فیاض عباسی، وزیراعظم اور حاجی سلیم

حضرت امام جلال الدین رومیؒ ایک حکایت میں تحریر کرتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ ؑ کے دور میں کئی لوگ آپؑ کے دشمن ہوئے اور آپ ؑ کیخلاف طرح طرح کی سازشیں کرتے اور لوگوں کو حضرت عیسیٰؑ کے خلاف بھڑکانے کے درپے رہتے تھے ایک مرتبہ حضرت عیسیٰؑ وعظ فرما رہے تھے اور بے شمار لوگ جو آپؑ کی تقریر سننے کے لئے وہاں موجود تھے متاثر ہو رہے تھے آپؑ کے الفاظ ان کے دلوں میں گھر کرتے جا رہے تھے اسی اثناء میں مجمع میں سے ایک دشمن اٹھ کھڑا ہوا اور آپؑ کے خلاف بکواس کرنے لگا کہ آپؑ لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں کوئی شخص آپؑ کی بات نہ سنے اس نے یہاں تک کہا کہ یہ شخص سراسر جھوٹا ہے اس کے پاس دولت نہیں یہ لوگوں کو گمراہ کر کے بادشاہت چھین لینا چاہتا ہے یہ یہاں جو تقریریں کر رہا ہے اس کے پیچھے اس کے اپنے مقاصد ہیں یہ کہتا ہے شریعت پر چلو یہ خود کو تم لوگوں کو برتر ثابت کرنا چاہتا ہے غرض ایسے ہی کئی بکواس اس نے بھرے مجمع میں کہے اور حضرت عیسیٰؑ خاموشی کے ساتھ سنتے رہے جبکہ وہ خاموش ہوا تو حضرت عیسیٰؑ نے فرمایا اے میرے دوست تم پر پروردگار کی نعمتوں کا نزول ہو تم نے مجھے میرے عیب گنوا کر بڑا احسان کیا میں ہمیشہ یاد رکھوں گا اور تمہیں دعائیں دیتا رہوں گا غرض اسی طرح کی گفتگو جاری رہی وہ بکواس کئے جا رہا تھا اور آپؑ اسے دعاؤں سے نواز رہے تھے آخر کار وہ شخص وہاں سے چلا گیا ایک شخص نے دوسرے روز حضرت عیسیٰؑ سے پوچھا اے عیسیٰؑ اتنا تو بتائیں وہ شخص کل بکواس کئے جا رہا تھا اور آپؑ اسے دعاؤں سے نواز رہے تھے آپؑ کو بھی منہ توڑ جواب دینا چاہیے تھا حضرت عیسیٰؑ فرمانے لگے میں ہر گز ایسا کر ہی نہیں سکتا ہوں کیونکہ جو اندر ہو گا وہی باہر نکلے گا میرے پروردگار نے میرے اندر رحمتوں کا خزانہ بھر رکھا ہے میں کیونکر کسی سے سخت زبان استعمال کر سکتا ہوں-

قارئین!آج کا کالم پڑھیے یا سنیے یہ آپ کی مرضی لیکن سرضرور دھنیے یہ راقم کی خواہش ہے چشم دانا جو کچھ دیکھتی ہے اکثر اوقات زبان اس کے اظہار سے قاصر رہتی ہے اسی حوالے سے دو شعراء کے دو اشعار ہم آپ کی نظر کرتے چلیں
آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے لب پہ آسکتا نہیں
محوِ حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہو جائیگی
اور
صد حیف صد ہزار سخن ہائے گفتنی
خوفِ فسادِ خلق سے ناگفتہ رہ گئے

اس وقت آزاد کشمیر میں جہاں عرصہ دراز سے سیاسی جھکڑ چل رہے تھے اب حزب اقتدار اور حزب اختلا ف سے تعلق رکھنے والے سیاستدانوں کے ساتھ ساتھ اعلیٰ بیورو کریسی کی ناک کا بال کہلانے والے بیورو کریٹس بھی اس کی نذر ہونے لگے ہیں بارش کا پہلا قطرہ فیاض عباسی کو کہہ لیجئے یا شدید جاڑے کی شروعات میں خزاں کا اڑتا ہوا پتہ ثابت ہونے والے احسان خالد کیانی کو اس کا اعلان سمجھ لیجئے لیکن یہ بات طے ہے کہ اب بڑی بڑی تبدیلیاں انتظامی سطح پر دیکھنے میں آئیں گی اور بڑے بڑے دلچسپ قسم کے تبادلہ جات عوام کودیکھنے میں ملیں گے ۔

