سے جامع سفارشات تیار کی جائیں
تاکہ کاشتکاروں کا دالیں کاشت کرنے کی جانب رجحان بڑھایا جاسکے۔ وزیراعلیٰ
نے پرائس کنٹرول میکانزم پر ہر قیمت پر عملدرآمد کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا
کہ مجھے صرف کام اور نتائج چاہییں، محکمے اور انتظامیہ فعال اورمتحرک
کرداراداکرکے قیمتوں کو غریب عوام کی پہنچ میں لائیں۔ عام آدمی کو معیاری
اشیائے ضروریہ کی سستے داموں فراہمی کے لئے کوئی کسراٹھا نہ رکھی جائے
اورمستقبل میں ایسی صورتحال سے نمٹنے کے لئے جامع حکمت عملی وضع کرکے اس پر
فی الفورعمل کیا جائے۔
وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے ایک اور موقع پر کہا ہے کہ حکومتی اقدامات کے
باعث اشیائے خوردنی بالخصوص سبزیوں کی قیمتوں میں استحکام آیا ہے۔ مارکیٹ
کمیٹیوں کے طے کردہ نرخوں سے زائد وصولی ہرگز نہیں کرنے دی جائے گی۔ منتخب
نمائندے بھی ناجائزمنافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں پر کڑی نظر رکھیں۔ مختلف
اضلاع سے تعلق رکھنے والے اراکین اسمبلی سے ملاقات کرتے ہوئے شہبازشریف نے
کہا کہ ملک میں مسائل کی بھرما راوروسائل کی کمی ہے۔ تاہم وزیراعظم
نوازشریف سابقہ حکومتوں کی طرح امداد پر انحصار کرنے کی بجائے معیشت کو
اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کے خواہاں ہیں۔ ایڈ کی بجائے ٹریڈکی پالیسی سے
ہمارے ملک میں معاشی استحکام آئے گا۔ اورروزگارکے نئے مواقع پید اہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت سبزیوں، پھلوں، دالوں اور دیگر اشیائے ضروریہ
کی قیمتوں کو عام آدمی کی پہنچ میں رکھنے کے لئے تمام ضروری اقدامات اٹھا
رہی ہے۔ اورحکومتی اقدامات کے باعث صوبے میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں
استحکام آرہا ہے۔ تاہم ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ صوبے میں سستے
بازاروں کا دائرہ وسیع کیا جارہا ہے۔ اورپنجاب بھر میں انتظامیہ کوہدایت کی
گئی ہے کہ سستے بازارہفتہ میں تین دن لگائے جائیں۔ جہاں اشیائے ضروریہ عوام
کو سستے داموں دستیاب ہوں گی اورآٹے کا تھیلا ایکس مل ریٹ پر ملے گا۔
لاہورہائی کورٹ نے بھی مہنگائی کے بارے ریمارکس دیے ہیں آیئے وہ بھی پڑھ
لیتے ہیں۔ لاہورہائی کورٹ نے قراردیا ہے کہ عام آدمی کو مہنگائی کے رحم
وکرم پر چھوڑدیا گیا ہے اورکسی کو کوئی پروانہیں فاضل عدالت نے سبزیوں،
پھلوں اوردالوں کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف دائر درخواست پر ان اشیاء کی
پیداواری قیمت اورمارکیٹ میں فروخت کرنے کے حوالے سے تمام ریکارڈوعدالت میں
طلب کرلیا۔ کیس کی سماعت کے دوران مسٹرجسٹس خالد محمود خان کی عدالت میں
درخواست گزارنے موقف اختیار کیا کہ ذخیرہ اندوزوں نے سبزیوں،پھلوں اوردالوں
کی قیمتوں میں مصنوعی اضافہ کرکے عوام کو مہنگائی کے رحم وکرم پر چھوڑدیا
