ملفوظات حضرت پھولپوریؒ مرتب شیخ العرب والعجم عارف باﷲ
حضرت مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب دامت برکاتہم
گذشتہ سے پیوستہ)
قرآن حکیم نے شراب کے قلیل منافع کو تسلیم کرتے ہوئے اس کے نقصانات کثیرہ
کو بیان فرمایا ہے اور یہ اسلام کی بہت بڑی صداقت کا بین ثبوت ہے کہ اسلام
مشاہدات کا انکار نہیں کرتا کیونکہ مشاہدات کا انکار کرنا باطل ہے۔
ان آیات مذکورہ کے بعد شراب کے متعلق حسب ذیل آیتیں نازل فرمائی گئیں۔
یا ایہا الذین اٰمنوا انما الخمروالمیسرو الانصاب والازلام رِجسٌمن عمل
الشیطٰن فاجتنبوہ لعلکم تفلحونoانما یرید الشیطان ان یوقع بینکم العداوۃ
والبغضاء فی الخمر والمیسر ویصدکم عن ذکر اﷲ وعن الصلوٰۃ فہل انتم منتہون (سورہ
مائدہ)
ترجمہ: اے ایمان والو! بات یہی ہے کہ شراب اور جوا اور بت وغیرہ اور قرعہ
کے تیر یہ سب گندی باتیں شیطانی کام ہیں سو اس سے بالکل الگ رہو تاکہ تم کو
فلاح ہو شیطان تو یوں چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعے تمہارے آپس میں
عداوت اور بغض ڈال دے اور اﷲ تعالیٰ کی یاد سے اور نماز سے تم کو باز رکھے
سو اب بھی باز آئوگے۔
آیات مذکورہ بالا سے شراب کے متعلق مندرجہ ذیل باتیں ثابت ہوتی ہیں۔
(۱) انما الخمروا المسیرو الانصاب والازلام حق تعالیٰ اپنے مومنین بندوں کو
اطلاع فرمارہے ہیں کہ تم کافروں کی ریت مت کرو یہ شراب اور جوا اور بت اور
قرعہ کے تیر گندی باتیں اور شیطانی عمل ہیں۔
شراب کو جوا اور بت اور قرعہ کے تیر کے ساتھ ذکر فرماکر یہ بتادیا کہ شراب
ایسی بری چیز ہے کہ جوا اور بت و قرعہ کے تیر جیسی بری باتوں میں صف اول کی
چیز ہے شراب کو مقدم فرماکر اس کی زیادہ گندگی پر اشارہ فرمادیا۔
مسلمانو! غور کرو کہ شراب کو حق تعالیٰ نے بت پرستی کے ساتھ ذکر فرمایا ہے
تاکہ اور نفرت پیدا ہو کہ یہ فعل کفر سے قریب ہے کیونکہ شراب نماز سے جو کہ
اعظم شعار اسلام اور علامات ایمان سے ہے روک دیتی ہے جب اس طور پر ایمان سے
بُعد ہوا تو کفر سے قرب ہوا۔
(۲) رجسٌ شراب کو حق تعالیٰ شانہ نے رجس فرمایا ہے یعنی شراب گندی چیز ہے۔
سبحان اﷲ کیا نفسیاتی علاج فرمایا ہے۔ طبعی نفرت کے بعد اب آگے شراب کی
اور مضرتوں کو بغور سننے اور ماننے کی استعداد پیدا فرمادی قرآن کی حکمت و
بلاغت کا ہم احاطہ ہی نہیں کرسکتے۔
نہ حسنش غایتے دارد نہ سعدی راسخن پایاں
بمیرد تشنہ مستسقی و دریا ہمچناں باقی
(۳) من عمل الشیطٰن شراب شیطانی عمل ہے۔ مسلمانو! غور کرو کہ ہم مومن ہونے
کا دعویٰ کرتے ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ حق تعالیٰ کی وحدانیت اور رسول صلی
اﷲ علیہ وسلم کی رسالت پر ہمار ا ایمان ہے اور خدا تعالیٰ جس چیز کو شیطانی
عمل فرمارہے ہیں اس کو ہم جائز کرنے کی تدبیریں کررہے ہیں۔ دعویٰ اطاعت کا
اور عمل بغاوت کا۔ حق تعالیٰ شانہ نے شراب کو شیطانی عمل فرماکر یہ بتادیا
کہ جس طرح شیطان خدا کی نافرمانی اور سرکشی سے مردود ہوا ہے شراب کے اندر
بھی یہی خاصیت ہے یعنی شراب نوشی سے تمہارے اندر طغیانی اور بغاوت و
نافرمانی کا مادہ پیدا ہوگا اور انجام کار مسلسل نافرمانیوں کی نحوست سے
شیطان کی طرح مردود ہوجانے کا اندیشہ ہے۔
(۴) فاجتنبوہ سو اس سے الگ رہو مسلمانو! حق تعالیٰ فرمارہے ہیں کہ شراب سے
الگ رہو اور امر کا صیغہ استعمال فرمایا ہے جس سے شراب نوشی سے سخت پرہیز
کا حکم ثابت ہورہا ہے۔ اب ہر مسلمان غور کرسکتا ہے کہ شراب سے الگ رہنے کا
صاف حکم جو ہورہا ہے اس سے کیا کوئی اور مفہوم ہوسکتا ہے جیسا کہ بعض نادان
یہ سمجھتے ہیں کہ شراب نوشی کی وہ مقدار حرام ہے جو نشہ آور ہو آیات
قرانیہ میں آخر کہاں سے اس کا ثبوت موجود ہے کیا وحی الٰہی کے مقابلہ میں
اپنی رائے کو استعمال کرنے کا حق کسی کو حاصل ہے؟
(۵) لعلکم تفلحون تاکہ تم کو فلاح ہو۔ مسلمانو! حق تعالیٰ فرمارہے ہیں کہ
تمہاری فلاح اسی میں ہے کہ تم شراب سے الگ رہو اس کے قریب بھی نہ جائو اور
ہم آج اپنی کامیابی اور ترقی کا راز شراب نوشی میں منحصر سمجھے ہوئے ہیں۔
|