قارئین!یہاں ہم ایک چھوٹی سی دلچسپ کہانی آپ کو سناتے چلیں جن دنوں وزیراعظم آزاد کشمیر کے عہدے کے لئے’’کنگ میکرز‘‘ٹوپی یا تاج تیار کر کے سروں کا ناپ لے رہے تھے کہ کس سر پر اسے سجایا جائے ان دنوں تین شخصیات فیورٹ تھیں ،بیرسٹر سلطان محمود چوہدری، چوہدری محمد یٰسین اور چوہدری عبدالمجید ۔ پہلے دوسرے اور تیسرے نمبر پر یہ تینوں شخصیات اسی ترتیب سے آتی تھیں راتوں رات کچھ تبدیلیاں واقع ہوئیں اور چوہدری عبدالمجید وزیراعظم بن گئے ہم نے انہی دنوں ایف ایم 93میرپورریڈیو آزاد کشمیر کے مقبول ترین پروگرام’’لائیو ٹاک ود جنید انصاری‘‘ میں اسٹیشن ڈائریکٹر چوہدری محمد شکیل کی ہدایت پر ایک خصوصی ٹاک شو ترتیب دیا اس پروگرام میں استاد محترم راجہ حبیب اﷲ خان ایکسپرٹ کی حیثیت سے موجود تھے جبکہ پرنسپل محترمہ بینظیر بھٹو شہید میڈیکل کالج میرپور پروفیسر ڈاکٹر میاں عبدالرشید ،وائس پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر اشرف نظامی، پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے اس وقت کے صدر ڈاکٹر ریاست علی چوہدری اور نفیس گروپ آف کمپنیز برطانیہ وکشمیر کے چیئرمین اور بانی کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی حاجی محمد سلیم مہمانان گرامی کی حیثیت سے شریک ہوئے اس پروگرام میں میڈیکل کالجز کے حوالے سے گفتگو کی گئی اور وزیراعظم بننے کے فوراًبعد چوہدری عبدالمجید کی جانب سے میرپور میں آزاد کشمیر کا پہلا میڈیکل کالج قائم کرنے کے لئے وفاقی حکومت سے منظوری لینے کے حوالے سے بات چیت ہوئی اس پروگرام میں نومنتخب وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری عبدالمجید نے ٹیلی فون پر خصوصی شرکت کی اور پوری کشمیری قوم کو مبارکباد دی کہ آخر کار تمام تر مشکلات کے باوجود میرپور میں آزاد کشمیر کا پہلا میڈیکل کالج قائم کرنے کا حکم جاری کر دیا گیا ہے ۔حاجی محمدسلیم نے اس موقع پر وزیراعظم چوہدری عبدالمجید کو مبارکباد دیتے ہوئے وعدہ کیا کہ جب بھی وہ میرپور کے پہلے دورے پر تشریف لائیں گے تو وہ ان سے ملنے کیلئے جائیں گے اور پھولوں کے ہار اور مٹھائی ان کی خدمات کے اعتراف میں ان کی نذر کرینگے قصہ مختصر چند ہی دن گزرے کہ راقم شام کے وقت حاجی محمدسلیم کی رہائشگاہ پر ان کے ہمراہ چائے پی رہا تھا اور پکوڑے کھا رہا تھا کہ اس وقت کے میرپور کے ڈپٹی کمشنر چوہدری محمدطیب کا فون آیا جس میں انہوں نے اطلاع کی کہ وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری عبدالمجید آدھے گھنٹے تک میرپور میں اپنی رہائشگاہ پر پہنچ رہے ہیں اور اگر حاجی محمد سلیم اور راقم ان سے شرف ملاقات حاصل کرناچاہتے ہیں تو آجائیں ہم نے حاجی محمد سلیم کو یہ بات بتائی انہوں نے فوراًمٹھائی کا ایک بڑا سا ٹوکرا اور بہت سارے پھول منگوائے اور دو ہار بھی منگوا لئے ہم وزیراعظم چوہدری عبدالمجید کی رہائشگاہ پر پہنچے اعلیٰ حکومتی مشینری اور پولیس اہلکاران