غدار وطن آئی ایس آئی اور محب وطن حامد میر؟

کالم کا عنوان کافی حساس اور سنگین نوعیت کا ہے مگر میں کچھ تاریخی حقائق سے ثابت کرنے کی کوشش کروں گا کہ حقیقت میں اپنے آپ کو داغدار اور غدار ثابت کو ن کر رہاہے آئی ایس آئی پاکستان کے وجود کی بقا ء اور سلامتی کے لیے اتنی ہی لازم و ملزوم ہے جسطرح انسانی جسم میں موجود دل اور دماغ کا کردار ہے اگر جسم میں موجود دل اور دماغ نکال دیے جایئں تو خود ہی سوچئے پھر جسم بے کار اور ناکارہ ہو جاتا ہے ۔

پاکستان کی مایہ ناز خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی جسکا شمار دنیا کی چند بہترین خفیہ ایجنسیز میں کیا جاتا ہے اور آئی ایس آئی کا نام پاکستان میں حکومتوں کو بنانے اور گرانے میں بھی لیا جاتا ہے اور اسی طرح کچھ سیاسی تنظیموں نے بھی آئی ایس آئی کے بطن سے ہی جنم لیا ہے جو آجکل اپنے ہی خالق کے خلاف زہر اُگلتی نظر آتی رہتی ہیں پاکستان کے قیام کے غالباا یک سال بعد باقاعدہ طور پر آئی ایس آئی کا قیام عمل میں آیا جس کا پہلے چیف ہونے کا اعزاز لیفٹیننٹ کرنل شاہد حمید کو حاصل ہوا اور فوج کی کمانڈ میں کام کرنا شروع کیا۔ تو کچھ ہی عرصہ میں اپنی پہچان اتنی بنا لی کہ دنیا کی خطرناک ترین ایجنسیز میں اسکا شمار ہونے لگاجبکہ اُس وقت انڈیا کی را ،ا سرائیل کی موساد ، روس کی کے جی بی اورامریکہ کی سی آئی اے اور برطانیہ کی ایم آئی سکس کا طوطی بولتا تھا -

۹۴۸اسے لیکر اب تک ۰ ۲کے قریب آئی ایس آئی کے چیف اپنی خدمات سر انجام دے چکے ہیں بعض باوثوق زرائع کے مطابق آئی ایس آئی کا باقاعدہ سٹاف دس ہزار افراد پر مشتمل ہے جن میں تینوں مسلح افواج سے بھی افسران لیے جاتے ہیں اور سویلین بھی بھرتی کیے جاتے ہیں آئی ایس آئی کے قیام سے پہلے ملٹری انٹیلی جینس اور انٹیلی جینس بیوروکام کر رہی تھیں پاکستان کی بھارت کے ساتھ۵ ۱۹۶کی جنگ میں آئی ایس آئی کی بہترین انٹیلی جینس صلاحتوں کی وجہ سے دشمن کے ٹھکانوں کا ٹھیک طرح سے پتا چلتا رہا اور دشمن کی کاروائیوں کا پہلے سے علم ہونے کی وجہ سے پاکستان کی بھارت سے جنگ میں کامیابی ممکن ہوئی اور بد قسمتی سے ۹۷۱اکی پاک بھارت جنگ میں پاکستان کی تینوں انٹیلی جینس ایجنسز میں کور آرڈینشن فیل ہونے کی وجہ سے پاکستان کو بھاری نقصان اُٹھانا پڑااور پھر پاکستان کی تینوں مسلح افواج میں باقاعدہ رابطہ رکھنے اور کو آرڈینشن کے لیے جوائنٹ چیفس آف سٹاف کا عہدہ قیام عمل میں لایا گیا ۔

آئی ایس آئی کی شہرت اس وقت زیادہ ہوئی جب اُس وقت کی سپر پاور سوویت یونین کے افغانستان پر حملہ آور ہونے کے بعد آئی ایس آ ئی نے ایسی چالیں چلی کہ اُس وقت دنیا کی سپر پاور کو افغانستان سے بھاگنے پر مجبور کر دیا اور اُسے شرمناک شکست سے دوچار کیا اسی طرح پاکستان کے روایتی حریف بھارت کو بھی آئی ایس آئی نے جو نقصان پہنچایا ہے وہ صرف بھارت ہی جانتا ہے اور وہاں تو یہ کہاوت مشہور ہے کہ اگر بمبئی میں کوئی کتا بھی مر جائے تو اُس میں بھی بھارت آئی ایس آئی کو مورد الزام ٹھہراتا ہے اور ایک وقت تھا جب دنیا کی سب ایجنسیز نے الحاق کر کے آئی ایس آئی کو ختم کرنے کی کوشش کی مگر اُس میں وہ بری طرح ناکام و نامراد رہیں۔

