مطالعہ صحیح مسلم شریف

الحمد اﷲ چند روز قبل حدیث کی کتاب صحیح مسلم شریف کا مطالعہ مکمل ہو ا اﷲ نے مجھے اس سے قبل بخاری شریف کے مطالعہ مکمل کرنے کی سعادت بخشی تھی جس کا میں نے اس سے قبل اپنے کالم میں ذکر کر چکا ہوں اﷲ نے جب سے مجھے دین کی شعوری طور پر سمجھ عطا کی ہے تو ایک عام مسلمان ہوتے ہوئے میرا معمول رہا ہے کہ میں فجر کی نماز کے بعد قرآن شریف کے ایک رکوع بمعہ تفسیر کے اور ایک پورا صفحہ حدیث کابمعہ تشریح حدیث کی کتاب سے مطالعہ کرتا رہا ہوں پہلے پہل چھوٹی چھوٹی حدیث کی کتب کا مطالعہ مکمل کیا پھر اﷲ نے حدیث کی بنیادی کتب صحاح ستہ کی طرف رہنمائی کی اب میں ایک عرصہ سے صحاح ستہ کا مستقل قاری ہوں اس وقت میرے زیر مطالعہ میں صحاح ستہ کی کی تیسری کتاب سنن ابوداؤد کی پہلی جلد ہے صحیح مسلم شریف حدیث کی صحیح ستّہ کی کتابوں،بخاری،مسلم،ابوداؤد،ترمذی ،نسائی اور ابن ماجہ میں سے ایک ہے حدیث کی ان کتابوں کو غلبہ صحت کی بنیاد پر صحاح ستّہ کہا جاتا ہے صحیح مسلم شریف کے موضوعات کی درجہ بندی کے مطابق یہ شروع کتاب الایمان سے ہوتی ہے اور اس کے مندجات کا خاتمہ کتا ب التفسیر پر ہوتا ہے اس میں دین کے تمام موضوعات پر ۷۴۲۲ صحیح حدیث شامل کی گئیں ہیں اﷲ کا شکر ہے کہ ہم مسلمان ہیں ہمارے علم کا ماخذ قرآن اور حدیث ہیں قرآن کو حدیث رسولؐ اﷲ سے سمجھا جاتا ہے قرآن اﷲ کے رسولؐ پر اترا ہے قرآن کے احکامات پر رسول ؐ اﷲ نے عمل کر کے بتایا رسول ؐ اﷲ کا قول، فعل اور عمل حدیث کہلاتا ہے جو حدیث کی کتب میں درج ہے اس پر مسلمانوں کو عمل کرنے کی ہدایات کی گئی ہے۔ صحیح مسلم کے مولف، امام ذہبی کے مطابق ان کی ولادت ۲۰۴ ؁ھ ملک خراسان کے مشہور شہر خراسان میں ہوئی ابوالحسین ان کی کنیت، عساکرالدین لقب، مسلم ان کا اسمِ گرامی ہے عرب کے مشہور قبیلہ قشیر سے ان کا خا ندانی تعلق ہے اسی ہی لیے مسلم بن حجاج قشیری لکھا جاتا ہے اﷲ کا لاکھ لاکھ شکر ہے دنیا کے ہر مسلمان کے گھر اﷲ کا قرآن موجود ہے دنیا کے پیشتر مسلمان روزانہ کسی نہ کسی طرح اس کا مطالعہ کرتے ہیں اس پر عمل کرنے کی کوشش کرتے ہیں اس کو اپنے لیے بخشش کا ذریعہ سمجھتے ہیں مگر عام طور پر محسوس کیا گیا ہے کہ مسلمانوں کے گھروں میں جس طرح قرآن موجود ہے اس طرح حدیث کی کتابیں موجود نہیں علماء نے اس ضرورت کو پورا کرنے کے لیے حدیث کے مین ماخذ صحیح ستّہ سے حدیث کی چھوٹی چھوٹی کتابیں شائع کی ہے جو ہر مسلمان کے گھر میں جس طرح قرآن شریف موجود ہیں حدیث کی بھی کوئی نہ کوئی کتاب بھی موجود ہونی چاہیے جس طرح قرآن شریف کا مطالعہ کیا جاتا ہے اس طرح ان حدیث کی کتابوں کا بھی مطالعہ کر نا چاہیے اس ضرورت کو پورا کرنے کے لیے علماء نے صحیح ستّہ سے مختصر کتب تالیف کی ہیں جن میں معارف الحدیث، ارشادات رسول ؐ اﷲ ، زادِ راہ،انتخاب حدیث،راہِ عمل اور مشعل راہ وغیرہ ،جن سے فائدہ اُٹھایا جا سکتا ہے۔ صحاح ستّہ حدیث رسول ؐ اﷲ کا بنیادی ماخذ ہے اس لیے جہاں ہماری لائبیریوں میں دنیا جہاں کے علوم کی کتابیں رونق بخش رہی ہوتی ہیں وہاں دین کے بنیادی ماخذ کی کتابیں بھی ہونی چائیں ہر مسلمان کو دین کا بنیادی علم ہونا چاہیے جو برائے راست قرآن اور حدیث سے حاصل ہو تا ہے اس وقت دنیا ایک گاؤں کی ماند ہو گئی ہیں ایک دوسرے سے معلومات کی رسائی کے لیے انٹرنیٹ ایجاد ہو چکا ہے انسان کا ازلی دشمن شیطان کھلم کھلا اپنے چالوں سے بنی انسان آگے سے ،پیچھے سے، دائیں سے اور بائیں سے حملہ آور ہے اس میں اُس کے چیلے انسانی شکل میں معاشرے میں سرائیت کر چکے ہیں بنی آدم کو اﷲ کا باغی بنایا جا رہا ہے شیطان اور کے کارندوں نے