کوئی بھی بات سن کر اس پر یقین
کر لینا باشعور انسانوں کے لئے مناسب نہیں بغیر تحقیق و تصدیق کئے کسی بھی
بات کو آگے پہنچانا یا پھیلانا اس انسان کو ناحق تکلیف پہنچانے کے مترادف
ہے جس کے متعلق کوئی بات خود سے گھڑ کر دوسروں کے دلوں میں اس کے خلاف نفرت
و عداوت کے جذبات ہیدا کرنا پروپیگنڈا ہے پروپیگنڈا کا مقصد کسی کی ساکھ
اور عزت و شہرت کو نقصان پہنچانا ہوتا ہے پروپیگنڈا کی مختلف صورتیں ہیں جن
میں سیاسی پروپیگنڈا، سماجی پروپیگنڈا عوامی پروپیگنڈا اداراتی پروپیگنڈا
وغیرہ شامل ہیں
پروپیگنڈا کا نشانہ بننے والوں میں سیاسی رہنما اور سیاسی پارٹیاں سر فہرست
ہیں ان کے علاوہ مشہور و معروف ادارے، قومی ہیرو فنکار کھلاڑی وغیرہ بھی
شامل ہیں اداروں اور شخصیات کے علاوہ کبھی کبھار قومی و بین الاقوامی
مصنوعات کی مشہور کمپنیاں بھی پروپیگنڈا کا شکار ہو جایا کرتی ہیں مثلاً
ٹوتھ پیسٹ، چائے کی پتی، مختلف قسم کے میک اپ تیار کرنے والی کمپنیاں،
اشیائے خورود نوش مثلاً چینگم سپاریاں گولیاں ٹافیاں چپس وغیرہ جیسے کے
ابھی چند روز پہلے ‘لیز‘ چپس کے خلاف پروپیگنڈا کیا گیا تھا کہ بچوں اور
بڑوں کی من پسند چپس کی طرف سے ایسا دل خراب ہوا کہ شوقین افراد نے بھی
‘لیز‘ چپس کی خرید و فروخت بالکل ترک کر دی جس سے کمپنی کی ساکھ اور
کاروباری افراد کو کافی نقصان اٹھانا پڑا یہ بات درست ہوتی تو الگ بات تھی
لیکن بلا تحقیق کئے اس بات کو عام کرنے سے بہت سے لوگوں کا نقصان ہوا ہے
اگرچہ بعد میں تحقیق کے نتیجے میں اس کی تردید کر دی گئی تھی اور اس کی
خرید و فروخت بحال بھی ہو گئی ہے لیکن ناحق نقصان تو ہوا نہ
اسی لئے ضروری ہے کہ انسان کو کوئی بھی بات بلا تحقیق آگے نہیں پہنچانی
چاہیے پروپیگنڈا کرنا ہے تو نشہ آور مصنوعات اور شراب کشید کرنے والے
اداروں کے خلاف کرنا چاہیے کہ شراب کشید کرنے والا اسکی خرید و فروخت کرنے
والا اور شراب نوش سب جہنمی ہیں لیکن ہمارے معاشرے میں لوگ جس سوسائٹی کو
‘ہائی سوسائٹی‘ کے نام سے جانتے ہیں ان کے ہاں شراب عام، مشروبات کے طور پر
استعمال کی جاتی ہے اس سوسائٹی کے مرد و خواتین بڑی بےباکی سے اپنے مہمانوں
کی تواضع اس حرام چیز سے کرتے ہیں اور اس کے استعمال کے زیر اثر پیدا ہونے
والی بیہودگی سے ہمارے معاشرے کی ساکھ کو نقصان پہنچا رہے ہیں پروپیگنڈا
کرنا ہے تو ان کے خلاف کرو اسلامی ریاست میں شراب نوشی کا کاروبار کوئی
معنی نہیں رکھتا کہ یہ حرام خوری ہماری نسل کو تباہ کر رہی ہے
بات پروپیگنڈا کی چل نکلی ہے تو ایک نام اور ذہن میں آیا حالیہ دنوں میں
شور اٹھا کے انڈین فلم سٹار ‘شاہ رخ خان‘ جو کہ بشمول پاکستان اور بھارت
دیگر ممالک کی عوام میں بھی خاصے مقبول اور ہر دلعزیز ہیں
دوسری بات کے فنکار بہت حساس ہوتا ہے وہ تو خود اپنی ذات کو تج کر دوسروں
میں خوشیاں بانٹتا ہے شاہ رخ خان کے بارے میں یہ سن کر کہ (نعوذ باللہ) شاہ
رخ نے ایسی ہستی کی شان میں گستاخی کی ہے کہ جن کے ناموس کے لئے مسلمان
ہنستے ہنستے اپنی جان فدا کر سکتا ہے دل کو دھچکا لگا لیکن دل نے اس بات کو
