چند سادہ اور جدید اصول جو اچھوتی سوچ کی بنیاد رکھ سکتے
ہیں- تخلیقی ذہن کی نعمت صرف فن کاروں، سیاست دانوں، موسیقاروں ،سائنسدانوں
یا لکھاریوں کے لیے ہی نہیں۔ انسانی نفسیات کے جدید ماہرین کا کہنا ہے
ماحول اور رویے میں چند سادہ تبدیلیاں کسی بھی انسان کو پُر تخیل اور
چٹکیوں میں مسائل حل کرنے والا بنا سکتی ہیں۔اس ضمن میں سب سے پہلے کرنے کا
کام یہی ہے کہ آپ صدقِ دل سے خود کو اس ہنر میں مہارت حاصل کرنے کے لیے
آمادہ کریں۔ ہدف مقرر کریں، دوسروں سے ر ہنمائی لیں اور ہر روز اس فن میں
مہارت کے لیے وقت نکالیں۔ ذیل میں کچھ مشورے دئیے جا رہے ہیں ماہرین جنہیں
بہت کارآمد قرار دیتے ہیں۔ یہ مشورے دنیا میگزین میں شائع کیے گئے جو
ہماری ویب کے قارئین کے لیے بھی پیشِ خدمت ہیں-
|
کام کرنے والی میز کو کچھ
بے ترتیب رکھیں
نفسیاتی سائنس کے ایک جریدے کی حالیہ تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ طالب
علموں کے ایک گروہ کو پہلے صاف ستھرے اور اس کے بعد قدرے بے ترتیب کمرے میں
رکھا گیا۔ حیران کن طور پر انہوں نے بے ترتیب کمرے کے اندر ذہانت کے ٹیسٹ
میں زیادہ بہتر کارکردگی دکھائی۔یہاں ان کے جوابات بہ نسبت ترتیب والے کمرے
کے، زیادہ دلچسپ اور تخلیقی تھے۔ |
|
مختلف الخیال لوگوں سے میل جول رکھیں
1999 میں سٹینفورڈ یونیورسٹی کے اُن سابق طالب علموں کے درمیان سروے کروایا
گیا جو تعلیم سے فراغت کے بعد کامیاب کاروباری شخصیات بنے۔سروے میں انکشاف
ہوا کہ ان کی اکثریت ایسی ہے جو مخصوص کاروباری ملاقاتوں کے ساتھ ساتھ
مختلف الخیال لوگوں کے ساتھ لازمی طور پر وقت بِتاتے ہیں۔ رنگا رنگ لوگوں
کے تجربات، گفتگو اور مشغلے نہ صرف آپ کی شخصیت میں رنگا رنگی لاتے ہیں
بلکہ روزمرہ یکسانیت اور بوریت کی پپڑی توڑنے میں بھی معاون بنتے ہیں۔
|
|
نیلے رنگ سے گہری مناسبت پیدا کریں
مختلف تجربات نے ثابت کر دیا ہے کہ نیلا رنگ گہری سوچ و بچار کا معاون رنگ
ہے۔یونیورسٹی آف برٹش کولمبیا نے چھ سو افراد کے ایک ٹیسٹ کا اہتمام کیا
جس کے ذریعے تخلیقی سوچ کے عمل کو جانچا گیا۔یہ ٹیسٹ نیلی،سرخ اور سفید بیک
گراؤنڈ والے کمپیوٹرز پر لیا گیا۔نیلی سکرین والے کمپیوٹرز پر بیٹھنے کی
باری آئی تو نتائج دگنا اچھے آئے ۔آسمان، سمندر اور پانی نیلا ہونے کے
سبب لوگ اس رنگ کو کھلے پن، امن اور سکون سے تعبیر کرتے ہیں۔ایک ماہرِ
نفسیات کا کہنا ہے کہ نیلا رنگ لوگوں میں احساسِ تحفظ پیدا کرتا ہے جو
بالآخر تخلیقیت پر منتج ہوتا ہے۔
|
|
تیز روشنی سے بچیں
مدھم روشنی سے آزادی،خود مختاری کا احساس پروان چڑھتا اور سوچ و بچار کے
جبلی عمل کی بحالی میں مدد ملتی ہے۔یہ بات تجربے نے اُس وقت ثابت کی جب ایک
سو پچاس لکس (پاور ماپنے کا پیمانہ) اتنی روشنی میں ایک سو چودہ طالب علموں
نے ایسے مشکل سوالات، جن کو حل کرنے کے لیے تخلیقی سوچ کی ضرورت تھی، حل
کرنے کے دوران دو گنا زیادہ صلاحیت دکھائی۔ واضح رہے کہ عام دفاتر میں
روشنی کی پاور بالعموم پندرہ سو لکس ہوتی ہے۔
|
|
اس وقت کام کریں جب تھکے ہوئے ہوں
بظاہر تو یہ مشورہ عجیب سا ہی لگتا ہے کہ اس وقت تخلیقی کام کیا جائے جب