نظام تعلیم،پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا سے باطل نظریات پھیلائے کا ٹھیکہ لے رکھا ہے بے حیا تہذیب، باطل نظریات کی یلغار،ذ ہنی غلامی دین بیزاری ،الحاد،بے رواروی، روشن خیالی، بے حیائی، فعاشی اور مسلمانوں کے خاندانی نظام پر حملے کئے جا رہے ہیں انٹرنیٹ کے ذریعے اسلام دشمن قواتیں مسلمانوں کو ذہنی غلام بنانے کے لیے مختلف ذریعے استعمال کرتے رہتے ہیں اگر مسلمانوں کو اپنے دین کی بنیادی معلومات ہوں تو وہ ان کی چالوں سے بچ سکتے ہیں کیا ہی اچھا ہوتا کہ مسلم دنیا میں دین اور دنیا کی تعلیم ایک ساتھ ہی دی جاتی برصغیر میں ہمارے سابقہ قابض انگریز آقا نے جہاں ہماری زندگی کے دوسرے شعبوں ،معاشیات اورسیاسیات وغیرہ کو اپنے ڈھب پر استوار کیا تھا وہاں ایک ایسا نظامِ تعلیم بھی متعارف کیا جو صرف ذہنی غلام پیدا کرتا ہے اس نظام تعلیم میں لارڈمیکالے نے کلرک پیدا کئے مسلمانوں کو دین سے دور کرنے کے سازششیں کیں علمائے اسلام نے دین کو قائم رکھنے کے لیے دینی مدارس قائم کئے جس میں دین کی تعلیم دی جانے لگی دینی مدارس بھی صلیبیوں کی زد میں ہیں آئے دن کے خلاف پروپیگنڈے کے انبار لگا دیے جاتے ہیں کہ ان میں بنیاد پرست، دہشت گرد پیدا ہوتے ہیں ان کو ختم کر دینا چاہے ان کے نصاب کو ختم کر کے ان میں لادیں لارڈ میکالے کا اسلام دشمن نظام تعلیم رائج کرنا چاہیے ہمیں معلوم ہے اس وقت پاکستان میں کئی نظام تعلیم رائج ہیں امیر لوگوں، جن میں سرمایا دار، جاگیر دار ،فوجی ، بیروکریٹز اور سیاستدان شامل ہیں ان کے بچوں کے لیے انگلش میڈیم نظام جس میں OاورA کی تعلیم دی جاتی ہے عام شہریوں کے لیے کے ارودو میڈیم اسکول ہیں اوردینی مدرسوں میں دین کے تعلیم دے جاتی ہے Oاور A ٰؒ کے تعلیم یافتہ شہری مقابلے کے امتحان جو انگلش میں ہوتے ہیں میں کامیاب ہو کر حکومت کے ملازم بن جاتے ہیں یہ مراعات یافتہ طبقہ ملک کا نظام چلاتا ہے اور دوسرے دو نظام تعلیم کے ذریعے تعلیم حاصل کرنے والے ملک کے ہونہار بچے پیچھے رہ جا تے ہیں اس طرح لارڈ میکالے کی تعلیم کے ذریعے تعلیم حاصل کرنے والے کالے انگریز پاکستان پر حکومت کرتے ہیں جن سے پاکستان میں مثبت اصلاح ممکن نہیں جس کی زندہ مثال اردو زبان ہے جو پاکستان کی قومی زبان ہے اسے ذریعے تعلیم بننے دیا گیا نہ اس کو حکومتی زبان بننے دیا گیا اسلام کے نام پر بننے والے ملک پاکستان میں ایک ہی نظام تعلیم جو اسلام کی اساس اور قومی زبان اردو پر مشتمل ہو رائج ہو نا چاہیے جس میں دین اور دنیا شامل ہو دنیا کے اکثر ملکوں نے اپنی اپنی زبان میں نظام تعلیم رائج کر کے ترقی کی مثالیں قائم کی ہیں مگر پاکستان میں اپنے پیچھے چھوڑ جانے انگریز کے غلام حکومتی کارندے اور سیاست دان ممکن نہیں ہونے دیتے۔قارئین! جب ملک میں ایسے حالات ہوں اور تین تین قسم کے نظام تعلیم رائج ہو ں اور ان کے تبدیل ہونے کی کوئی سبیل بھی نظر نہ آ رہی ہو تو ان حالات میں دین کا صحیح شعور حاصل کرنے کے لیے ہمیں خود سے قرآن اور حدیث رہنمائی حاصل کرنی چاہیے اس شعور کو عام کرنے کے لیے یہ کالم تحریر کیا گیا ہے تا کہ پاکستان کے شہریوں کو اس بنیادی ماخذ کے طرف رجوع ہونے کی اپیل کی جائے اور دین کے متعلق بنیادی علم حاصل کرنے کی طرف راغب کیا جائے تاکہ شیطان اور اس کے چیلے ہمارے دین اور عقائد پر حملہ آور نہ ہو سکیں گے اﷲ ہمیں اپنے دین پر قائم رہنے کی توفیقْ عطا فرمائے آمین۔
Mir Afsar Aman
About the Author: Mir Afsar Aman Read More Articles by Mir Afsar Aman: 1130 Articles with 1094988 views born in hazro distt attoch punjab pakistan.. View More