میگزین کا نام: سہ ماہی ''فکرو نظر'' گلگت
بلتستان
چیف ایڈیٹر: عبدالکریم کریمی
جلد نمبر: 03
شمارہ نمبر: 10,11
مہینہِ اشاعت: جنوری تا جون2013ئ
ضخامت: 96صفحات
پبلشر: عبدالکریم کریمی' کریم منزل ضلع غذر
زیر نظر میگزین '' سہ ماہی فکر و نظر'' کا دسواںا ور گیارہواں شمارہ ہے۔
اکیسویں صدی کے اوائل میں ہی ملک بھر کی طرح گلگت بلتستان میں اچانک صحافتی
انقلاب آیا ہے۔ اس ملک گیرصحافتی انقلاب کا پس منظرتفصیل طلب ہے' تاہم
ہمارے زیر نظر فکر و نظروہ کے شمارے ہیں جو ادارہ نصرة الاسلام کو تواتر کے
ساتھ پہنچ رہے ہیں۔فکر و نظر کے دو حصے ہیں۔١.حصہ اردو' ٢.حصہ انگریزی۔ سہ
ماہی فکر و نظر کے عناوین سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس ادبی مجلے میں ادب کی
تمام اصناف کو سمو دیا گیا ہے۔ ایک نظر'' آئینہ فکر'' کے عنوانات پر ڈالتے
ہیں تاکہ اس مجلے کی ادبی راہ متعین ہوسکے۔ اداریہ ' نظم' یادِرفتگاں' ادب
در ادب' تاریخ بولتی ہے' حالات حاضرہ' زبان و ادب'غور و فکر' کھوار ادب'
نئے قلم کار' طرحی غزلیں' خطوط' طنز و مزاح'تبصرہ کتب'تعارف کتب'غزلیں،
نظمیں' سفرنامہ' افسانہ'ناول' یہ ہیں عنوانات ' اور ان عنوانات کے ذیل میں
گلگت بلتستان کے نامور ادبی و علمی شخصیات نے اپنے اپنے خوبصورت مقالات پیش
کیے ہیں'جو یقینا ادبی و صحافتی اور علمی معیار میں ملک کے دیگر حصوں میں
لکھنے والوں سے کسی بھی طور پر کم نہیں ہیں۔
اس شمارے کے چند مضامین جو انتہائی دلکش اور دل بھا لینے والے ہیں۔ شہر
تمنا میں اجنبی کے عنوان سے احمد سلیم سلیمی کا مضمون جو بطور اداریہ پیش
کیا گیا ہے پڑھنے کے لائق ہے جس میں شہر گلگت کا منظر نہایت خوبصورتی کے
ساتھ پیش کیا گیا ہے۔،میرے ادبی تجربات و مشاہدات کے عنوان سے پروفیسر
الہامی صاحب کی آپ بیتی بھی منفرد ہے۔گلگت بلتستان کا مزاحمتی ادب کے عنوان
سے خوشی محمدطارق کی تحریر جو انہوں نے مختلف شعراء کے مزاحمتی اشعار یکجا
کرکے ترتیب دی ہے قابل دید ہے۔قاضی نثار' حقانی اور نصرة الاسلام کے عنوان
سے فکرو نظر کے چیف ایڈیٹر کا تبصرہ نہ صرف تبصرہ ہے بلکہ ایک البیلا
اخباری کالم بھی ہے شامل اشاعت ہے۔یارانَ محفل کے ساتھ ایک دن اشکومن میں
،کے عنوان سے راقم(امیرجان حقانی) کا سفر نامہ تصاویر کے ساتھ مزین ہے۔شینا
زبان میں لغت نگاری کے عنوان سے شیرباز برچہ کی مختصر مگر پراثرتحریر اور
ظرافت نامہ کے عنوان سے عبدالخالق تاج کی تحریر بھی شامل ہیں۔
حصہ انگریزی میں چار مضامین شامل ہیں ۔فکر ونظر کا ایک سلسلہ نہایت ہی
خوبصورتی کے ساتھ ترتیب دیا جارہا ہے' جس کا عنوان '' طرحی غزلیں'' ہے ۔ جس
میں شعراء کرام کو ایک طرحی مصرع پر طبع آزمائی کی دعوت دی جاتی ہے اور اس
طر ح پر گلگت بلتستان اور ملک و بیرون ملک سے شعراء کرام حصہ لیتے ہیں۔
یقینا یہ ایک خوبصورت سلسلہ ہے۔ ''سخن ور ہمارے'' کا حصہ بار بار پڑھنے کے
لائق ہے۔خطوط کا سلسلہ بھی انوکھا ہے۔فکرو نظر کے قارئین طویل طویل خطوط
لکھتے ہیں۔خطوط میں ایڈیٹنگ کی گنجائش بہت کم ہوتی ہے 'ایڈیٹنگ سے خطوط کا
اصل رنگ پھیکا پڑجاتا ہے جو مناسب نہیں۔فکر و نظر کے خطوط کے مطالعے سے
اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ ان میں ٹھیک ٹھا ک ایڈیٹنگ کی جارہی ہے۔ مجموعی
طور پر فکر نظر کے تمام شمارے بہت ہی خوبصورتی کے ساتھ بلکہ بڑی محنت کے
ساتھ ترتیب دیے گئے ہیں۔کچھ چیزیں تو ایسی ہیں جو یقینا قابل رشک ہیں۔
مثلاً١۔فکر ونظرکی ڈیزائنگ،٢۔پروف ریڈنگ،٣۔پیج میکنگ،٤۔ٹائٹل کی خوبصورتی
پر محنت۔٥۔ گلگت بلتستان کے تمام قلم کاروں اور شعراء کوایک پلیٹ فارم پر
جمع کرنا۔٦۔ تصاویر کو مناسب جگہ لگانا۔
اور کچھ چیزیں ایسی ہیں جو یقینا قابل توجہ بلکہ قابل اصلاح ہیں۔ مثلاً
١۔ٹائٹل پر ہمیشہ کسی خاتون کا تصویر دینا ، ٢۔چیف ایڈیٹر کا فرنٹ ٹائٹل
/بیک ٹائٹل یا دونوں پر اپنی تصاویر چسپاں کرنا، ٣۔مجلس مشاورت کی فوج ظفر
موج کو کم کر کے مجلس تحریر میں چند جید قلم کاروں کو شامل کرنا اور ان سے
مستقل علمی اور تحقیقی و ادبی امور کے حوالے سے رہنمائی لینا،٤۔کیونکہ فکرو
نظر کسی خاص مکتب فکر یا کسی ادارے کا ترجمان نہیں ہے اس لیے بعض غیر ضروری
مذہبی چیزوں سے پرہیز کیا جانا ہی ادارے کے لیے مفید ہے۔
غرض مجموعی طور پر فکر ونظر نے گلگت بلتستان کی میگزینی صحافت میں ایک نیا
اسلوب متعارف کروایا ہے جو اس سے پہلے ناپید تھا۔ادارہ سہ ماہی نصرة
الاسلام ''فکر ونظر '' کی علمی و ادبی کاوشوں کو سراہتا ہے ۔ اور امید کی
جاسکتی ہے کہ اس ادبی میگزین میں مزید نکھار پید ا کیا جائے گا۔ |