ہے۔ معمولی قیمت کی سبزیاں مارکیٹ میں گوشت کے بھاؤ مل رہی ہیں۔ جس سے عام
آدمی کی زندگی اجیرن بن کررہ گئی ہے۔ اجناس اگانے والا کسان پس رہا ہے
اورمحنت نہ کرنے والا مڈل مین پس رہا ہے۔ اس وقت ملک کی بڑی سیاسی شخصیات
پولٹری، سبزی، گوشت کے کاروبار پر قابض ہوچکی ہیں۔ انہوں نے عدالت کوآگاہ
کیا کہ ذخیرہ اندوزوں اورناجائزمنافع خووروں کے خلاف حکومتی کارروائی نہ
ہونے اورمارکیٹ کمیٹیوں کے غیر فعال ہونے کی بناپر ان اشیاء کی قیمتوں میں
استحکام نہیں آیا۔ لہٰذا عدالت اس کا نوٹس لے۔ جس پرعدالت نے ریمارکس دیتے
ہوئے کہا کہ عام آدمی کو مہنگائی کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ اورکسی
کو کوئی پروانہیں۔ یہ آئین کے آرٹیکل 9اور 14کے نفاذکا مسئلہ ہے۔ قیمتیں
مقررکرنے کے لیے بہت کچھ دیکھنا پڑے گا۔
اب دیکھتے ہیں کہ دیگر سیاسی جماعتیں اس حوالے سے کیا کہتی ہیں۔ تحریک
انصاف کے چیئر مین عمران خان کی زیرصدارت کورکمیٹی کے اجلاس میں صوبائی
صدراعجازاحمد چوہدری کو ہدایت کی گئی کہ بائیس دسمبرکو مہنگائی کے خلاف
لاہورمیں ہونے والے تاریخی احتجاج کوکامیاب بنانے کے لئے پنجاب بھر میں
بھرپورتیاری کی جائے۔ تمام ضلعی تنظیموں کی مہنگائی کے خلاف ہونے والے
احتجاج میں شرکت کویقینی بنایا جائے۔ اعجازاحمد چوہدری نے کہا کہ بائیس
دسمبر کو لاہورمیں مہنگائی کے خلاف ہونے والے تاریخی احتجاج میں پنجاب بھر
سے ہزاروں کارکنان شرکت کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت ناکام
ترین حکومت ہے چھ ماہ سے برسراقتدارحکمران ٹولے نے ملک میں غریب طبقے کے
مسائل میں اضافہ ہی کیا ہے۔ عام آدمی کی روزمرہ کی استعمال کی اشیاء کی
قیمتیں آسمان کو چھورہی ہیں۔ سبزیوں، دالوں، آٹا اورادویات کی قیمتوں میں
دوسوفیصدتک اضافہ ہوا ہے۔ حکومت اورانتظامیہ مہنگائی کنٹرول کرنے میں بے بس
نظرآرہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکمران جماعت غریب عوام کوریلیف دینے میں
بری طرح ناکا م ہوچکی ہے۔ بڑھتی ہوئی مہنگائی اوربے روزگاری سے عوام تنگ
آچکے ہیں۔ چوریوں اورڈکیتیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ حکمرانوں نے غریب عوام سے
روٹی کا آخری نوالہ بھی چھین لیا ہے۔
شاہ جمال علی دی بستی کے قریب مقامی ہوٹل کے افتتاح کے موقع پر غازی امن
تحریک کے ورکر زاوراہل علاقہ سے خطاب کرتے ہوئے جمشیددستی نے کہا کہ موجودہ
حکومت عوام کو پس پشت ڈال کر تجوریاں بھرنے میں مصروف ہے۔ موجودہ حکومت کے
دورمیں مہنگائی میں بہت اضافہ ہوچکاہے۔ مہنگائی کے بڑھتے ہوئے طوفان کی وجہ
سے ہر غریب اورمحنت کش شدید پریشان ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بڑے بڑے صنعت
کاروں اورجاگیرداروں سے غریب عوام کی لوٹی ہوئی دولت واپس نکلوانے کی بجائے
ان کی دولت بڑھانے کی پالیسیاں بنائی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا ہم انشاء اﷲ
