مساجد تعمیر ہو رہی ہیں۔ مساجد
آباد ہو رہی ہیں ، اَذان کی صدا گونج رہی ہے ، نمازیوں کا سیلاب ہے، صف
بندی سڑکوں تک پہنچ رہی ہے ۔ کیا بزرگ ، کیا جوان اور کیا بچے ، سب کے قدم
اﷲ کے گھر کی جانب بڑھ رہے ہیں ۔ یہ امریکا ہے۔ جی ہاں یہ امریکا کا منظر
نامہ ہے ۔ اسلام دُشمن اور مسلم دُشمن امریکا جو دنیا بھر میں اسلام کے
خلاف جارحیت اور صلیبی جنگ کا عادی ہے ، اس کی سر زمین پر پھل پھول رہا ہے
اسلام۔ واشنگٹن ہو یا نیو یارک، نیو جرسی ہو یا لاس ویگاس، ہر شہر میں
مساجد کی بہار ہے، جن میں نمازیوں کا سیلاب ہے مسلمانوں میں مذہبی بیداری
نے ہلچل پیدا کر دی ہے ۔ کوئی خوش ہے تو کوئی پریشان۔ کوئی اس کو اسلام کی
مقبولیت مان رہا ہے تو کوئی امریکا میں مذہبی آزادی کی علامت ، کوئی مساجد
کو شدت پسندی کی درسگاہ مان رہا ہے تو کوئی روحانیت کا مرکز۔ اس وقت امریکا
میں 1200مساجد ہیں ، جن میں 80فیصد مساجد پچھلے بارہ سال کے دوران تعمیر
ہوئی ہیں ، جبکہ گراؤنڈ زیرو کے قریب بھی ایک مسجد کی تعمیر نے اسلام
دُشمنوں کو پاگل بنا دیا ہے جن کا کہنا ہے کہ "گراؤنڈ زیرو"کے قریب مسجد کی
تعمیر 9/11کے حملے کے زخم پر نمک کی طرح ہو گی ۔ سونے پر سہاگہ یہ ہے کہ اب
ترکی نے واشنگٹن میں 15ایکٹر رقبے میں ایک عظیم الشان مسجد کی تعمیر شروع
کر دی ہے جو امریکی سرزمین پر ترک فنِ تعمیر کا نمونہ ہو گی ، جس پر دس
کروڑ ڈالر لاگت آئے گی ۔ اس پروجیکٹ کا سنگ بنیاد ترکی کے وزیر اعظم رجب
طیب اردگان نے جون میں رکھا تھا۔ مساجد کی تعداد میں اِضافہ اور نمازیوں کے
سیلاب نے امریکا میں اسلام کو سب سے تیزی سے پھیلنے والا مذہب بنا دیا ہے ۔دلچسپ
بات یہ ہے کہ 11ستمبر حملے کے بعد سے امریکی مسلمانوں میں زبردست بیداری
پیدا ہوئی ہے ۔ امریکی مسلمانوں میں جہاں مذہبی رجحان پیدا ہو رہا ہے وہیں
قومی دھارے میں شامل ہونے کے لئے امریکی مسلمانوں نے امریکی ثقافتی و سیاسی
زندگی کا حصہ بننا شروع کیا ہے ، جس نے اسلام دُشمن لابی کو مذید پریشان کر
دیا ہے ، جس کا اندازہ تھا کہ 9/11حملے کے بعد امریکی مسلمان دو قدم پیچھے
ہٹ جائیں گے، سماجی طور پر دَب جائیں گے اور مذہبی طور پر مٹ جائیں گے ۔
اسلام تبلیغ ٹھپ ہو جائے گی ، مگر 9/11حملے کے بعد یہ سب کچھ نہیں ہوا ،
بلکہ مسلمان ذیادہ سرگرم ہو گیا۔ اسلام پہلے سے ذیادہ مقبول ہوگیا ۔
اب مساجد کی تعداد میں اِضافے نے ایک بڑے طبقے کو پریشان کیاتو مساجد پر
کیچڑ اُچھالنے کا کام شروع ہوا ۔ کوئی 80فیصد مساجد کو وہابی تحریک کا حصہ
قرار دے رہا ہے ، جس کی نظر میں وہابی تحریک شدت پسندی کو ہوا دیتی ہے ، جو
سعودی عرب کی مالی امداد سے تعمیر ہو رہی ہیں۔امریکی اخبارات میں اسلام
دُشمن طاقتیں دعویٰ کر رہی ہیں کہ وہابی مسجد سے شریعت کے نفاذکا پروپیگنڈہ
ہو تا ہے ۔شدت پسند نظریات کی تشہیر ہوتی ہے ۔ جہاداور جہاد کی حمایت ہر
مسلمان کا فرض قرار دیا جاتا ہے ۔ انسانی بم اور جہاد کو سب سے بڑی مذہبی
خدمت کہا جاتا ہے اور امریکا کو ایک دن اسلامی ملک بنانے کا خواب دکھایا
جاتا ہے ۔ مختلف سروے سامنے آ رہے ہیں ، جن میں بتایا جا رہا ہے کہ تمام
