2013 جو گزر گیا اور 2014 جو آگیا..

کیا2014میں بھی قوم اور دنیا مایوسیوں کے گرداب سے نہیںنکل سکے گی....؟

آج شایداِس سے کوئی اِنکار نہ کرسکے کہ 2013 جوگزرگیاہے ،اِس نے جابجا دنیا کے اِنسانوں کو اُداسیوں اور مایوسیوں سے دوچارکرنے کے سوااور کچھ نہیں کیا ہے جن کے بارے میں شاعر نے اپنے شعر کے پہلے حصے میں کچھ یوں کہتے ہوئے نئے سال کی شروعات پر اُمیدوں کے ساتھ دُعا بھی کی ہے وہ یہ کہتاہے کہ :-
صبااُداس تھی، حیراں چمن تھے گُل نالاں
گذشتہ سال کا ہر اک ورق تھاخُوں آلود
خُداکرے کہ نئے سال کے جلومیں اَب
طرب نوازدقیقے ہوں ساعتیں مسعود

اور اِسی کے ساتھ ہی اِس میں بھی کوئی شک نہیں کہ آج زخموں سے چور دنیا کے اِنسانوں کو بے شمار غموں اور خوشیوں کے ملے جھلے لمحات سے دوچارکرنے کے بعد2013 بل کھاتااور اِٹھلاتاہوارُخصت ہوگیاہے اورآج بھی جب دنیا سالِ گذشتہ کے چھوڑے ہوئے لمحات کو بھول بھی نہ پائی ہے کہ اِسی عالمِ بیتابی میں دنیا کے اِنسانوں کوطرح طرح کے مسائل سے دوچارکرنے کے لئے 2014 بھی آن دھمکاہے جس سے متعلق شاعر کابڑی آس و حسرت سے یہ کہنا ہے کہ:-
اے سالِ نو تجھے خوش آمدیدکہتے ہیں
خُداکرے کہ عطاقوم کو ہو جاہ و جلال
کوئی چمن میں الہیٰ نہ پائمال رہے
خُداکرے یہ ہوزخموں کے اِندمال کا سال

مگر دنیا ہے کہ جیسے اِس نے اپنے حالات پر کمپرومائز کرکے صبروشکرکی ٹھان رکھی ہے، اور اِس نے یہ جانتے ہوئے بھی کہ اِس سر پر ہتھوڑے برسانے کے لئے 2014آتوگیاہے مگر اِس کے باوجودبھی دنیا کے امیرو غریب ممالک کے ہر طرح کے لوگوں نے سالِ نو2014کو اچھی اُمیدوں اور آرزوؤں کے ساتھ ناچ کر اور گاکراور اربوں اور کھربوں روپوں کی آتشبازی کرکے اپنے اپنے رسم ورواج کے مطابق خوش آمدیدکہا ہے ، ایسے میںاَب یہ دیکھتے ہیں کہ دنیا کے اِنسانوں پر سایہ فگن ہونے والانیاسال 2014اِن کے ساتھ کتنی وفادِکھاتاہے اور اِن کی اُمیدوں اور آرزوؤں پر کتناپورااُترتاہے...؟یہ اگلے دوچاردِنوں ، ہفتوں اور مہینوں میں سب کو پتہ لگ جائے گا۔بہرحال..!اَب کچھ بھی ہو..؟پُراناسال گزرگیاہے اور نیا سال 2014دنیا کو اپنی رنگینیاں دِکھانے اور اِسے اپنے ڈھنگ سے چلانے کے لئے اپنی گرفت میں لے چکاہے، اَب اِس سے جان نہیں چُھڑائی جاسکتی ہے،دنیا کے ہر اِنسان کو اِس کی گرفت میں اپنی جان دینی ہی پڑے گی، اَب اِس کا حشر سالِ نو کچھ بھی کرے، مگرآج اِس حقیقت سے اِنکار ممکن نہیں ہے کہ سالِ نودنیا کے اِنسانوں کو بھوک و افلاس ، دہشت گردی، قتل وغارت گری، کرپشن اور مایوسیوں کے دلدل میں دھکیل کرستیاناس کرکے رکھ دے گا اور دنیا کے اِنسانوں کو ایسا نچوڑے گا کہ اِن میں اپنی اِظہاربے بسی اور لاچارگی کے لئے بھی سکت باقی نہیں رہے گی۔جبکہ یہاں یہ امربھی قابلِ ذکرضرورہے کہ 2014میں دنیا کے کئی ممالک میں جمہوریت کے پجاری اور آمریت کے پِٹھوؤں کو اپنے اپنے مقاصد میں کامیابیوں کے منہ بھی دیکھنے کو ملیں گے، کہیں بادشاہت کو قصہءپارینہ بنادیاجائے گا تو کہیں کسی کو اِس شرف سے نوازدیاجائے گا غرض کے سیاست کے میدان میں بھی 2014اپنے اندربلا کی تلاطُم خیزیاںلئے ہوئے گا،اور بقول شاعر کہیںایسابھی ہوگاکہ:-
د ل کا یہ فرمان ماضی کی بُھلادے تلخیاں
آنکھ کہتی ہے کہ سالِ نوکا استقبال کر
سالِ نو لے کریہ آیاہے پیامِ جانفرا
آمرانہ دور کے ہرنقش کو پامال کر

آئیں آج ہم سالِ نو پراِس بات کا عہدکریں کہ دنیا کے اِنسانوں میںسالِ نو2014کی پوشیدہ خوشیوں اور مُسرتوں کو ڈھونڈنکالنے کا جذبہ بیدارکریں گے اور اِنہیں اِن خوشیوں اور مُسرتوں سے ہمکنار کرنے کے لئے اِن کی درست سمت میں رہنمائی کریں گے، دنیا سے دہشت گردی، فرقہ واریت ، کرپشن ، بھوک وافلاس کا خاتمہ کریں گے ،اور نیا بھر کے اِنسانوں کو اِس نقطے پر آمادہ کریں گے کہ ہم بحیثیت ایک قوم بن کر دنیا کے سارے اِنسانوں کو درپیش2014کے گھمبیرچیلنجز کا مقابلہ کریں گے اور جب ایک سال بعد2015کی آمدہوتو ہم اپنے سارے غم بھلا کر اِس کا گرم جوشی سے استقبال کریں گے ، اور ایسااستقبال جس میں ہمیں مصیبتوں اور پریشانیوں اور دہشت گردی کا کوئی ڈروخُوف نہ ہواور ہم عالمِ بے فکری سے دنیا کو حقیقی معنوں میں گل وگلزار بنادیں گے ۔

Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 972567 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.