نے ہمیں دیکھتے ہی ’’سرخ قالین والا استقبال ‘‘ کیا اور آناًفاناًہمیں وزیراعظم چوہدری عبدالمجید کے پاس پہنچا دیا حاجی محمد سلیم نے چوہدری عبدالمجید کے گلے میں ہار ڈالا اور مٹھائی ان کی خدمت میں پیش کی راقم جب وزیراعظم چوہدری عبدالمجید سے گلے ملنے کے بعد ہار ان کے گلے میں ڈالنے لگا تو انہوں نے ہمارے ہاتھ سے ہار لے کر حاجی محمد سلیم کے گلے میں ڈال دیا ہم سب بیٹھ گئے ہال میں اعلیٰ بیورو کریسی کے بڑے بڑے افسران احسان خالد کیانی ،چوہدری منیر حسین، چوہدری محمد طیب سمیت دیگر احباب بھی تشریف رکھتے تھے گفتگو کاسلسلہ شروع ہوا حاجی محمدسلیم نے وزیراعظم چوہدری عبدالمجید کو عہدہ سنبھالنے اور میرپور میں میڈیکل کالج کے قیام پر مبارکباد دی اس پر وزیراعظم نے حاجی محمد سلیم انتہائی محبت سے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے دکھی انسانیت کی خدمت کے لئے کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کا ادارہ قائم کر کے بہت بڑا کارنامہ سرانجام دیا ہے اور وزیراعظم ہونے کی حیثیت سے وہ حاجی محمد سلیم کی خدمات کو سلام پیش کرتے ہیں وزیراعظم نے حاجی محمد سلیم سے کہاکہ میں آپ کے گھر حاضر ہونا چاہتا ہوں حاجی محمد سلیم نے شرارتاً’’پکاسا منہ‘‘بنا کر کہاکس لئے؟ اس پر وزیراعظم کہنے لگے کہ ان کا شکریہ ادا کرنے کے لئے ان خدمات پر جن کی بدولت دکھی انسانیت کو علاج معالجے کی اعلیٰ سہولیات میسر آئی ہیں اس پر حاجی محمد سلیم کہنے لگے کہ میرا گھر چھوٹا سا ہے اور آپ کے ساتھ بہت بڑی تعداد میں بڑے بڑے افسر ہوتے ہیں وہ میرے گھر میں پورے نہیں آسکتے اس پر وزیراعظم ہنس پڑے اور کہنے لگے حاجی صاحب میں آپ کے گھر میں اکیلا آؤں گا راقم نے خوشگوار ماحول میں وزیراعظم چوہدری عبدالمجید کو بتایا کہ حاجی محمد سلیم نے کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کا نیا وارڈ کروڑوں روپے کی لاگت سے تعمیر کیا اور بڑی مشکلات کے بعد آپ سے پہلے والے وزیراعظم سردار عتیق احمدخان سے عملہ اور ڈاکٹر ز حاصل کر کے یہ وارڈ بھی حکومت اور ہسپتال انتظامیہ کے حوالے کر دیا ہے اور یہ آفر کی ہے کہ اگر اچھے طریقے سے ادارے کاانتظام چلایا جائے تو اگلے سال میں مزید تعمیرات کر کے دیدوں گالیکن سیکرٹری ہیلتھ نے ہاتھ جوڑ کر حاجی محمد سلیم سے کہا ہے کہ ہمارے پاس ڈاکٹرز اورنرسز کی شدید قلت ہے آپ ہمیں وارڈ میں اضافہ کر کے نہ دیں اس پر وزیراعظم چوہدری عبدالمجید چونک اٹھے اور کہنے لگے کہ اگر KICکو تین سو بستروں پرمشتمل مکمل کارڈیالوجی ہسپتال بنایا جائے تو اس پر کتنے اخراجات آتے ہیں موقع پر موجود اعلیٰ بیورو کریسی کے افسران نے فوراًحساب کتاب لگا کر ساڑھے تین سے چار کروڑ روپے کا تخمینہ پیش کر دیا وزیراعظم چوہدری عبدالمجید انتہائی محبت سے حاجی سلیم سے کہنے لگے آپ بسم اﷲ کریں اور KICکو تین سو بستروں کا ہسپتال بنا دیں اس پر حاجی محمدسلیم کہنے لگے کہ تعمیراتی میٹریل بہت مہنگا ہو چکا ہے اور مجھ اکیلے کے لئے یکدم