آپ تھکے ہوئے ہوں مگر ایسا تجربات نے ثابت کیا ہے کہ رات کو تا دیر جاگنے
والے صبح کے آغاز میں اچھی طرح سوچ و بچار کر سکتے ہیں جبکہ جلدی سونے
والے اس وقت تخلیقی طور پر درجہ کمال میں ہوتے ہیں جب رات گہری ہوجائے۔کہا
جاتا ہے کہ آپ اسی وقت تخلیقی عمل کو بہتر طریقے سے سر انجام دے سکتے ہیں
جب اندر کی جبلی قوتیں کم سے کم آپ کی راہ میں مزاحم ہوں۔
|
|
نئے ماحول میں قدم رکھیں
تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ وہ طالب علم جو باہر کے ممالک میں تعلیم حاصل کرنے
جاتے ہیں خو کو درپیش معاملات کو زیادہ تخلیقی انداز سے حل کرتے ہیں نسبتاً
ان طالب علموں کے جو اپنے وطن کے اندر رہ کر تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ ایسا
غالباً اس لیے ہوتا ہے کہ وہ دوسرے مختلف لوگوں کے ساتھ مل کر رہنے سے کھلے
ذہن کے ساتھ چیزوں کو دیکھنا سیکھتے ہیں۔ حتیٰ کہ دور دراز جگہ کے بارے میں
سوچنا بھی تخلیقی عمل کو مہمیز لگاتا ہے۔ مثلاً ایک جگہ طالب علموں کو
بتایا گیا کہ وہ جو سوال حل کرنے جا رہے ہیں انہیں دو ہزار میل دور بیٹھے
لوگوں نے ترتیب دیا ہے۔ اس سے ٹیسٹ کا نتیجہ غیرمعمولی طور پر بہتر نکلا
نسبتاً اس کے کہ جنہیں خبر دی گئی کہ جو سوال وہ حل کریں گے انہیں دو میل
دور واقع ایک کالج کے اساتذہ نے ترتیب دیا ہے۔ تخلیقی کام کرنا ہے تو ماحول
بدلیں یہ ممکن نہیں تو مختلف ماحول کا تصور ہی باندھ لیں۔
|
|
اپنی روٹین کو بدل ڈالیں
’سائیکالوجی ٹوڈے‘ نے ایک مضمون چھاپا جس میں ہالینڈ کے اندر ہونے والی
تحقیق کے حوالے سے خبر دی گئی کہ روزمرہ یکسانیت کو توڑنا بھی تخلیقی وفور
کا سبب بنتا ہے۔اپنے ناشتے کے لیے سینڈوچ کو مختلف طریقے سے تیار کرنا بھی
مفید تخلیقی پہلو بن سکتا ہے۔اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ تخلیقی طریقے سے
چیزوں کے بارے میں سوچیں تو اپنے کام بالکل منفرد انداز میں سر انجام دینے
کی عادت ڈالیں۔دائیں ہاتھ سے لکھتے ہیں تو بائیں ہاتھ کو اس مقصد کی خاطر
استعمال کریں۔ لنچ میں کوئی نئی چیز ٹرائی کریں۔چاندنی رات میں لمبی سیر یا
دفتر مختلف راستے سے جائیں۔ اجنبی لوگوں کا مسکرا کر استقبال کریں۔ کبھی
کبھی پراسرار رویے کا مظاہرہ کریں،اپنے ذہن میں کام سرانجام دینے کے نئے
طریقے سوچیں۔
|
|
ماہر بنیں
اپنی تخلیقی صلاحیت کو ترقی دینے کے لیے اپنے شعبے میں مہارت حاصل
کریں۔درپیش موضوع کو گہرائی کے ساتھ جانیں۔اس طریقے سے آپ کہیں بہتر
پوزیشن میں ہوں گے کہ مسائل اور معاملات کے بارے میں اختراعی انداز اپنا
سکیں۔
|
|
اپنے تجسس کو بڑھاوا دیتے رہیں
تخلیقی سوچ کی راہ میں ایک رکاوٹ یہ رویہ بھی ہے کہ تجسس دوسروں کے معاملات
میں خواہ مخواہ کی مداخلت ہے۔خود کو اس سوچ سے بچائیے بلکہ جب کسی شے کے
بارے میں تجسس کریں تو خود کو اس پر شاباش یا کوئی انعام دیں۔خود کو نت نئے
موضوعات کے بارے میں جاننے پر آمادہ رکھیں۔بعض صورتوں میں تخلیقی سوچ کا
اصل ایوارڈ پراسس ہوتا ہے پراڈکٹ نہیں۔
|
|
خطرات مول لینے سے نہ گھبرائیں