جلد مہنگائی کے خلاف شدید احتجاجی مظاہرے کریں گے جوتخت نشینوں کی نیند
اڑادیں گے۔ ممبرصوبائی اسمبلی وپارلیمانی لیڈراورامیر جماعت اسلامی پنجاب
ڈاکٹرسید وسیم اخترنے کہا ہے کہ حکومتی سرپرستی میں پوراملک کمیشن مافیا کے
رحم وکرم پرچل رہا ہے۔ جب کسی کا دل چاہتا ہے قیمتیں بڑھا دیتا ہے۔ ملکی
معیشت دن بدن کمزورہوتی جارہی ہے۔ حکومت کالے دھن کو سفیدکرنے کے طریقے
ایجادکرنے کی بجائے ایف بی آرکے محکمے سے کرپٹ اورنااہل افسران کوفارغ کردے
تو ہماراٹیکس نیٹ بڑھ سکتاہے۔
ڈیرہ غازیخان میں سستابازاراورسبزی منڈی کے اچانک معائنے کے موقع پر میڈیا
سے بات چیت کرتے ہوئے صوبائی وزیرخوراک بلال یٰسین نے کہا ہے کہ حکومت
پنجاب کے بروقت اقدمات سے پنجاب میں پھل اورسبزیوں کی قیمتوں میں چالیس
فیصدتک کمی آئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ غریب عوام کو سستا نوالہ فراہم کرنے کے
لیے حکومت کو جتنی افرادی قوت لگانا پڑی دریغ نہیں کرے گی۔ پاکستان کے دیگر
صوبوں میں اشیائے خوردنوش کے نرخ پنجاب کے مقابلے میں زیادہ ہیں۔ صوبائی
وزیرخوراک نے کہا کہ سستا بازاروں کے قیام کے لیے غریب عوام کی پہنچ
اورسہولت کومدنظررکھا گیا ہے۔ بہاولپورسے بیورورپورٹ کے مطابق صوبائی
کابینہ کی سب کمیٹی کے چیئرمین بلا ل یٰسین کی زیرصدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس
میں کمشنر نے بتایا کہ سبزی وفروٹ منڈی کی مسلسل مانیٹرنگ کی وجہ سے پھلوں
اورسبزیوں کی قیمتوں میں واضح طورپر کمی واقع ہوئی ہے۔ چیف سیکرٹری پنجاب
نوید اکرم نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے پرائس کنٹرول پرخصوصی توجہ دی
ہے۔افسران کم ازکم ہفتہ میں دومرتبہ پھل اورسبزی منڈیوں کا معائنہ کریں۔
انہوں نے ہدایت کی ناجائزمنافع خوری اورذخیرہ اندوزی کا خاتمہ کیا جائے۔
اورتمام اشیاء کی وافر مقدارمیں منڈیوں میں دستیابی کو یقینی بنایا جائے۔
یہاں تک ہم نے حکومت، عدالت سیاسی جماعتوں اورسیاستدانوں اورسرکاری افسران
کی مہنگائی کے بارے میں باتیں پڑھی ہیں۔ حکومتی وزراء اورافسران کہہ رہے
ہیں کہ قیمتیں کم ہوئی ہیں۔ ان میں استحکام آیا ہے ۔ اپوزیشن کی سیاسی
جماعتیں اورسیاستدان کچھ اورکہہ رہے ہیں۔ سیاستدانوں نے حکومت پر تنقید کی
اوروزراء اورافسروں نے اپنی بات کی۔ تاہم ان میں سے کسی نے بھی ایسا
فارمولا نہیں بتایا ایسا لائحہ عمل نہیں بتایا ایسی پالیسیوں کے بارے میں
آگاہی یا مشورہ نہیں دیا جس سے مہنگائی کم ہوجائے یا مزید بڑھنے سے اب رک
جائے۔ حکومت کے طریقہ کار پر اعتراض کیا جاسکتا ہے۔ اس کی پالیسیوں پر
تنقید کی جاسکتی ہے۔ اس بات سے انکارنہیں کیا جاسکتا کہ وزیراعلیٰ کی ہدایت
کی وجہ سے پنجاب حکومت اورصوبائی وزراء افسران اورضلعی انتظامیہ قیمتیں
کنٹرول کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔ منڈیوں میں چھاپے بھی مارے جارہے ہیں۔
مارکیٹوں میں نرخوں کے جائزے لیے جارہے ہیں۔ سستے بازارلگائے جارہے ہیں۔