مساجد شدت پسندانہ سوچ کو فروغ نہیں دے رہی ہیں،مگر دہشت گردوں کی ملاقاتوں
کا محفوظ ٹھکانہ ہے ۔ امریکا میں مختلف ادارے سروے کر رہے ہیں ۔ کوئی
مسلمانوں کی آبادی پر بحث کر رہا ہے تو کوئی اسلام کی مقبولیت پر ۔100سے
ذیادہ مساجد کا سروے کرنے کے بعد ایک تنظیم نے دعویٰ کیا ہے کہ ہر چار میں
سے تین مساجد یا مدرسوں میں مغرب مخالف نظریات کی تشہیرکی جاتی ہے جنہیں
سعودی عرب اور اخوان المسلمون کی مالی امداد مل رہی ہے ۔بہر حال اس بحث کے
باوجود ہر کوئی مسلمان یہ مان رہا ہے کہ اسلام سب سے تیزی سے پھیل رہا ہے ۔یہ
سب ذیادہ مقبول مذہب ہے ، ایسا کیوں ہے اس پر مخالف خاموش ہیں۔اس کا ثبوت
اَذان کی صدائیں ہیں ، مساجد میں نمازیوں کی تعداد ہے ۔ امریکی ادارے Faith
Cammunties Today studyکے مطابق " 11ستمبر حملے کے بعد امریکی مسلمانوں نے
قومی دھارے میں شامل ہونے کے لئے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے اور مسلمانوں کا
اعتماد سب سے بڑی طاقت ہے ۔ امریکا میں 93 فیصد امریکی مساجد میں ایک سے
ذیادہ مسلک کے لوگ عبادت کرتے ہیں ، جبکہ مساجد اور نمازیوں کی تعداد کے
سامنے اب چرچ کم ہو رہے ہیں "۔ یعنی ہر کوئی اس بات کو تسلیم کر رہا ہے کہ
اسلام مقبول ترین مذہب ہے ۔ امریکا میں ہر روز مسلمانوں کی تعداد بڑھ رہی
ہے اور مسلمانوں میں جہاں مذہبی بیداری پیدا ہو رہی ہے وہیں قومی دھارے میں
شامل ہونے کا جوش بھی پیدا ہوا ہے ، جو مسلمانوں کو جہاں امریکی ثقافت اور
تہذیب کا حصہ بناتا ہے وہیں قومی جذبات کے خلاف کام کرنے کا الزام عائد
کرنے والوں کو مایوس کرتا ہے ۔ یہ تعلیم یافتہ مسلمانوں کی کامیابی ہے ،
جنہوں نے 9/11کے بعد اسلام مخالف طوفان کا رُخ موڑ دیااور اب اسلام مخالف
لابی ہر بات کی کھال نکال رہی ہے، مگر اس بات پر اتفاق کرتی ہے کہ اسلام سب
سے تیزی سے پھیل رہا ہے ۔
امریکی یہودی حیران اور امریکا پریشان ہے کہ آخر یہ کیا ہو رہا ہے اور کیوں
ہو رہا ہے ؟ ایک جانب چرچ سنسان ہو رہے ہیں تو مساجد میں نمازیوں کی قطاریں
نظر آ رہی ہیں ۔ مساجد کی تعداد میں اس قدر تیزی سے اِضافہ ہو رہا ہے کہ
امریکی دماغ دھنگ ہیں۔ مساجد میں مغرب مخالف نظریات کی تشہیر کی جاتی ہے یا
شدت پسندانہ نظریئے کو ہوا دی جاتی ہے ، اس پروپیگنڈہ کا مقابلہ کرنے کے
لئے سینکڑوں مسجدوں نے غیر مسلموں کے لئے دروازے کھول دیئے ہیں ۔یہ پیغام
دیا گیا ہے کہ آپ جب چاہیں مساجد کا رُخ کریں اور اسلام تہذیب و ثقافت کے
بارے میں معلومات حاصل کریں۔مساجد کے ماحول کا جائزہ لیں ۔ مساجد میں موجود
مذہنی کتابوں کا معائنہ کریں ۔ مطالعہ کریں ۔ ان کا اسلامی شوریٰ کونسل نے
تما م مذاہب کے لئے مسجد کے دروازے کھولنے کا اعلان کیا ہے ۔ اس کا یہی
مقصد ہے کہ مساجد کے خلاف گمراہ کن پروپیگنڈہ کو ناکام بنایا جا سکے۔
امریکی مسلمانوں نے یہ قدم اُٹھا کر اس بات کا ثبوت دے دیا ہے کہ مساجد میں
کچھ غلط نہیں ہو رہا ہے۔ کوئی خفیہ مشن جاری نہیں ہے ۔ کسی ایسے نظریئے کی
تشہیر نہیں کی جا رہی جو منافرت پھیلاتا ہو۔ |