پیش لفظ:
ریڈیونشریات کی چار ڈائمنشنز ہیں۔یہ بین الاقوامی سطح پر ،قومی سطح
پر،مختلف خطوں اور کمیونٹی کی سطح پر پروگرام نشر کرتا ہے۔ یہاں پر ہم
کمیونٹی کی سطح پر ریڈیوکے کردار پر بحث کریں گے ۔جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ
ریڈیو کمیونٹی ڈویلپمنٹ کیلئے مخصوص نتائج حاصل کرنے میں رواں دواں رہتا
ہے۔اگر ہم ڈویلپمنٹ میں ریڈیو کے کردار کا جائزہ لیں تو ان پہلوئوں پر
روشنی ڈالیں گے جس کے ذریعے ریڈیوترقی کے عمل کومو ثر اور یقینی بناتاہے ۔
ریڈیوکمیونٹی کی سطح پر چار باتوں کا خیال رکھتا ہے تاکہ ترقی کو یقینی بنا
کر مطلوبہ نتائج بہتر طریقے سے حاصل کئے جاسکیں ۔ریڈیواس بات کی یقین دہانی
کرتا ہے کہ جس کمیونٹی میں تبدیلی لانے کی کوشش کی جارہی ہے وہاں لوگوں کو
تمام سطحوں پر شمولیت کے برابرمواقع دیے جائیں،دوسرا کمیونٹی کی ترجیحات کا
جواب دینا،تیسراابلاغ کے زریعے سماجی ترقی کے ایجنڈا کو نافذ کرنا اور رائے
عامہ کو ہموار کرنا تاکہ ترقی کا عمل تیزی سے پورا کیا جا سکے اورچوتھا یہ
کہ کمیونٹی کے لوگوں کے مابین جو اختلافات ہیں ان کو دور کرنے کے لئے
مباحثہ کرنے کی سہولتیں فراہم کرنا ہے ۔
اب ہم ان تمام نقاط کو تفصیلاً بیان کرتے ہیں۔
1۔شرکت کو ہر سطح پر یقینی بنانا:
ریڈیوکا کام ہے کہ جب بھی کسی کمیونٹی میں ترقی کا عمل شروع کیا جائے تو
وہاں کے تمام لوگ خواہ وہ امیر ہوں یا غریب ،پڑھے لکھے ہوں یا ان پڑھ اور
کسی بھی فقہ یا ذات سے تعلق رکھتے ہوں ان سب کی شمولیت کو یقینی
بنائے۔شمولیت سے مراد یہ ہے کہ اپنے پروگرامز میں اگر کسی کو دعوت دی جائے
تو کسی ایک گروہ کے افراد کو ہی نہ بلالیا جائے بلکہ تمام گروہوں کو برابر
مواقع دئیے جائیں کیونکہ ترقی کا عمل کسی ایک گروہ کی کاوش سے پورا نہیں
ہوتا سب گروہوں مل کر ہی کام کرنا پڑتا ہے ۔ دوسرا یہ کہ کوئی بھی پروگرام
کسی ایک خاص طبقے کیلئے نہیں بلکہ تمام لوگوں کیلئے سود مند ہو، جیسا کہ
کہا جاتا ہے کہ ریڈیو ہر کسی سے ذاتی طور پر بات کرتا ہے ۔تیسرا یہ کہ اپنے
پروگرامز میں ٹیلی فون اور ایس ایم ایس کے ذریعے اگر شرکت کا موقع دیا جائے
تو اس میں بھی مرد عورت یا تعلیم کی بناء پر شمولیت کو محدود نہ کیا جائے
بلکہ ہر کسی کو اپنا مئوقف دینے کے لئے پوری اجازت ہو نی چاہیے ۔اگر ہم ان
تمام سطحوں پر لوگوں کی شرکت کو یقینی نہیں بنائیں گے تو کوئی نہ کوئی فرقہ
احساس کمتری کا شکار ہو جائے گا ،جس سے معاشرے میں بگاڑ پیدا ہوگا،اور ہمیں
ڈویلپمنٹ کے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہونگے ۔
2۔کمیونٹی کی ترجیحات کا جواب دینا:
ہر کمیونٹی کی اپنی چند ترجیحات ہوتی ہیں جو انہوں نے متفقانہ طور پر سیٹ
کی ہوتی ہیں ۔کیونکہ کمیونٹی سے بہتر کوئی نہیں جانتا کہ ان کی ضروریات کیا
ہیں اور ایسا کیا ہے جس سے معاشرے میں موجود مسائل کا حل نکالا جا سکتا
ہے۔ریڈیو(وہ تمام افراد جو ریڈیومیں کام کرتے ہیں) کو خود سے اندازہ نہیں
لگانا چاہیے کہ ان کی ضروریات اور ترجیحات کیاہیں بلکہ ان سے بات چیت کرنی
چاہیے اور ان کی ترجیحات جان کے ان کے مطابق پروگرامز کئے جائیں اور ان کو
سکھایا جائے کہ ان ضروریات کو کیسے پورا کیا جاسکتا ہے ۔کمیونٹی جس مسئلے
کا حل سب سے پہلے چاہتے ہیں ان کو پہلے حل کیا جائے اور اسی طرح جن جن
