لاہور میں وکلا گردی کا نیا تماشہ - اے ایس آئی پر تشدد

گزشتہ دنوں ایک پولیس افسر پر بدمعاش وکلاﺀ غنڈوں نے جس طرح کا تشدد کیا وہ میڈیا نے پوری دنیا کو دکھایا اور ایک بار پھر وکلا گردی میں ملوث غنڈوں کے کردار کو عوام میں دکھایا گیا۔

روزنامہ جنگ کی خبر جس کا لنک نیچے دیا ہے وہ آپ خود بھی پڑھ لیجیے تاکہ تسلی ہو جائے :

https://www.jang.com.pk/jang/jul2009-daily/30-07-2009/cities/lahore/index.html

لاہور : سیشن کورٹ میں گزشتہ روز وکلا نے تھانہ نشتر کالونی کے ایک اے ایس آئی فقیر محمد کو زدوکوب کیا اور اس کی وردی بھی پھاڑ دی۔ وکلا نے فقیر محمد کو ٹھڈے اور تھپڑے مارے۔ فقیر محمد نے تھانہ اسلام پورہ میں وکلا رانا آصف، رانا سعید احمد، ملک محمد امین، مہر جمیل اور ساجد افضل کے خلاف مقدمہ درج کرادیا ہے۔ جھگڑا اس وقت شروع ہوا جب مذکورہ وکلا نے حدود کے ایک مقدمہ میں ملزم سعود سے وکالت نامے پر دستخط کروانے کی کوشش کی۔ فقیر محمد نے وکلاﺀ کا ایسا کرنے سے منع کرتے ہوئے کہا کہ یہاں ملزم سے دستخط نہیں کروائے جاسکتے۔ اس دوران فقیر محمد کے یہ جملے ادا کرنے پر جھگڑا بڑھ گیا آپ لوگوں کو قانون کا کیا پتہ اس پر کورٹ کی حدود میں سینکڑوں افراد کے سامنے وکلا نے تھانیدار کو مکوں اور گھونسوں سے مارنا شروع کر دیا۔ ایک موقع پر ایک وکیل نے تھانیدار کے ہاتھ پکڑ لیے اور دوسرے وکلا اسے مارتے رہے۔ علاوہ ازیں گزشرہ تین چار وکلاﺀ نے لاہور بار کے سابق سیکرٹری جی اے خان ایڈووکٹ پر حملہ کر دیا اور ان سے تلخ کلامی کی جے اے خان کے مطابق ان جونیئر وکلاﺀ نے ایک کیس کے سلسے میں ان سے الجھ پڑے اور ہلہ کر دیا جس کے بعد وہ وہاں سے فرار ہوگئے۔

اب اس خبر سے جس نے جو نتیجہ نکالنے ہے حق کی بات کرے اور نکالے نتیجہ۔

ایک بات جو سامنے آتی ہے وہ یہ کہ جو پولیس افسر پٹ رہا تھا اس کے ساتھی کس لیے خاموش تماشائی بنے کھڑے تھے کیا اسلیے کہ ابھی حال ہی میں پنجاب پولیس کی تنخواہوں میں جو اضافہ کیا گیا ہے وہ اسی لیے کیا گیا ہے کہ بے غیرت بن جاؤ اور غنڈوں کے باتھوں قانون نافذ کرنے والے اپنے ہی ساتھیوں کو بچانے کی بھی کوشش مت کرنا ورنہ اضافہ شدہ تنخواہ روک دی جائے گی۔

یا پولیس والے ن لیگ کے اراکین پارلیمنٹ کے اسکینڈلز سے اس قدر خوفزدہ ہیں کہ وہ کسی اور اسکینڈل میں پھنس جانے کے ڈر سے کسی بھی واقعے میں ملوث نہیں ہونا چاہتے۔

جس طرح وکلاﺀ کے غنڈہ عناصر ایک نہتے قانون نافذ کرنے والے اہلکار کو زدو کوب کررہے تھے اس سے ایک بات تو ثابت ہوتی ہے کہ اگر وہ اہلکار یا تو نہتا نا ہوتا یا پھر اکیلا نا ہوتا تو پھر دیکھتے ان غنڈہ گرد وکلا کی معصومیت۔

شرم کرو غنڈہ گرد وکیلوں اور ان کے حامیوں کو بھی شرم آنی چاہیے جو ویسے تو بڑے قانون کے رکھوالے بلکہ چیمپئن بنتے ہیں مگر اس واقعے پر بے حس اور شرمناک خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں
M. Furqan Hanif
About the Author: M. Furqan Hanif Read More Articles by M. Furqan Hanif: 448 Articles with 521984 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.