مہنگائی کوئی ایسا مسئلہ نہیں ہے جوپہلی مرتبہ پیش آیا ہو۔ دوسرے لفظوں میں
صرف پہلی مرتبہ ہی مہنگائی نہیں ہوئی ۔ اس سے پہلے بھی ہوتی رہی ہے۔ اس کے
خلاف احتجاج بھی ہوئے تاہم گذشتہ دورحکومت جو اس حکومت کے آنے سے پہلے ختم
ہوا اس میں مہنگائی کے خلاف کسی نے احتجاج نہیں کیا۔ اب مہنگائی کے خلاف
احتجاج یہ ظاہر کرتا ہے کہ ان سیاسی جماعتوں اورسیاستدانوں کو اس کے علاوہ
اور ایسا کوئی ایشونظرنہیں آتا جس کی وجہ سے حکومت پر تنقید کی جائے یا اس
کے خلاف احتجاج کا اعلان کیا جائے۔ اس سے کوئی یہ نہ سمجھ لے کہ ہم حکومت
کی طرف داری کررہے ہیں۔ عموماً ہوتا ایسا ہی ہے جب اورکوئی ایشونہ ہو تو
مہنگائی یادآجاتی ہے۔ حکومت اورانتظامیہ صرف اب ہی قیمتیں کنٹرول کرنے کے
اقدامات نہیں کررہی ہیں ۔ اس سے پہلے بھی ایسا کرتی رہی ہیں۔ تاہم اب
تبدیلی آئی ہے۔ پہلے صرف پرچوں فروشوں، ریڑھی اورتھڑالگانے والوں کو چیک
کیا جاتا تھا ۔ ان کو ہی مجبورکیا جاتاتھا کہ وہ اس قیمت پر ہی اشیائے
ضروریہ فروخت کریں۔ ہم نے باربار لکھا ہے کہ پرچون فروشوں کو نرخوں کا
پابند بنانے کی بجائے تھوک فروشوں کو اس کا پابند بنایا جائے۔ تھوک میں
اشیاء سستی ملیں گی تو پرچوں خودبخودسستی ملے گی۔ ہماری یہ بات کسی کو سمجھ
آگئی ہے۔ اب انتظامیہ نے منڈیوں پر بھی چھاپے مارنا شروع کردیا ہے۔ منڈیوں
میں قیمتوں کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اب ہم کچھ اورباتیں کرنے
جارہے ہیں۔ اب کچھ نئے مشورے دینے جارہے ہیں۔ ان سے حکومت اورانتظامیہ کو
توشاید کوئی اعتراض نہ ہو ہماری یہ تحریر وزیراعلیٰ تک پہنچ جائے تو وہ عمل
کرنے کاحکم پڑھتے ہی دے دیں گے۔ ہاں اس سے تاجروں کو اعتراض ہو سکتاہے۔
منڈیوں کے آڑھتی اس سے اختلاف کرسکتے ہیں۔ بات یہ ہے کہ منڈیوں میں جوکچھ
فروخت ہوتا ہے وہ آڑھتیوں کابھی ہوتا ہے ۔ اورکسانوں کا بھی ہوتاہے۔ منڈیوں
میں فروخت ہونے والا تمام مال آڑھتیوں کا نہیں ہوتا۔ اپنے پھل اورسبزیاں
کسان منڈیوں میں فروخت کرنے آتے ہیں۔ ان کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کی اجناس
کی زیادہ سے زیادہ قیمت ملے۔ آڑھتی یا کمیشن ایجنٹ ان سے کمیشن لیتے ہیں
اوراپنا سرکل چلاتے ہیں۔ یہ اچھی بات ہے کہ حکومت خریدنے والے عام آدمی کو
سامنے رکھتی ہے۔ جو لوگ یہ پھل اورسبزیاں اگاتے ہیں ان کو بھی مدنظررکھا
جائے۔ سست بازارلگانے، منڈیوں پر چھاپے مارنے اورپرچون فروشوں کونرخوں
کاپابندبنانے سے مہنگائی پر مستقل کنٹرول نہیں کیا جاسکتا۔ اس کے لیے
اورابھی اقدامات کرنے ہوں گے۔ سبزیوں کی کاشت میں جوکچھ استعما ل ہوتا ہے۔
ان کی قیمتیں کیا ہیں۔ ڈیزل کس ریٹ پر مل رہا ہے۔ زرعی ادویات کی قیمتیں
کیاہیں۔ ان کو بیج کس قیمت پر ملا۔ بجلی کا ریٹ کہاں پہنچ چکا ہے۔ سبزیوں
کی کاشت سے پہلے زمین کی تیاری میں کتنا خرچہ آیا اورکتنی محنت صرف ہوئی۔