پھر گاہے بگاہے مختلف پاکستان کی جمہوری حکومتوں پر دباؤ ڈال کرآئی ا یس آئی کے کردار کو محدود کرنے یا پھر بالکل ختم کرنے کی کوشش کی مگر پاکستان کی سول حکومت بھی اس میں کامیاب نہ رہی ابھی زیادہ دور کی بات نہیں پیپلز پارٹی کی حکومت نے آئی ایس آئی کو وزارت دفاع سے وزارت داخلہ کے ماتحت کرنے کی بھونڈی سے کوشش کی مگر پھر اُسے بھی منہ کی کھانی پڑی غرض یہ کہ بھارت امریکہ سمیت کچھ ملکوں نے ایڑی چوڑی کا زور آئی ایس آئی کو ختم کرنے کے لیے لگایا مگر وہ کل بھی ناکام رہے اور آج بھی ناکام ہیں اور اب انھوں نے اسکا ٹاسک کچھ نام نہا د محب وطن صحافیوں اور کچھ انسانی حقوق کے نام پر کام کرنے والی تنظیموں کے ذمہ لگا دیا ہے کہ وہ پاکستان کے ادارے آئی ایس آئی کو بدنام کر کے عوام کے دلوں میں نفرت پیدا کر کے اس ادارے کے خلاف ایسی لابنگ کر دی جائے کہ یہ ادارا اُن الزامات کے بھنور میں ڈوب کر اتنا اُلجھ جائے کہ پاکستان کا دفاع کرنا بھول جائے اوراس ادارے کے ہاتھ اسطرح باندھ دیا جایئں کہ پھر کبھی یہ سفاک درندے دہشت گردوں غیر ملکی ایجنٹوں کو پکڑ نہ سکیں اگر پکڑ بھی لیں تو پھر پوچھ گچھ کر کے چھوڈ دے مطلب ملک کی سکیورٹی کے لیے کوشا ں اس ادارے کو اپنی سکیورٹی کی فکر پڑ جائے اور یہ پھر پولیس کی طرح بن جائے جو مجرموں کو گرفتار کرے پھر عدالتوں میں ناکافی ثبوت پیش کر کے اُن کو با عزت بری کروائے اور وہی مجرم پھر بازاروں گلیوں میں دندناتے پھریں اور دہشت گردی کی کاروائیاں کرتے پھریں کیونکہ قانون اُن کا رکھوالہ بن کر اُن پہرا دیتا رہے اور عدالت گواہوں اور ثبوتوں کا کہ کر اپنی جان چھڑاتی رہے اور اسطرح بھارت اور امریکہ کو خوش کر دیا جائے دیکھوہم اپنے ہی وطن کی سلامتی کی ضامن آئی ایس آئی کو کو ختم کر دیا جو کہ دنیا کی ایسا جھوٹا خواب ہے کہ میرے خدا نے چاہا تو کبھی پور ا نہیں ہو گا بلکہ میں تو اگر مبالغہ نہ ہو جائے یہاں تک کہنے کی جرات کروں گا کہ آئی ایس آئی پاکستان کا وجود ہے اگر یہ وجود نہ رہا تو پھر اﷲنہ کرے پاکستان بھی نہیں رہے گا۔