اتنی رقم مہیا کرنا مشکل ہو گا اس پر وزیراعظم چوہدری عبدالمجید نے کہا کہ آدھی رقم میں ڈالوں گا اس پر حاجی محمد سلیم نے دو شرطیں رکھ دیں پہلی شرط یہ کہ وزیراعظم اپنے حصے کی رقم عوامی خزانے میں سے نہیں بلکہ اپنی ذاتی جیب سے دینگے اور دوسری شرط یہ کہ یہ رقم وہ پہلے فراہم کرینگے وزیراعظم چوہدری عبدالمجید نے وعدہ کر لیا اور حاجی محمدسلیم نے KICکی تعمیرات کی حامی بھر لی پورا کمرہ مبارکباد کے جملوں سے گونجنے لگا وزیراعظم نے اگلے دن KIC کے دورے کا بھی عندیہ دیدیا ۔

قارئین!اسی دوران ہمیں ہماری برادری سے تعلق رکھنے والے وزیراعظم چوہدری عبدالمجید کے قریبی ساتھی نے رات گئے فون کیا اور کچھ تشویش کا اظہار کیا کہ ہمارے جانے کے بعد وزیراعظم چوہدری عبدالمجید سے چند دوستوں نے ملاقات کر کے راقم اور حاجی محمدسلیم کے متعلق اپنے تحفظات ظاہر کئے ہیں ہمارے اس خیر اندیش نے کہاکہ یوں لگ رہا ہے کہ ہمارے متعلق کچھ دوست شدید غلط فہمی کاشکار ہیں اور اور وہ ان غلط فہمیوں کو وزیراعظم چوہدری عبدالمجید کے کانوں تک بھی پہنچا رہے ہیں اس پر ہم نے کہاکہ ہم سمجھتے ہیں کہ وزیراعظم چوہدری عبدالمجید انتہائی سمجھدار اور دانشمند سیاستدان ہیں اور وہ کسی کی باتوں میں نہیں آئیں گے رہی بات ان مخلص دوستوں کی جو ہمارے متعلق غلط فہمیوں کا شکار ہیں تو ہم ان سے ملاقات کر کے ان کا دل وذہن صاف کرنے کی کوشش کرینگے وہ شب گزرگئی لیکن وہ دن کبھی نہ آیا کہ جب وزیراعظم چوہدری عبدالمجید نے درجنوں اعلیٰ افسران کی موجودگی میں حاجی محمد سلیم سے کئے گئے وعدوں کو پورا کریں ۔ آج اس بات کو تقریباًسوا دو سال کاعرصہ گزر چکا ہے ہم نے اس دوران حاجی محمدسلیم کے حکم پر اس وقت کے پرنسپل سیکرٹر ی ٹو پرائم منسٹر احسان خالد کیانی، پریس سیکرٹری مرتضیٰ درانی اور چوہدری قاسم مجید سے لے کر مختلف بیورو کریٹس اور وزراء کے ذریعے وزیراعظم سے براہ راست رابطے کی درجنوں نہیں بلکہ سینکڑوں کو ششیں کیں لیکن ’’وصالِ یار ‘‘ہمارے اور حاجی محمد سلیم کے نصیب میں نہیں تھا اس دوران حاجی محمدسلیم نے اپنے وعدے کے مطابق تعمیرات شروع کرنے کا عزم دوہراتے ہوئے ٹھیکیدار کو طلب کر لیا راقم اور حاجی محمدسلیم کے خاندان کے کچھ دوستوں نے انہیں وزیراعظم چوہدری عبدالمجید کی طرف سے اعلان کی گئی رقم ملنے تک منصوبے کو شروع نہ کرنے کا مشورہ دیا اور ان پر شدیدترین دباؤ بھی ڈالا جس پر انہوں نے غصے میں آکر کہاکہ ٹھیک ہے میں تعمیرات نہیں کرتا اور میں سیر وتفریح کرنے کے لئے ملائیشیاجا رہا ہوں اس پر ہم نے سکھ کا سانس لیا یہ بات رات کے وقت ہوئی اگلے دن صبح کے وقت ہم جب حاجی محمدسلیم کے پاس پہنچے تو دیکھا کہ وہ ٹھیکیدار کے ساتھ ایگریمنٹ سائن کر چکے ہیں راقم نے ناراضگی کا اظہار کیا تو حاجی محمد سلیم نے انتہائی دلفریب اور پر اسرار مسکراہٹ کے ساتھ ہمارے کان میں سرگوشی کی کہ ’’مجھے رات کو خواب میں اﷲ کی طرف سے کچھ اشارہ ہوا ہے ‘‘اس پر ہم نے چونک کر تفصیلات پوچھیں تو حاجی محمد