تسلیم کرنے سے انکار کر دیا کہ ایک انسان دوست کیسے لاکھوں نہیں کروڑوں
نہیں بلکہ ان سے بھی کچھ زیادہ مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو اس طرح مجروح کر
سکتا ہے اور اپنے چاہنے والوں کی محبت کو نفرت میں بدلنے کا سوچ بھی کیسے
سکتا ہے
کہنے والے نے یہ بات کہہ بھی دی اور عام بھی کر دی سوچیں کے ایک حساس انسان
تک جب یہ خبر پہنچی ہوگی کہ اس پر ایسا مکروہ الزام لگایا گیا ہے جس کے
بارے میں وہ سوچ بھی نہیں سکتا دوسروں میں بلا تفریق امیر و غریب خوشیاں
تقسیم کرنے والے کو کیسی اذیت ملی ہو گی
بالآخر اس بات کی بھی تردید ہوگئی لیکن اس ذہنی و روحانی اذیت کا کوئی
ازالہ نہیں جو اس واقعہ کی صورت میں اس فنکار کو اٹھانا پڑی ہے خدارا کسی
کے متعلق کوئی بھی بات کرنے سے پہلے ضرور تحقیق کیا کریں کہ اذیت پہنچا
دینے کے بعد معذرت چاہی تو کیا فائدہ ایسی معذرت کا دل پہ جو چوٹ آنا تھی
وہ تو آگئی بعض اوقات کچھ پانے کے لئے کچھ کھونا بھی پڑتا ہے وہ کہتے ہیں
نہ کہ ‘جو ہے نام والا وہی تو بدنام ہے‘ یا پھر ‘بدنام جو ہوئے تو کیا نام
نہ ہوگا‘ سو نام پانے کے لئے بدنامی مول لینے کا سودا کچھ مہنگا نہیں مخالف
سیاسی گروپ یا مخالف لیڈروں میں ایک دوسرے کے خلاف پروپیگنڈا کا رواج تو ہے
ہی لیکن بعض اوقات کچھ سیاسی و غیر سیاسی معززین مشہور ہونے کے لئے خود
اپنے خلاف پروپیگنڈا کا محاذ تیار کروا لیتے ہیں اور پھر اس کو عوام کے
سامنے اچھالتے ہوئے خود کو اپنے منصوبے کے تحت نہ ہوتے ہوئے بھی عوام کے
ہیرو کی حیثیت سے متعارف کروانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں اور بڑی آسانی سے
سوچے سمجھے منصوبے کے تحت عوامی لیڈر کا تاج اپنے سر پر سجانے میں کامیاب
ہو جاتے ہیں
اندر خانے کی سیاسی رقابت و رفاقت ہر دو متضاد کیفیات کسی بھی سیاسی لیڈر
کے خلاف اپنے مطلوبہ مقاصد کے حصول کے مظابق کبھی حمایت میں اور کبھی ایک
دوسرے کی مخالفت میں وقتاً فوقتاً مختلف نوعیت کےپروپیگنڈوں کے جال تیار
رکھتے ہیں بلکہ یہ محسوس ہوتا ہے کہ جیسے ایک خفیہ کمیٹی اس خاص مقصد کے
لئے بھی تشکیل دی گئی ہے جو جب چاہتی ہے کسی نہ کسی کے خلاف کوئی نہ کوئی
پروپیگنڈا گھڑ لیتی ہے اور اشارہ ملتے ہی اس پروپیگنڈا کو منظر عام پر لے
آتی ہے
پروپیگنڈا کا کچھ بھی مقصد ہو فائدہ ہو یا نقصان ہو بہر حال پروپیگنڈا کا
رجحان دنیا کے تقریباً تمام ممالک میں پروپیگنڈا کا رجحان تواتر سے جاری و
ساری ہے خدا ہر قوم کے افراد کو دوسروں کے خلاف ناجائز پروپیگنڈہ کا جال
تیار کرنے سے بچنے کی توفیق دے جو کسی کے لئے ناحق تکلیف اور اذیت کا باعث
بنتے ہیں اگر پروپیگنڈا کرنا ہی ہے تو انسان دشمن قوتوں کے خلاف کریں کہ جو
مختلف حیلوں اور بہانوں سے شیطان کی پیروی کرتے ہوئے ‘رحمٰن‘ کے بندوں کو
ورغلا رہے ہیں اور جسمانی و روحانی ناقابل تلافی نقصان پہنچا رہے ہیں اللہ
تعالیٰ نسل انسانی کو شیطانی وسوسوں سے محفوظ رکھتے ہوئے اعمال صالح پر
کاربند رہنے کی توفیق عطا فرمائے (آمین) |