آج پاکستان کو سنگین اور بدترین دہشت گردی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ہمارے اپنے ہی لوگ ہمارے لوگوں کے گلے کاٹ رہے ہیں خودکش دھماکے کر کے لوگوں کے جسموں کو چیتھڑوں میں تبدیل کر کے پھر سفاکانہ اور ببانگ دُہل انداز میں اُس کی زمہ داری بھی قبول کرتے ہیں اور مزید حملوں کی دھمکی دے کر اپنی نام نہاد وحشیانہ شریعت کو نافذ کرنا چاہتے ہیں جسکا اسلام میں دور دور تک کوئی تصور بھی نہیں اگر ان سفاک درندوں سے کوئی مقابلہ کر رہاہے تو وہ افواج پاکستان اور اُس کے ادارے ہیں جنہوں نے بے انتہا قربانیاں دے کر اس ملک کی مٹی کو کل بھی اپنے لہو سے سینچ کر دفاع کیا اور آج بھی یہی جانباز فوج کے سپاہی سے لیکر جنرل تک اپنا لہوپانی کی طرح بہا رہے ہیں۔ما ضی کے مشہور و معروف اور دنیا کے عظیم اداکار دلیپ کمار کی فلم مغل اعظم میں ایک سین میں جب ملکہ جودھا بائی بادشاہ اکبر کے سامنے اپنے بیٹے شہزادہ سلیم کے لباس کو اپنے سینے سے لگا کر روتی ہے تو بادشاہ اکبر کہتا ہے کہ اگر ہندوستان کی مائیں بھی آپ کی طرح رونے لگیں جن کے بچے آپ کے شہزادے کے ساتھ میدان جنگ میں ہے تو ہندوستان آنسوؤں میں ڈوب جائے گا ۔ہماری وطن کی مائیں تو اپنے لخت جگر کی شہادت پر خوشی کے آنسو بہاتی ہیں اسی جنگ میں ہمارے پچاس ہزار کے لگ بھگ لوگ شہید ہو چکے ہیں مگر اُن کے لواحقین پھر بھی صبر و تحمل اپنے جذبات کو قابو میں رکھے ہوئے ہیں مگر کچھ مذہبی جنونی جن میں ایک سنجیدہ مذہبی جماعت کے سربراہ نے شہید کے بارے میں اپنا فتوی دے کر ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے جس سے شہیدوں کے لواحقین کی بہت دل آزاری ہوئی مگر محترم مذہبی رہنما اپنے اس عمل کے بارے میں ذرا بھی شرمندہ نہیں خیر اﷲان کو ہدایت دے ۔

اب آئیں پاکستان کے مشہور صحافی اور جیو ٹی وی کے اینکر محترم حامد میر صاحب جو کہ عرصہ دراز سے آئی ایس آئی کی کردار کشی کرنے میں مصروف رہے ہیں اور کوئی بھی ایسا موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے جس سے آئی ایس آئی کی دھجیاں اُڑائی جائیں اور اپنے پراگراموں میں گا ہے بگاہے آئی ایس آئی کے خلاف زہر اُگلتے رہتے ہیں مگر مقام افسوس تو یہ ہے نیوز ٹاک شو کا اصول یہ ہے کہ اگر کسی بھی سیاسی تنظیم یاادارے کے خلاف کو ئی الزام ہے تو پھر ٹاک شو میں بلا کر اُن کا بھی مؤقف لیا جاتا ہے

مگر پاکستان کے دفاعی ادارے کا مؤقف لیے بغیر اُن کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈہ کیا جائے جو افسوسناک ہی نہیں بلکہ شرمناک بھی ہے ،

اب جیو ٹی وی کی حقیقت جسطرح اے آر وائی کے اینکر مبشر لقمان اپنے پروگراموں میں بیان کر رہے ہیں وہ یقینا آنکھیں کھول دینے کے لیے کافی ہے اور انھوں نے تو جیوٹی وی کا مؤ قف لینے کے لیے باقاعدہ طور پر میر شکیل الرحمان کودعوت بھی دی ہے بلکہ اُن کی کرسی ہر دفعہ دکھائی بھی جاتی ہے کہ بقول مبشر لقمان کے اُن کی کرسی اُن کا انتظار کر رہی ہے مگر وہ نہ جانے کیوں اپنے چینل جیو ٹی وی کا موقف دینے میں گھبرا رہے ہیں ۔

حامد میر صاحب آجکل لاپتا افراد کے حوالے سے کافی پریشان دکھائی دیتے ہیں بلکہ اکثر اپنے کالموں اور پروگراموں میں آئی ایس آئی کو مجرم بنا کر پیش کرتے ہیں اور یہ تاثر دیتے ہیں کہ شاید پاکستان میں سب سے ظالم ادارا آئی ایس آئی ہے تنقید اگر تنقید برائے تعمیر ہی رہتی تو وہ ہر انسان کو اُسکا حق حاصل ہے مگر جب تنقید کے پیچھے کچھ مخصوص عزائم چھپا لیے جائیں جسکا ٹاسک کسی پڑوسی ملک نے دیا ہو تو پھر وہ ایک خطرناک بات ہے -

