قائد اعظم: سیکولر یا مذہبی کی بحث کو ختم کیا جائے

گزشتہ چند برسوں سے ذرائع ابلاغ میں یہ بحث چل نکلی ہے کہ قائداعظم ؒ سیکولر تھے یا مذہبی؟ میڈیا کے کچھ حلقے انہیں مذہبی رجحانات رکھنے والا قرار دیتے ہیں جب کہ کچھ کے نزدیک وہ سیکولر نظریات کے حامی تھے۔ میری ناقص رائے میں میڈیا پر یہ بحث چھیڑنا بالکل نامناسب ہے ،قوم جو کہ اس وقت ویسے ہی صدمات کا شکار ہے اس کے علاوہ مذہبی، سیاسی، لسانی اور فرقہ واریت کے پھندوں میں پھنسی قوم کواب اس حوالے سے مزید تقسیم کرنے کے ضرورت نہیں ہے۔ قائد اعظمؒ خواہ سیکولر تھے یا مذہبی وہ ہمارے متفقہ قائد ہیں،اور ہمیں یہ دیکھنا چاہئے کہ ہم ان کے اقوال پر کس قدر عمل پیرا ہیں۔

30اکتوبر 1947کو ایک نشری پیغام میں آپ نے فرمایا کہ ’’ اب یہ ہر مسلمان مر دو زن کے لیے سنہری موقع ہے اور اس کی خوش قسمتی بھی کہ وہ اپنے حصے کا بھرپور اور مکمل کردار ادا کرے ٗ بڑی سے بڑی ذاتی قربانی دے ٗ اور پاکستانی قوم اور ملک کو دنیا کی عظیم ترین قوم بنانے کے لیے مسلسل لیے انتھک شبانہ روز محنت کرے۔ اب پاکستان، اس کی لاج اور ترقی آپ کے ہاتھوں میں ہے۔‘‘یہاں قائد اعظمؒ نے کہیں بھی سیکولر یا مذہبی حلقوں کو مخاطب نہیں کیا بلکہ ان کے مخاطب پاکستان کے تمام ہی مسلمان ہیں۔ہمارا ملک اس وقت شدید مشکلات کا شکار ہے ، ایسی ہی صورتحال قیام پاکستان کے ابتدائی ایام میں بھی تھی ، اس وقت قائد اعظمؒ نے افسرانِ حکومت سے خطاب کرتے ہوئے 11دسمبر1947کو فرمایا تھا کہ ’’ہمارے دشمنوں کی ریشہ دوانیوں کا موزوں ترین جواب یہ ہے کہ ہم اپنی مملکت کو مضبوط اور مستحکم بنیادوں پر تعمیر کرنے کا عذم مصمم کرلیں، ایسی مملکت جو ہمارے بچوں کے لیے موزوں جگہ ثابت ہو، اس کے لیے کام کی ضرورت ہے اور بہت زیادہ کام کی ۔‘‘

ہر سال 14 اگست کی تاریخ آتی ہے اور ہم صرف ہلہ گلا اور شور شرابے کے ذریعے اس دن کو منا کر سمجھتے ہیں کہ ہم نے پاکستان کی آزادی کا جشن منا لیا اور بس حق ادا ہوگیا ۔ 14 اگست 1948کو پاکستان کی پہلی سالگرہ کے موقع پر آپ نے قوم کے نام اپنے پیغام میں فرمایا کہ ’’ قدرت نے آپ کو ہر چیز سے سرفراز کیا ہے ۔ آپ کے پاس لا محدود وسائل موجود ہیں۔ آپ کی ریاست کی بنیادیں مضبوطی سے رکھ دی گئیں ہیں ٗ اب یہ آپ کا کام ہے کہ اس کی تعمیر کریں اور جلد از جلد اور عمدہ سے عمدہ تعمیر۔ سو آگے بڑھیے اور برھتے ہیں جائیں‘‘ غور سے دیکھیں کہ کیا اس پیغام میں کہیں یہ کہا گیا ہے کہ یہ صرف سیکولر یا صرف مذہبی حلقوں کے لیے ہے؟

