چیف جسٹس افتخار محمدچوہدری مدت ملازمت کی تکمیل کے بعد
سبکدوش ہوچکے ہیں اور قوم نے جس شدت و محبت کے ساتھ مشرف کے ہاتھوں ان کی
معطلی پر مخالفت و احتجاج کرتے ہوئے ملک گیر تحریک کے ذریعے ان کی بحالی کو
یقینی بنانے والی قوم افتخار محمد چوہدری پر لگائے جانے والے تمام الزامات
‘ پیدا کئے جانے والے تمام شکوک اور سامنے لائے جانے والے تمام حقائق کو
نظر انداز کرکے اپنے اس منصف کو اپنا مسیحا و نجات دہندہ مانتی اور جانتی
رہی اور چیف جسٹس افتخار چوہدری حکمرانوں کی بد اعمالیوں کے خلاف ایکشن
لینے اور فیصلے دینے کے باوجود جمہوریت کے تحفظ کو مقدم رکھنے کا کارنامہ
بھی انجام دیتے رہے جس کی وجہ سے وقت رخصت افتخار محمد چوہدری کو پورا
اعزاز واحترام اور عزت و محبت حاصل رہی ‘ میڈیا نے ان کی زندگی پر دستاویزی
فلمیں دکھانے کے ساتھ ان کی رخصتی کی تقریب کی براہ راست کوریج کی اور ان
کے حوالے سے خصوصی پروگرام بھی نشر کئے ۔ آئین کے تحفظ اور جمہوریت کی
حفاظت کے حوالے سے جہاں چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کا نام سنہری حروف میں
لکھا جائے گا وہیں افواج پاکستان کے سربراہ و سپہ سالارجنرل اشفاق پرویز
کیانی کا نام بھی اتنی ہی عزت و احترام اور اعتراف و پذیرائی کا حامل ہے
جتنا چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کا کیونکہ افتخار محمد چوہدری نے عوام کے
دم پر آئین و جمہوریت کے تحفظ کی جو جنگ لڑی اس میں فتح کو یقینی بنانے میں
جنرل اشفاق پرویز کیانی کا آمرانہ رویوں سے انحراف اور جمہوری اقدار کی
پاسبانی کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔جنرل کیانی نے تحفظ وطن کے
فریضے کی ادائیگی کے ساتھ جمہوریت نواز کردار کے ذریعے جمہوری نظام کو
استحکام دیااور سربراہ افواج پاکستان کے اس بیمثال کردار نے وطن عزیز میں
آمریت کے خدشے کو ہمیشہ کیلئے دفنادیا ۔اسی لئے پاکستان میں آئین کی
بالادستی وتحفظ اور استحکام جمہوریت کی تاریخ میں چیف جسٹس افتخار محمد
چوہدری کے ساتھ جنرل اشفاق پرویز کیانی کا نام بھی ہمراہ لکھاجانا چاہئے
اور چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی خدمات کے اعتراف کے وقت جنرل اشفاق
پرویز کیانی کو نظر انداز کردینے والوں کو ان کی بھی خدمات کاادراک و
اعتراف اور اظہار کرنا چاہئے! ........ |