دیوا ر برلن ،لہو رنگ چنا رو ں کے دیس میں

رکا وٹ آئی نہیں اختیا ر کی ہو ئی ہے
یہ رہگزر میری اپنی غبا ر کی ہو ئی ہے

وہیں پہ کھینچ رہے ہو لکیر میرے لیے
جہا ں سے میں نے یہ پہلے ہی یا د کی ہو ئی ہے

ہوا کا جھو نکا ہما ری گرفت میں آجا ئے
عجیب دھن ہے جو سر پہ سوار کی ہو ئی ہے

حضرت وا صف علی وا صف فر ما تے ہیں ہما را بد ترین دشمن وہ ہے جو دوست بن کر زندگی میں دا خل ہو اورہما را بد ترین دوست وہ ہے جو دشمن بن کر جدا ہو۔ ہر ایک پیشہ ور اپنے تجربا ت اپنی بسا ط ، احسا سات ، تا ثرات ، انکشافا ت ، محسوسا ت ، تحفظا ت اورایجا دا ت کے مطابق ہی قوت استعمال کر تا اور پیشہ ورانہ صلا حیتو ں کے ساتھ مخلص ، دیا نتدار اور ایماندا ر رہتے ہو ئے دسترس کا خوا ہا ں رہتا ہے اور نت نئی جد ت کو ملحو ظ خا طر رکھتے ہو ئے قابلیت اور اہلیت کے مطابق اعمال اور استعما ل کا پیکر بنے ہو ئے ہے ڈاکٹر اپنے شعبہ میں ،وکیل اپنے شعبہ میں، پولیس آفیسر اپنے شعبہ میں، تا جر اپنے شعبہ میں ،سیاستدان اپنے شعبہ میں ،سائنسدان اپنے شعبہ میں ،عالم اپنے شعبہ میں ، استا د اپنے شعبہ میں ،ریا ضی دان اپنے شعبہ میں حتکہٰ چو ر،ڈا کو لٹیرے اور کرپشن کا بے تاج با دشاہ بھی اپنی صلا حیت ، ہنر اور تجربہ کو مزید بڑھاتے اور خو د کو دوسرو ں سے نمایا ں کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں دوسری طرف نام نہا د جمہو ریت کا سب سے بڑا علمبردار ہما را بد ترین اور نا قابل اعتما د دشمن بھا رت اپنی تمام تر قوتو ں ، صلا حیتو ں اور اہلیتو ں کے مطا بق کوئی بھی لمحہ اور سیکنڈ ضا ئع نہیں کرتا جس میں وہ ما د روطن کو گز ند پہچا نے یا تکلیف میں مبتلا ءکرنے کا سامان مہیا نہ کرسکے۔ درحقیقت یہ اسکی دشمنی کی انتہا ہے جس طر ح سورج مشرق سے نکلتا اور مغرب میں غروب ہو تا ہے جس طر ح چا ند اور ستا رے را ت سے قبل جلو ہ افروز نہیں ہو سکتے جس طر ح ہو ائیں ایک مخصوص سمت اور بحر میں چلتی ہیں جس طر ح کا ئنا ت میں ہر شے اپنے مقررہ مدار اور فطرت کے مطا بق قائم و دائم ہے من و عن پاکستان اور بھا رت دشمنی کا عنصر ازل سے ابد تک موجود ہے اس میں کسی کو کوئی غلط فہمی یا ابہام کبھی بھی نہیں پالنا چا ہیے کہ لو ح و قلم کے وجود کے بعد خالق و مالک نے جو زندگی کے فیصلے ، ضا بطے ، قا عدے اور معا ئد ے ترتیب دے دیے ہیں ان میں کبھی بھی تبدیلی وا قع نہیں ہوسکتی ہے محض دل کو بہلا نے کے لیے اس کو اپنی نگاہ عقل اور فہم و فراست سے دیکھنا بیکا ر ہے ۔ یہا ں کبھی بھا رت کو پسندیدہ ترین ملک کا مقام و مرتبہ دیا جا تا ہے تو کبھی فری ویزہ پالیسی اور امن کی آشا کے راگ الاپے جا تے ہیں لیکن اصل حقا ئق اور فطری قا عدوں کو پس پشت ڈال کر کوئی بھی سوچ فکر اور خواب فضول ہے حکمران طبقے کو اس دنیا میں رہتے ہو ئے کچھ فیصلے اور قاعدے فطری حد بندیو ں کو مد نظر رکھتے ہو ئے قائم کرنا ہو ں گے جو ایک تسلسل کے ساتھ ہما ری زندگی میں موجود ہو ں پاکستان اور بھا رت کے مابین سب سے بڑی فساد کی جڑ مسئلہ کشمیر کو کیو ں سمجھا اور جانا جا تا ہے ؟ بھا رت کھلے دل کھلے ہا تھو ں پاکستان کے ساتھ ہر نہج ہر موقف اورہر منا ظر ے پر با ت چیت کرنے کے لیے ہمہ وقت تیا ر ہے لیکن کشمیر کا نام سنتے ہی بھا رتی حکمرانو ں اور عوام کے خون میں ایک ابا ل سا محسوس ہو نے لگتا ہے ایک نفرت اور بے چینی کی فضا ءقائم ہو جا تی ہے پر امن حالا ت جنگ اورخون خرابے میں تبدیل ہو جا تے ہیں اسی تنا ظر میں دیکھا جا ئے تو پاکستانی حکمران ، مفکر و دانشور ایک با ت طے لازم کرسکتے ہیں کہ یا تو کشمیر اور کشمیریو ں سے وابستگی اور تعلق سے انحراف کرنا ہو گا یا بھا رت سے سدا کا بیر اپنے سر لینا ہو گا یہ دو ہی را ستے ہیں تیسرا کوئی راستہ اس کے درمیان دیرپا اور مو ئثر نہیںسابقہ حکمرانو ں نے بھی مسئلہ کشمیر کو پس پشت ڈا لتے ہو ئے بھا رت کے ساتھ خو شگوار تعلقات قائم کرنے کے لیے تمام حدیں عبور کیں لیکن حاصل لا حاصل ہی رہا اور موجود ہ وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کی بھا رت سے محبت کی تڑپ، کشش اور رحجان بھی کشمیری قوم کے لیے تکلیف دہ بنتا جا رہا ہے میا ں محمد نواز شریف کشمیریو ں پر ڈھا ئے جا نے والے مسلسل ظلم و ستم سے ما ورا بھا رت سے ویزے کی پا بندی کے لیے بے سکون اور بے چین دکھائی دیتے ہیں جو پو ری پاکستانی اور کشمیری قوم کے لیے افسوس ناک ہے فن اور فنکا رو ں کے تبا دلے کے علا وہ بھا رت کسی حال میں خوش نہیں اور جن حکمرانو ں کو تجسس ہے بھا رت کے اندر جا نے کا انکا یہ خو فناک خواب بھی بیکا ر ہے کیو نکہ پو ری دنیا نے آ ج تک بالی وڈ کا بھا رت دیکھا ہے اس کے اندر موجود اصل گندگی ، غلا ظت اور حیوانگیو ں سے واقف نہیں ہیں آٹھ لاکھ بھا رتی فو ج کی مقبوضہ کشمیر میں موجودگی عالمی قوانین کی دھجیا ں بکھیرنے کے مترادف ہے بھا رتی فو ج نے مقبو ضہ کشمیر میں بسنے والی خواتین کو اپنی عیا شی اور ہوس کا مسکن بنا یا ہوا ہے بھا رتی فو ج نے مجاہدین کشمیر سے منہ تو ڑ کا روائیو ں اور ہر محاذ پر ناکا میو ں کے بعد دیوار برلن کے بو گس اقداما ت اٹھا نے شروع کردیے ہیں بھا رت یہ جا ن لے کہ اسکا ہر ہیلہ بہانہ رائیگا ں چلا جا ئے گا پہلے سافٹ بارڈر کا کہہ کر اس نے خو نی لکیر کھینچ دی اور موجودہ حالا ت میں خو نی دیوار برلن کی تعمیر کے با وجود بھی کشمیر کی تقسیم کا بھا رتی خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہو گا ۔پاکستانی حکمرانو ں کی بے جا لچک بیرونی آقاﺅں کے آشیر وات کے مرہو ن منت کس حد تک کامیا ب ہوئی ہے ڈا کٹر من موہن سنگھ کا عالمی دنیا کے سامنے حسن سلوک کنٹر ول لائن پر بلا اشتعال بھا رتی فا ئرنگ ، ہردہشتگردی اور تخریب کا ری میں پاکستانی حکومت فوج اور خفیہ اداروں کو مورد الزام ٹھہرانا فو جی افسرو ں اور جو انو ں کی شہا دتیں بلو چستان سے لیکر فا ٹا اور باا لخصوص پو رے پاکستان میں بھا رتی مد اخلت اور سازشو ں کی با رہا تصدیق ہو چکی ہے طالبا ن کو پاکستان کے خلا ف اکسانے اور دشمن بنا نے میں بھی سب سے بڑا ہا تھ بھا رت کا ہی ہے۔ جمو ں کو پاکستان سے ملا نے والی 198 کلو میٹر طویل سرحد پر 11 میٹر اونچی دیوار کی تعمیر جسے آج عوام الناس دیوار برلن کے نام سے جا نتے ہیں نے بہت منفی تا ثر چھو ڑا ہے زخم پر زخم کھانے کے باوجود بھی نا جا نے کیو ں ہما ری قوم سنبھل نہیں پا رہی ہے کشمیر سے آنے والے پانیو ں پر بھا رت تیزی سے ڈیم پہ ڈیم تعمیر کرتا جا رہا ہے پاکستان کو معاشی ، اقتصادی ، مذہبی ، لسانی اور اجتماعی طو ر پر جتنا نقصان بھا رت نے پہنچایا ہے اتنا شاید امریکہ جاپان میں ناگا ساکی اور ہیروشیما پر بم گراکر بھی نہیں پہنچا سکا ہے ۔ ویزہ فری پالیسی ، تجا رت، ثقافت کا فروغ آمدو رفت فنکا رو ں کا تبا دلہ خیال کھیلو ں میں دلچسپی اور اسکے علاوہ بھا رتی دیس کی سیرو تفریح پاک بھا رت خوشگوار تعلقا ت ہر پاکستانی اور کشمیری کا ایک نہ پو را ہو نے والا خو فنا ک خواب ہے اور کچھ بھی نہیں با وجود اسکے کے بھا رت میں جگہ جگہ پاکستانیو ں کے لیے پر کشش اور عقید ت و محبت کے مراکز و مقا ما ت موجود ہیں لیکن تا حال خدا ئے ازوجل کی طرف سے دلو ں میں پا ئے جا نے والی کدورت و نفرت تا حال قائم ہے ۔با بائے قوم قا ئد اعظم محمد علی جنا ح کودونوں ممالک کے تعلقا ت امریکہ اور کینڈا طرز پر استوار کر نے کی خواہش تھی مگر کشمیر پر غا صبا نہ قبضے 1965 کی جنگ اور 1971 میں مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے زریعے بھا رت نے ہمیشہ پاکستانی عوام کی خواہشات اور آرزﺅں کو پامال کردکھایا یہ نفرت و حقا رت کا تسلسل محض اس با ت تک محدود نہیں بلکہ دونوں ممالک میں انتخابا ت دشمنی پر ہی گر مائے جا تے ہیں بھا رت سے نفرت اور دشمنی کا ایجنڈا ہر سیاسی شخصیت اور جما عت کے منشور میں شامل ہو تا ہے ۔ 1970 میں بھٹو نے 1000 سال جنگ کا نعرہ لگایا اور پاکستانی قوم کے دلو ں کے ساتھ ساتھ کرسی بھی جیت لی یہا ں تک کے آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر میں بھا رتی خفیہ ایجنسیو ں کو مختلف جماعتو ں کو ہرانے اور پسپا کرنے کےلیے بھی با قا عدہ ٹا سک دیا جا تا رہا ہے بعض نام نہا د کشمیری لیڈر بھا رتی سازشو ں کا شکا ر بھی دکھائی دیتے ہیں جو کشمیری ہو نے کے با وجود بھا رتی پالیسیو ں اور سا زشو ں کا حصہ ہیں ۔ بھا رت میں ہر انتخابی مہم بھی پاکستان دشمنی اور اسکو نیست و نابوت کرنے اور نفرت کے اظہا ر کی بنیا د پر ہی چلائی جا تی ہے ۔ قوم پر ست ، انتہا پسند اور شدت پسند ہندو تنظیمیں کوئی بھی ایسالمحہ ہا تھ سے نہیں جا نے دیتیں جس میں وہ پاکستان کو نقصا ن پہنچا نے اور رنج و الم میں مبتلا اور بدنام کرنے کا کوئی منظم منصوبہ تیا ر نہ کرلیں پاکستان سے نفرت اور دشمنی بھا رتی صحا فت ،سیاست ، ثقافت ، روایا ت ، معاشرت اور مجموعی طو ر پر زندگی کا طرہ امتیا ز ہے ۔ بھا رت نصف صدی سے بھی زائد عرصہ گزر جا نے کے با وجود امن کی آشا ، تجا رت ، ثقا فت ، محبت و عقیدت اور ہمسائیگی کے با عث ہمیں بیوقوف بنارہا ہے اور ہم لو گ بیوقوف بننے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے کرہ ارض پر یہو د و ہنود دو ایسی خطرناک لا بیا ں ہیں جو مسلمانو ں اور با الخصوص پاکستانیو ں کو تباہ و بربا د کر نے کےلیے ہمہ وقت کو شا ںہیں اسرائیل اور بھا رت میں ہر پیدا ہونے والے بچے کو گرتی ہی پاکستان دشمنی کی دی جا تی ہے ۔ اور شروعات سے ہی پاکستان کے ساتھ نفرت ، حقارت اور بغا وت کا بیج بو دیا جا تا ہے جسے ان زنگ آلو د سینو ں سے نکالنا آسان نہیں بلکہ اس کے لیے کسی آہنی شکنجے کی ضرورت ہے ۔ یہ لو گ پاکستان کو نقصان پہنچا نا اسے مصا ئب و مشکلا ت سے دوچار کرنا اس میں با رو د اور خون کا کھیل برپا کرنا اپنی بہتری ، ترقی اور کامیابی سے تعبیر کرتے ہیں یہ لوگ اپنے مقصد اور کاز کے ساتھ پوری طرح مخلص ، دیا نتدار اور پا بند ہیں جبکہ ہم ہر نئی آنے والی لہر اور روشنی کی بھنور میں بہتے چلے جا رہے ہیں جس سے نہ صرف ہما رے ملک کی جڑیں کمزور ہوتی جا رہی ہیں بلکہ ذلت و رسوائی کا سامنا ہے ۔ ہر ذی شعور پاکستانی وہ دنیا کے کسی بھی کونے میں رہتا ہو امریکہ ، بر طا نیہ ، یو رپ ، عرب اما رات ، چین یا جاپان وہ بخو بی واقف ہے کہ زمینی حقا ئق کیا ہیں اور بھا رتی عزائم کیا ہیں ؟ پاکستان میں دہشتگردی ، بد امنی ، خود کش دھماکے ، اقلیتو ں اور اکثریتو ں کا قتل عام ، فر قہ وارانہ فسادات ، لسانی و علا قائی تعصب ، گر وہ بندیا ں ، بھتہ مافیا یا کوئی بھی جرم تخریب کاری اور سازش بالواسطہ یا بلا واسطہ بھا رتی محرکا ت ملو ث ضرور ہو تے ہیں ہمیں پو ری ایما نداری ، دیا نتداری اور مخلصا نہ طو ر پر اپنے حقیقی دشمن کا تعین کرنا ہو گا کہ طالبان اور تمام دہشتگرد قوتو ں سمیت اگر کوئی ہمارا سب سے زیادہ بڑا اور ابدی دشمن ہے تو وہ بھا رت ہے اس سے دوستی اور خوشگوار تعلقا ت پر نظر ثانی کی ضرورت ہے انتہا ئی محتاط رہتے ہوئے اس سے مزاکرات کا دور شروع کیا جا ئے یہ ریا ست محض کفر ہی نہیں بلکہ مکا ر،عیا ر ، بدکار اور منا فقا نہ کفر ہے جس سے کوئی دوستی یا رواداری کا برتا ﺅ بھی گناہ ہے بھا رت ہر اس ملک لابی اور گر وپ کا دوست ہے جو پاکستان کے وجود کے خلا ف ہے بھا رت کے ساتھ کسی قسم کے تعاون لچک اور ہمدردی کا اظہا ر کرنے والے اس ملک کے دشمن ہیں ہمیں غیروں کے ساتھ ساتھ اپنے اندر چھپے بھیڑیا نما حیوانو ں کا بھی جا ئزہ لینا ہو گا جو دشمن کے سامنے ہر راز افشا ں کیے ہو ئے ہیں جب تک اندرونی سطح پر مضبوط بند ھ نہ باندھا گیا تو بیرونی سا زشوں سے تحفظ اور بچاﺅ دشوار ہے۔
S M IRFAN TAHIR
About the Author: S M IRFAN TAHIR Read More Articles by S M IRFAN TAHIR: 120 Articles with 118461 views Columnist / Journalist
Bureau Chief Monthly Sahara Times
Copenhagen
In charge Special Assignments
Daily Naya Bol Lahore Gujranwala
.. View More