طلباء مستقبل کے معمار ہوتے ہیں ، ان کے لیے قائد اعظم ؒ نے 26ستمبر1947کو ولیکا ٹیکسٹائل ملز کی افتتاحی تقریب کے خطاب میں آپ نے فرمایا کہ ’’ آپ تعلیم پر پور ادھیان دیں۔ اپنے آپ کو عمل کے لیے تیار کریں ۔ یہ آپ کا پہلا فریضہ ہے۔ ۔۔۔۔ہماری قوم کے لیے تعلیم زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔ دنیا اتنی تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے کہ اگر آپ نے اپنے آپ کو تعلیم یافتہ نہ بنایا تو نہ صرف یہ کہ آپ پیچھے رہ جائیں گے بلکہ خدانخواستہ بالکل ختم ہوجائیں گے۔‘‘ آپ نے 31اکتوبر 1947کو طبہ کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے فرمایا’’ آپ مستقبل کے معمار ہیں ، اس لیے جو مشکل کام آپ کے سر پر کھڑا ہے اس سے نمٹنے کے لیے اپنی شخصیت میں نظم و ضبط پیدا کیجیے۔ مناسب تعلیم اور مناسب تربیت حاصل کیجیے، آپ کو پورا پورا احساس ہونا چاہیے کہ آپ کی ذمہ داریاں کتنی زیادہ اور کتنی شدید ہیں، ان سے عہدہ برآمد ہونے کے لیے ہر وقت تیار اور مستعد رہنا چاہئے۔‘‘ ’’ آپ کی بھلائی ٗ آپ کے والدین کی بھلائی بلکہ ساری مملکت کی بھلائی اسی میں ہے کہ آپ کی توجہ صرف تحصیل علم کے لیے وقف رہے۔۔۔صرف اس صورت سے آپ اسے دنیا کی ایک عظیم ترین طاقتور اور ترقی یافتہ قوم بنا کر منزل مقصود تک پہنچا سکتے ہیں۔‘‘ (24مارچ1948۔ ڈھاکہ یونیورسٹی )

23اپریل 1948کو کل پاکستان اولمپکس کھیلوں کے موقع پر آپ نے جو خطاب کیا وہ ہمارے لیے مشعل راہ ہے ،آپ نے فرمایا کہ ’’ زندگی کے ہر شعبے میں ہماری قوم کی کامیابی کا انحصار صحیح ذہنی ترتیب پر ہے۔آپ کے لیے میرا پیغام یہ ہے کہ جسمانی قوت پیدا کریں ، جنگجویائی یا فوج گردی کے لیے نہیں بلکہ سپاہیانہ قوت پیدا کرنے کی خاطر، تاکہ آپ عمر بھر قومی زندگی کے ہر شعبے میں ہمیشہ کے لیے امن و آشتی ، بین الاقوامی خیر سگالی اور محبت کا سرچشمہ بنے رہیں۔‘‘

قائد اعظم ؒ کے بے شمار اقوام میں سے چند ہم نے یہاں نقل کیے ہیں۔ ان کا بغور مطالعہ کیجیے اور پھر بتایئے کہ کیا ان میں کہیں سیکولر اور مذہبی کی تفریق ہے؟ کیا کوئی ایسا پیغام ہے جو صرف سیکولر طبقے کے لیے ہو اور مذہبی طبقے کے لیے نہ ہو ؟یقینا ان پیغامات میں سیکولر، مذہبی، لسانی یا کسی قسم کی گروہی تقسیم نہیں ہے بلکہ ان کے یہ اقوال پاکستان کے تمام ہی باشندوں کے لیے ہیں، اس لیے خدارا قائداعظمؒ کی شخصیت کو متنازع بنانے کے بجائے ان کے پیغام پر دھیان دیا جائے اور ان پر عمل پیرا ہونے کی کوشش کریں تاکہ ہم اس عظیم مملکت کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کرسکیں ۔ ذرائع ابلاغ بالخصوص برقی ذرائع ابلاغelectronc media کے نمائندوں سے بھی ہماری اپیل ہے کہ قائد اعظم ؒ کے حوالے سے لایعنی مباحث منعقد کرانے کے بجائے ان کے پیغام کو عام کیا جائے۔
Saleem Ullah Shaikh
About the Author: Saleem Ullah Shaikh Read More Articles by Saleem Ullah Shaikh: 535 Articles with 1520156 views سادہ انسان ، سادہ سوچ، سادہ مشن
رب کی دھرتی پر رب کا نظام
.. View More