یہ کوئی نہیں دیکھتا۔ نہ تو میڈیا اس کو اجاگرکرتاہے نہ این جی اوزاس پر
کام کرتی ہیں۔ نہ ہی انتظامیہ اس طرف توجہ دیتی ہے اورنہ سیاستدان ان کی
بات کرتے ہیں۔ ذرااس سے تو پوچھ کر دیکھیں۔ کہ اس کے اخراجات کیا ہیں۔
اوران پھلوں اورسبزیوں سے اس کی آمدنی کیا ہے اس کو تواس کی محنت کا معاوضہ
بھی پورانہیں ملتا۔ سبزیوں،پھلوں،دالوں اوردیگر اشیائے خوردنی کی قیمتیں کم
کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ڈیزل ، کھاد، زرعی ادویات کی قیمتوں میں پچاس
فیصدتک کمی کی جائے۔ اس سے پھل سبزیاں اگانے والوں کے اخراجات میں بھی کمی
آئے گی اوردیگرصارفین کو بھی ریلیف ملے گا۔ اب آخرمیں وہ بات جس سے بہت سوں
کواعتراض ہوسکتاہے۔ وزیراعلیٰ پڑھ لیں تو وہ عمل کا حکم دے دیں ۔ وہ یہ ہے
کہ منڈیوں میں بولی یا نیلامی کا سلسلہ اب ختم کردیا جائے۔ آڑھتیوں یا
کمیشن ایجنٹوں نے جب مال فروخت ہی اپنی قیمت پر کرنا ہوتاہے پھر یہ بولی یا
نیلامی کیوں۔ بولی اورنیلامی سے استحصالی نظام کی بھی بوآتی ہے۔ وہ یہ کہ
ایک شخص کیلے خریدنا چاہتا ہے۔ اس کے پاس سوروپے ہیں۔ وہ بولی میں حصہ لیتا
ہے ۔ وہ سوروپے کی ہی بولی لگاتا ہے۔ اسی کیلا کی کوئی اورایک سودس روپے
بولی لگادیتاہے۔ اب جس نے سوروپے کی بولی لگائی اس کے پاس اورگنجائش نہیں
کہ ایک سودس سے زیادہ بولی لگاسکے جس کی وجہ سے ایک سودس روپے کی بولی
لگانے والا کیلا لے جاتاہے اورسوروپے والا محروم رہ جاتاہے۔ نہ بولی ہوگی
نہ کم سرمایہ والے سے زیادہ سرمایہ والا جیتے گا۔ یہ استحصال نہیں تو
اورکیا ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ کسی کو اس کا ادراک نہیں ہے۔ تمام اشیاء کی
منڈیوں میں قیمتیں مقررکی جائیں۔ کیلا کی درجن کے حساب سے، دیگر پھلوں
اورسبزیوں کی قیمتیں پانچ، دس، بیس اورچالیس کلوگرام کے نرخ معیاراورکوالٹی
کے تناسب سے مقررکی جائیں۔ اس طرح کریٹوں کے ریٹ بھی وزن اورکوالٹی کے
تناسب سے طے کرکے ان نرخوں پر فروخت کو یقینی بنایاجائے۔ اس سے وقت میں بھی
بچت ہوگی اوردیگر مسائل سے بھی چھٹکارہ مل جائے گا۔ جس نے جو کچھ خریدنا
ہوگا۔ وہ آئے گا اورخریدلے گا۔ پرچون فروشوں کی طرح منڈیوں میں بھی نرخ
نامے لگائے جائیں۔ کہ منڈیوں میں کون سی چیز کس وزن میں کتنے میں ملے گی۔
اس سے منڈیوں میں تمام آڑھتوں کی قیمتوں میں یکسانیت بھی آجائے گی۔ جس کا
فقدان ہے۔ حکومت پنجاب بولی لگانے اورنیلام کرنے پر پابندی لگادے۔ نرخوں کے
تعین میں اجناس اگانے والوں کا بھی خیال رکھا جائے۔ قیمتیں اتنی نہ بڑھائی
جائیں کہ عام آدمی پریشان ہوجائے۔ اتنی کم بھی نہ مقررکی جائیں کہ کوئی
اگائے ہی نہ۔ سبزیاں اگانے والوں کو ان کے اخراجات کا سروے کراکے ان کو
حکومت کی طرف سے اتنا ریلیف دیا جائے کہ وہ زیادہ سے زیادہ سبزیاں اورپھل
اگائیں۔ اس سے قلت پیدانہیں ہوگی ۔ مشورے تو ہمارے بہت اچھے ہیں اوراچھے
لوگ ہی اچھے مشوروں پرعمل کرتے ہیں۔ |