مسائل کی نشاندہی کی جائے اسی طرح ان کے حل کے لئے کام کیا جائے۔
3۔اختلافات کو دور کرنے کے لئے مباحثہ کی سہولیات:
ہر کمیونٹی میں مختلف قسم اور مختلف سوچوں کے لوگ موجود ہوتے ہیں اور اکثر
ان میں اختلافات پیدا ہو جاتے ہیں ۔یہ اختلافات دشمنی اور جھگڑوں کا بھی
باعث بنتے ہیں اور دوسرا کمیونٹی مختلف گروہوں میں بٹ جاتی ہے ۔ ایسے حالات
میں ترقی کے کسی بھی پراجیکٹ کو کامیاب بنا نا بہت مشکل ہو جاتاہے کیونکہ
ترقی تب ہوتی ہے جب معاشرہ کے تمام افراد مل کر کام کریں جیسے انسانی جسم
کے تمام اعضاء مل کر کام کرتے ہیں اور انسان زندہ رہتا ہے ۔اگر جسم کے ایک
بھی حصہ ٹھیک سے کام نہ کرے تو پورا سسٹم متاثر ہوتا ہے اور بہت سے مسائل
کا سامنا کرنا پڑتاہے ۔اسی طرح اگر کمیونٹی کے افراد آپس میں جھگڑتے رہیں
اور ایک بات پر متفق نہ ہوں تو یہ اختلافات ترقی کی راہ میں سب سے بڑی
رکاوٹ بن جاتے ہیں ۔اگر ایک گروہ کے افراد کسی ایک چیز کو اپنا لیتے ہیں تو
دوسرے گروہ کے افراد اس کو صرف اس لئے نہیں اپناتے کہ دشمن یا مخالف گروہ
نے اسے اپنایا ہے اس لئے ریڈیو کا فرض بنتا ہے کہ وہ ان تمام مسائل جو کہ
ان گروہوں کے درمیان موجود ہیں ان کو دور کرنے کے لئے ان کے درمیان مباحثے
ترتیب دے اور ثالث بن کر ان کی صلح کرانے کی کوشش کرے یا ان کو ایک متوازن
نقطے پر اتفاق کرنے پر مجور کرے ۔اس کے لئے ریڈیو کے اینکر کو اس کمیونٹی
کے بارے میں تمام تر معلومات اور مسائل کی تمام تر تفصیلات سے آگاہ ہونا
چاہیے۔ اسے پتہ ہونا چاہیے کہ ان مسائل کی جڑکیا ہے اور وہ کیسے ٹھیک کئے
جاسکتے ہیں اس لئے اسے بہت سارا گرائونڈ ورک اور منصوبہ تیار کرنا
چاہیے۔یاد رہے کہ اینکر کا مقصد ان کے درمیان اتفاق رائے قائم کرنا ہو نہ
کہ ان کے اختلافات کو طول دینا ۔آج کے دور میں پروگرام کی ریٹنگ بڑھانے کے
لئے پروگرام کو مصالحے دار بنانے کا رواج زیادہ ہے اور اینکر پرسن جان بوجھ
کر چنگاڑیوں کو ہوا دیتے ہیں جہ سراسر غلط اور غیر اخلاقی ہے ۔
4۔سماجی ترقی کے ایجنڈا کو ابلاغ کے ذ ریعے نافذ کرنااور رائے عامہ کو
ہموار کرنا:
ریڈیوذرائع ابلاغ کا ایک بہت ہی مئوثر ذریعہ ہے ۔یہ مختلف پروگرامز ،ڈرامہ
،فیچر اور مباحثوں کے ذریعے سماجی ترقی کے ایجنڈے کو نافذ کر سکتاہے ۔ یہ
عوام کو ترقی کی جانب مائل کرنے کے لئے وجوہات بتاتا ہے ، ان کو اس تبدیلی
کے فوائد اور اور تبدیلی کو نہ اپنانے پر مستقبل میں نقصانات سے آگاہ کرتا
ہے ۔ریڈیوافرادی اور اجتماعی سطح پر عوام سے بات چیت کر کے ان کو اس بات پر
متفق کرتا ہے کہ سماجی ترقی ضروری ہے اور اس کے لئے ہمیں کیا کرنا
چاہیے۔ریڈیو اس طرح رائے عامہ کو ہموار کرنے میں مدد دیتا ہے اگر رائے عامہ
ہموار نہ کی جائے تو لوگ تبدیلی کو قبول نہیں کریں گے اور اس طرح ترقی کا
عمل رک جائے گا۔اس لئے ریڈیو لوگوں کی ڈیمو گرافک اور سائیکو گرافک کو مد
نظر رکھتے ہوئے اپنے پروگرام اور پیغام کو زیادہ سے زیادہ مئوثر بنانے کی
کوشش کرتا ہے۔اس کے علاوہ ان کی زبان اور روایات وغیرہ کو مد نظر رکھ کر ہی
پیغامات کو ترتیب دیا جاتا ہے ۔اگر عوام جذباتی ہوں تو پیغام میں جذباتیات
کو شامل کیا جاتاہے اگر عوام لوجک کو پسند کریں تو ان کو لوجک دیا جاتاہے
اور پڑھے لکھے لوگوں کو عقلی دلائل سے قائل کر نے کی کوشش کی جاتی ہے ۔ |