سلیم نے بات بدل دی اور ہنسی مذاق شروع کر دیا یہ راز آج تک راز ہی ہے کہ انہیں خواب میں کیا روحانی اشارہ دیا گیا تھا KICکے تیسرے مرحلے کی توسیع ہو چکی ہے ،وزیراعظم چوہدری عبدالمجید کاوعدہ تشنہ تکمیل ہے ،تمام تعمیرات حاجی محمدسلیم نے اپنی ذاتی جیب سے کروائی ہیں جو بقول ان کے اﷲ ہی کا دیا ہوا مال ہے اس دوران ایک موقع پر ہم نے جذباتی ہو کر قومی میڈیا پر وزیراعظم چوہدری عبدالمجید کی وعدہ خلافی اور اخلاق سے گری ہوئی حرکت پر صدائے احتجاج بلند کی تو اس دوران میرپور میں امور منگلا ڈیم کے محکمے میں کمشنر کی حیثیت سے سینئر بیورو کریٹ فیاض عباسی کو تعینات کیا گیا انہوں نے ہم سے رابطہ کر کے پیشکش کی کہ وہ وزیراعظم چوہدری عبدالمجید اور حاجی محمد سلیم کی ملاقات کروا کے غلط فہمیاں دور کرنا چاہتے ہیں ہم نے حاجی محمد سلیم کو یہ بات بتائی تو انہوں نے بے نیازی سے کہاکہ جو وزیراعظم نے کرنا تھا انہوں نے کر دیا اور اﷲ نے جو کام مجھ سے لینا تھا وہ اﷲ نے لے لیا مجھے کسی سے کوئی گلہ نہیں اور میں وزیراعظم چوہدری عبدالمجید سے نہیں ملنا چاہتا ۔

قارئین!فیاض عباسی سے ہماری ایک اور انتہائی اہم ملاقات اس وقت ہوئی جب رمضان کے مہینے میں ڈیڑھ سال قبل چکسواری میں منگلا ڈیم ریزنگ کے سلسلے میں بنائے گئے واٹر ٹینک میں ہمارے دو سگے پھوپھی زاد بھائیوں سمیت چار بچے ڈوب کر شہید ہو گئے فیاض عباسی امور منگلاڈیم کے کمشنر تھے بد انتظامی کی وجہ سے یہ حادثہ پیش آیا تھااور موت کے ان کنوؤں کو ڈھانپنے کا انتظام نہ کر کے واپڈا اور محکمہ امور منگلاڈیم نے درحقیقت ان بچوں کو قتل کیا تھا فیاض عباسی نے راقم سے درخواست کی کہ ہم ان کے ہمراہ چکسواری چلیں ہم نے ایسا کیا اور ان کے ہمراہ چکسواری جا کر نازک صورتحال کو سنبھالنے کی کوشش کی اس موقع پر بھی وزیراعظم چوہدری عبدالمجید اور محکمہ امور منگلا ڈیم نے دو وعدے کئے تھے ایک وعدہ یہ کہ ان واٹر ٹینکس سمیت میرپور ڈویژن میں بننے والے تمام واٹر ٹینکس کو ڈھانپا جائے گا اورسکیورٹی کا انتظام کیاجائے گا تاکہ مستقبل میں کوئی انسانی جان ضائع نہ ہو اور دوسرا وعدہ یہ کہ شہید ہونے والے چاربچوں کے لئے حمیدآباد چوک میں ایک یادگار تعمیر کی جائیگی یہ دونوں وعدے بھی آج تک پورے نہیں ہوئے حالانکہ حافظ عبدالقیوم انصاری سابق کونسلر چکسواری حمید آبادہمارے اس خاندان کے سربراہ ہیں اور وزیراعظم چوہدری عبدالمجید کے گزشتہ انتخابات میں بہت بڑے سپورٹر بھی رہے ہیں جبکہ عوامی اتحاد کے سربراہ اور وزیراعظم چوہدری عبدالمجید کے چکسواری میں سب سے بڑے حریف چوہدری محمد انور ہمارے ا ن بزرگ حافظ عبدالقیوم انصاری کے قریبی ترین دوستوں میں سے ہیں یقینا وزیراعظم کی وعدہ خلافی کے اثرات ان کے آئندہ کے انتخابات کی مہم پر ضرور مرتب ہونگے -

