ان سے کہنا کہ دسمبر جارہا ہے

جسکی بھی سالگرہ 25 دسمبر کو تھی وہ دہری مبارکباد کے مستحق ہے مسلم لیگ ن کے متوالوں وزیروں اور کارکنوں نے نوازشریف کی سالگرہ منائی کیک پرچڑھائی کی جیالوں جیالیوں میں اور متوالوں متوالیوں میں فرق مٹ گیا،عمرانوں اور عمرانیوں کا حال بھی یہی ہے ایک آدمی جسکی تصویر اخبار میں شائع ہوئی ہے وہ خود بڑا سا کیک لگ رہا ہے اس تصویر کو بیان نہیں کیا جاسکتا صرف دیکھا جاسکتا ہیں انجوائے کیا جاسکتا ہیں اس گمنام اور بے نام آدمی نے اس تصویر کو خاص طور پر اپنے بٹوے میں سبنھال کر رکھی ہوئی ہے تاکہ بوقت ضرورت کام آئے بٹوے میں سبنھال رکھنے کا مطلب آپ سمجھ گے ہونگے کہ یہ تصویر کس کام آئے گی ایسی تصویریں کئی لوگوں کے پاس ہے تصویریں پرانی نہیں ہوتی اور تقدیرں بھی پرانی نہیں ہوتی نواز شریف تیسری بار آئے ہیں تو لگتا ہیں پہلی بار آئے ہیں، اعوام کا بھی وہی حال ہے تو حکام کا بھی وہی حال ہے نوازشریف کی سالگرہ منانے کی خوشی ہے مگر ان دوستوں کو یہ یاد نہیں رہا کہ آج بانی پاکستان کی سالگرہ بھی ہے کرسمس بھی اور یسوع مسیح کا یوم پیدائش بھی ہے، نوازشریف کی سالگرہ منانے والوں نے طے کیا ہوا تھا کہ قائداعظم ثانی اسی طرح بن سکتے ہیں کہ قائداعظم کو خدانخواستہ بھلا دیا جائے، ترک وزیراعظم بھی خاص طور پر اس موقع پر آئے ہوئے تھے انہیں ایک دن اور ٹھہرا لیا جاتا تو وہ اس سالگرہ کی تصویر بھی سنبھال کر لے جاتے انکا استقبال بڑی شان و شوکت سے کیا گیا انہوں نے اسلام آباد آنے کے بجائے لاہور آنا پسند کیا بعد میں وہ اسلام آباد بھی گئے حضوری باغ میں مغل بادشاہوں کی یاد تازہ کردی مگر مینار پاکستان کے آس پاس ٹریفک پولیس میں زلیل وخوار ہوئے لوگوں میں گھمسان کی جنگ ہوئی وہ داتا دربار عرس پر جانا چاہتے تھے، اس خبر میں کہ حضوری باغ میں جمہوریت کا شاہی درباد لگا ہوا تھا، ترک وزیراعظم ابھی پاکستان میں تھے کہ انکے خلاف امریکی اخبارات میں باقاعدہ مہم چل پڑی یہ مہم تو پہلے سے چل رہی تھی لیکن پاکستان کے دورے کے بعد اس میں تیزی آگیی مسٹر اردگان ترکی کو مسلم ترکی بنانا چاہتے ہیں وہ شریف برادران سے مدد لینے آئے تھے امریکہ کے ساتھ نواز شریف کے بڑے اچھے تعلقات ہیں نواز شریف افغان صدر کرزئی کوبھی امریکہ کے لیے سمجھا گے تھے اردگان نواز شریف کے پاس آئے کہ وہ صدر اوبامہ کو سمجھائیں مگر نواز شریف ترک وزیراعظم کو سمجھانے لگے ترکی نے چین کے ساتھ معاہدے کیے یہ امریکہ کو پسند نہیں ہمیں ایسا لگا کہ امریکہ میاں صاحب کو بھارت دوستی اور ترک دوستی کے راستے پر لے آیا ہے تاکہ پاکستان چین سے دور ہوجائے مگر چین بھی بہت گہری دانش اور روایات والا ملک ہے وہ پاکستان کو اہنے قریب نہ لا سکا تو دور بھی نہیں جانے دے گا امریکہ چین کی قربیتں بھی پاکستان کی مرہون منت ہیں بھارت بھی امریکہ کے ارادوں سے واقف ہیں بھارت جنوبی ایشیاء میں جو کچھ بنا چاہتا ہیں امریکہ کبھی ایسا نہیں چاہیے گا امریکہ کی خارجہ پالیسی تنازعات میں دوستوں دشمنوں کو الجھا کے رکھنا ہیں اسرائیل سے بڑھ کر امریکہ کا محبوب کون ہوسکتا ہے مگر اسرائیل بھی مشرقی وسطی میں پریشانیوں کا شکار ہیں ترکی کو امریکہ نے استعمال کیا مگر اسکا کوئی نتیجہ نہیں نکلا ترکی ہم سے کیا چاہتا ہیں اور ہم ترکی سے کیا چاہتے ہیں دونوں ملکوں کو کچھ معلوم بھی ہیں اور کچھ معلوم نہیں بھی امریکہ کو سب معلوم ہیں سوچنے کی بات یہ ہے کہ عمران کی مہنگائی ریلی اس موقعے پر کیوں ہوئی اسکا کوئی نتیجہ نکلا تو اسکا مقصد کیا تھا، دسمبر سال کا آخری مہینہ ہے اس ماہ میں جاڑوں اداسیوں اور تنہائیوں کا راج ہوتا ہے اس سال میں ملک رہنما ہونے والے تلخ واقعات سانحات کی یادیں تو کہیں مرنے والوں کے غم تو کہیں خوشیوں سے ٹمٹماتے چہریں اس سال میں ہمارے کتنے پیارے اس دنیا سے رخصت ہوگئے یہ سال کسی کے لیے غم کا باعث بنا تو کسی کے لیے خوشی کا سبب بنا میاں صاحب کے لیے یہ سال خوشی کا سبب بنا۔اس سال میں قائداعظم کی یاد تو کہیں منیر نیازی کی یاد تو کہیں پروین شاکر شاعرہ کی یاد تو اب محترمہ شہید بے نظیر بٹھو کی یادیں تو سانحہ مشرق پاکستان کی یادیں دسمبر یادوں اداسیوں کا مہینہ ہے دسمبر چلا تو جاتا ہیں پر ہمیشہ کی طرح غمگین کر جاتا ہے چاہنے والوں کی یادیں تازہ کرجاتا ہے،
میری ساری زندگی کو بے ثمر اس نے کیا
عمر میری تھی مگر اسکو بسر اس نے کیا
شہر میں وہ معتبر میری گواہی سے ہوا
پھر مجھے اس شہر میں نا معتبر اس نے کیا
شہر کو برباد کرکے رکھ دیا اس نے منیر
شہر پر یہ ظلم میرے نام پر اس نے کیا

mohsin noor
About the Author: mohsin noor Read More Articles by mohsin noor: 273 Articles with 261880 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.