اس دنیا میں کون سا ایسا کامیاب انسان ہے جو خطرات مول لیے بغیر کامیاب ہوا
ہو۔ لہذا آپ بھی خطرات مول کے لیے خود کو تیار رکھیں تاکہ آپ کی صلاحیتوں
کو جِلا ملتی رہے۔ہو سکتا ہے کہ ہر بار خطرہ مول لینے کے باوجود کامیابی نہ
ملے لیکن یہ کون سی بات ہے۔ آپ یہ تو کر سکتے ہیں کہ ایسی صورت حال سے
نپٹنے کے لیے اپنے تخلیقی انداز پر خود کو شاباش دے لیں۔ |
|
منفی سوچ تخلیقی عمل میں رکاوٹ ہے
مثبت سوچ تخلیقی سوچ اپنانے میں بھرپور طریقے سے مددگار ہوتی ہے۔ماہرین
کہتے ہیں کہ اگر آپ ایسا کام کر رہے ہیں جس کا تقاضا تخلیقیت ہے تو مثبت
سوچ رکھنا اس کے لیے لازمی قدر ہے۔ خود پر تنقید سے باز رہیں کیونکہ اس سے
آپ کی سوچ کا انداز منفرد اور جداگانہ نہیں رہے گا۔اپنی ناکامی کا خیال
بار بار ذہن میں لانا بھی اچھے نتائج پیدا نہیں ہونے دیتا۔جب کبھی آپ کے
اندر منفی قسم کے خیالات جنم لینے لگیں تو خود کو سمجھائیں کہ جو انسان
غلطیاں نہیں کرتا وہ کچھ نہیں سیکھتا۔ |
|
ذہن کو نئے آئیڈیاز سوچنے کی طرف راغب
کریں
کسی مسئلے پر مل جل کر غورو فکر کرنا بھی تخلیقی سوچ پر ابھارتا ہے۔اس کا
آغاز اس طرح کریں کہ آپ خود پر تنقید کر رہے ہوں نہ ہی غلط سلط فیصلے کر
رہے ہوں۔مثلاً میں نے یہ کیا کردیا، وہ کیوں کر دیا،کیوں کر نہیں کیا۔،
نہیں کرنا چاہیے تھا وغیرہ وغیرہ۔ایک اچھا طریقہ یہ بھی ہے کہ آپ اپنے
مسائل کو کسی کاغذ پر لکھ لیں اور اس کے بعد ان کے ممکنہ حل تحریر کرتے
جائیں۔مقصد اس مشق کا یہی ہے کہ آپ تھوڑے وقت میں زیادہ سے زیادہ تخلیقی
حل دریافت کر سکیں۔اگلا مرحلہ یہ ہے کہ یہ تمام ممکنہ حل سامنے رکھ کر ان
میں سے بہترین کو چن لیا جائے۔یاد رکھیں کہ ایک مسئلے کے کئی حل ہو سکتے
ہیں۔ |
|
خود کو چیلنج کریں
ایک بار آپ کو تخلیقی سوچ و بچار کی عادت پڑ جائے تو یہ ضروری ہے کہ مسلسل
خود کو چیلنج کر کے رکھیں۔ تاکہ اس حوالے سے آپ میں مزید بہتری آتی
رہے۔ایک مسئلے کے کئی اور مشکل حل بھی دیکھیں،ان کا ایک سے زائد طریقے اور
تناظرسے جائزہ لیں۔ |
|
"Six Hats" تکنیک پر عمل کریں
اس تکنیک کا مطلب ہے کہ کسی بھی مسئلے کا چھ اطوار سے جائزہ لیا جائے۔اس
طرح کرنے سے آپ دو یا تین کے بجائے مزید کئی آئیڈیاز سوچ سکتے ہیں۔سکس
آئیڈیاز ترتیب وار مندرجہ زیل ہیں۔ ریڈ ہیٹ۔مسئلے کا جذباتی انداز میں
جائزہ لیں۔دیکھیں کہ آپ کے جذبات درپیش ایشو کے حوالے سے کیا ہیں۔اور کیا
حل تجویز کرتے ہیں۔ وائٹ ہیٹ۔صورتحال کو معروضی انداز میں دیکھیں۔جانیں کہ
حقائق کیا ہیں ییلو ہیٹ۔ صورتحال کو مثبت تناظر میں سوچیں اور دیکھیں کہ
کون سے عوامل ایسے ہیں جو مسئلہ حل کر سکتے ہیں بلیک ہیٹ۔منفی تناظر کے
ساتھ صورتحال کا جائزہ لیں۔اور یہ دیکھیں کہ کون کون سے عوامل مسئلہ حل
کرنے کی راہ میں رکاوٹ ڈال سکتے ہیں۔ گرین ہیٹ۔نئے اور اچھوتے انداز میں
مسئلے کا حل سوچیں اور دیکھیں کہ وہ کون سے غیر روایتی طریقے ہیں جن پر عمل
درآمد سے کامیابی لازمی طور پر مل سکتی ہے۔ بلیو ہیٹ۔بڑے تناظر میں مسئلے
کا جائزہ لیں اور دیکھیں کہ مسئلے کا بڑے پس منظر میں کیا ممکنہ تخلیقی حل
ہو سکتا ہے۔ |
|