قارئین!فیاض عباسی سے ہماری جتنی بھی ملاقاتیں ہوئی ہیں ہم نے محسوس کیا ہے کہ انتہائی سینئر عہدے پر ایک کھلنڈرا سا شرارتی لڑکا بیٹھاہوا ہے جو سامنے سے گزرنے والے راہگیروں کو چھیڑ رہا ہے فیاض عباسی کے اندر زندگی اپنے خوبصورت رنگوں کے ساتھ ایک قوس وقزح کی شکل میں موجود ہے اور وہ زندگی کے ایک ایک لمحے سے مسرتوں کو کشید کرنے کی خواہش رکھنے والاانسان نظر آتا ہے ۔ وزیراعظم گھر میں اب احسان خالد کیانی کے گلے سے ’’استروں کی مالا‘‘اتار کر فیاض عباسی کے گلے میں ڈال دی گئی ہے ۔ذمہ دار صحافتی حلقوں نے انکشاف کیا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کے دوران ناراض وزراء نے فریالتالپور کوشکایت کی تھی کہ وزیراعظم کے تین قریبی ترین بیوروکریٹس ان کی درخواستوں پر عمل درآمد نہیں ہونے دیتے احسان خالد کیانی کی رخصتی اسی سلسلے کی کڑی ہے اور فیاض عباسی کی تعیناتی ان کی ’’شرارتوں‘‘کا پھل ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ پھل کڑوا نکلتا ہے یا میٹھا ۔۔۔۔بقول چچا غالب ہم یہ کہتے چلیں کہ
ہم سے کھل جاؤبوقتِ مے پرستی ایک دن
ورنہ ہم چھیڑیں گے رکھ کر عذرِ مستی ایک دن
غرّہ ء اوجِ بنائے عالمِ امکاں نہ پوچھ
اس بلندی کے نصیبوں میں ہے پستی ایک دن
قرض کی پیتے تھے مے لیکن سمجھتے تھے کہ ہاں
رنگ لائے گی ہماری فاقہ مستی ایک دن
نغمہ ہائے غم کو ہی اے دل غنیمت جانیے
بے صدا ہو جائے گا یہ سازِ ہستی ایک دن

قارئین!یہ بات انمٹ حقیقت ہے کہ انسان فانی ہے اور بڑے بڑے اختیار اور طاقتوں کے باوجود ایک دن وہ آجاتا ہے کہ خالی ہاتھ دنیا چھوڑ کر جانا پڑتا ہے ہمارے عزیز دوست ڈاکٹر سی ایم حنیف چیئرمین سٹی فورم میرپور اکثر یہ بات دوہرایا کرتے ہیں کہ ’’کفن کی تنیاں باندھنے سے پہلے انسان اپنی زندگی میں معاشرے کے لئے جو کام کر جاتاہے وہی کام باقی رہ جاتے ہیں‘‘ہمیں امید ہے کہ وزیراعظم چوہدری عبدالمجید بھی اپنے کفن کا خیال رکھتے ہوئے اپنی زبان سے کئے گئے وعدوں کی کچھ تو پاسداری کرنے کی کوشش کریں گے۔ رہی بات حاجی محمد سلیم کی تو ان کا حال تو حبیب جالب کے اس شعر جیسا ہے
نہ صلے کی نہ ستائش کی تمنا ہم کو
حق میں لوگوں کی ہماری تو ہے عادت لکھنا
آخر میں ایک لطیفہ پیش خدمت ہے
سردار جی نے تھانے پہنچ کر انتہائی غصے سے کہا
’’مجھے روزانہ دھمکیاں دی جا رہی ہیں ‘‘
انسپکٹر نے حیران ہو کر پوچھا
’’سردار جی کون دھمکیاں دے رہا ہے اور کیا دھمکیاں دے رہا ہے‘‘
سردار جی کہنے لگے
’’واپڈا والے ہیں بولتے ہیں کہ اگر میں نے بل ادا نہ کیا تو بجلی کاٹ دینگے‘‘

قارئین!وزیراعظم چوہدری عبدالمجید کے سیاسی مخالفین اور بیرسٹر سلطان محمود چوہدری بھی کچھ عرصے سے ان کا کنکشن کاٹنے کی باتیں نہیں بلکہ عملی کوششیں کر رہے ہیں یہاں ہم یہ پیش گوئی کرتے چلیں کہ اگر بیورو کریسی کی ’’خفیہ حکومت‘‘کو وزیراعظم چوہدری عبدالمجید نے ناراض کر دیا تو ان کا پتہ اور کنکشن کٹنے میں پھر زیادہ وقت نہیں لگے گا۔رہے نام اﷲ کا۔۔۔۔۔۔۔

Junaid Ansari
About the Author: Junaid Ansari Read More Articles by Junaid Ansari: 425 Articles with 337111 views Belong to Mirpur AJ&K
Anchor @ JK News TV & FM 93 Radio AJ&K
.. View More