حامد میر صاحب آپ وہ شخصیت ہیں جو کہ بہت ہی زیادہ متنازعہ رہی ہیں بمبئی میں جب حملے ہوئے تھے تب آپ نے ہی ثابت کرنے کی کوشش کی تھی کہ اس میں پاکستان کی آئی ایس آئی ملوث ہے جس نے اجمل قصاب کو استعمال کیا ہے آپ کی ایک خفیہ ٹیپ بھی سامنے آ چکی ہے جس میں آپ کرنل فخر امام جو کہ آئی ایس آئی کے سابق عہدے دار تھے اُن کو مروانے یا اغوا کروانے میں آپ کردار رہا ہے آپ ہی وہ شخصیت ہیں جنہوں نے تحریک طالبان پاکستان کو پہلے ہی اطلاع دے دی تھی کہ پاکستانی فوج وہاں انکے خلاف آپریشن کرنے آ رہی ہے آ پ ہی وہ شخصیت ہیں جن کو پاکستان کے سب سے بڑے دشمن ملک بھار ت میں صحافت کا سب سے بڑ ا ایوارڈ ملا آپ ہی وہ شخصیت ہیں جن پر وقتا فوقتا الزام لگتا رہا کہ آپ بھارت کی بدنام زمانہ ایجنسی را کے لیے کام کرتے رہے ہیں یا کر رہے ہیں کیا آپ اپنی صفائی میں کچھ کہیں گئے تو لازمی کہیں یہی آن لائن اُردو ہماری ویب حاضر ہے اگر بقو ل آپ کے آئی ایس آئی احتساب کے زمرے میں آتی ہے تو پھر احتساب سے مبر ا آپ بھی نہیں ہیں مگر خدا کے لیے کوشش کریں اور اپنے آپ کو بدلیں آپ محب وطنی کے نام پر اپنے ہی ملک کی جڑیں کھوکھلی کرنے میں مصروف ہیں -

حامد میر صاحب لا پتا افراد کے حوالے سے آپ اسطرح بولتے ہیں جیسے اُن کا دکھ صرف حامد میر صاحب نے ہی لے رکھا ہو باقی پاکستان کی عوام کو اُن کے دکھ درد کا احساس نہ ہو لاپتا چاہے کوئی بلوچ ہو یا پٹھان وہ ہے تو پاکستانی اور ہمارا ہی لہوہے چاہے اُس کی زبان رنگ نسل کچھ بھی ہو اگر اُسے کسی ایجنسی نے اُٹھایا ہے تو اُن کوظاہر ہے اُن پر کافی شک ہو گا یا یقین ہو گا کہ اُن کا دہشت گردوں سے رابطہ ہے مگر پھر بھی میرے خیال کے مطابق اُن کے لواحقین کے اطمینان کے لیے تمام لاپتا لوگوں انکے لواحقین سے ہر صورت ملایا جانا چاہیے بلکہ جو جرم ہے اس جرم کا ثبوت بھی بتایا جانا چاہیے اپنوں سے بچھڑنے کا ملال اور دکھ وہی جانتے ہیں جنہوں نے اپنوں کو کھویا ہے -

مگر یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ ماں باپ کی نظروں میں انکی اُولاد ہمیشہ ہر برائی سے پاک ہی نظر آتی ہے مگر بعد میں پتا چلتا ہے کہ وہ مجرم ہی نہیں ایک دہشت گرد بھی ہے یہ بھی سامنے آیا ہے کہ لاپتا لوگوں میں سے زیادہ وہ لوگ ہیں جن کو جان بوجھ کر ایجنسیوں کے کھاتے میں ڈالا گیا ہے تا کہ اُن کے مقاصد پورے ہوں اور ایجنسیاں بدنام اور رسوا ہوتی رہیں-

خیر ۔۔۔۔اداروں پر مشکل اور کٹھن دور بھی آتے رہتے ہیں جسطرح موجودہ دور میں جنرل کیانی کی مہارت دیانت عظمت نے ادارے کو مشکل وقت میں بھی لڑکھڑانے اور ڈگمگانے نہیں دیا اور یقینی طور پر شہیدوں کے عظیم قائد جنرل راحیل شریف بھی فوج کے لیے اور ملک کے لیے ایک عظیم سپوت ثابت ہوں گئے اور
ہمارا فخر ہماری شان آئی ایس آئی کے موجودہ سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ظہیر الاسلام بھی مشکلوں کے دور میں آئی ایس آئی کو ڈولنے نہیں دیں گئے اور صبر ہمت اور بُردبادی سے اپنے ادارے کو طوفان حوادث کے تھپیڑوں سے نکالیں گئے اور اس وطن کی حفاظت کے لیے کوشاں رہیں گے -

آخر میں یہ کہنا چاہوں گا کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے کہ یہ کالم میں نے کسی سے پیسے لیکر کر یا کسی کہ اشارہ پر لکھا ہے خدا گواہ ہے جسکے قبضے میں میری جان ہے میں نے اپنے دل کی آواز پر لکھا ہے خدا آپ سب کو خوش رکھے اور اس وطن پاکستان کی حفاظت تا قیامت فرمائے ۔آمین۔

BabarNayab
About the Author: BabarNayab Read More Articles by BabarNayab: 26 Articles with 24408 views Babar Nayab cell no +9203007584427...My aim therefore is to develop this approach to life and to share it with others through everything I do. In term.. View More