کتاب کا نام: والد کا پیغام اولاد کے نام
مؤلف: مولانا عبدالقیوم حقانی
اشاعت : اکتوبر،2012ء /ذی الحجہ١٤٣٣ھ
ضخامت: 252صفحات
ناشر: القاسم اکیڈمی جامعہ ابوہریرہ خالق آباد نوشہرہ کے ۔پی۔ کے
زیر نظر کتاب مولانا عبدالقیوم حقانی کی گرانقدرتصنیفات میں ایک ہے۔مولانا
موصوف نے ادبی اصناف کے ہر صنف میں قدم رکھا ہے اور اس کا حق بھی ادا کیا
ہے۔برصغیر میں اسلامی و مذہبی ادب کی تاریخ مرتب کی جائے گی تو مولانا کا
مقام وقیع اور بلند ہوگا ' بلکہ صف اول کے لکھاریوں اور ادبی شہ پارے تخلیق
کرنے والوں کی فہرست میں شامل ہوگا۔ والد کا پیغام......اولاد کے نام
مولانا کی اچھوتی کتاب ہے۔اگر کتاب ہذا کو ناول کا نام دیا جائے تو قطعاََ
ناول نہیں مگر ناول و افسانے کی چاشنی اور رنگ بدرجہ اتم موجو د ہے۔اگر
کہانی یا آپ بیتی خیال کیا جائے تو مکمل آپ بیتی و حکایت نامہ بھی
نہیں۔(میرا ذاتی مشاہدہ اور کتاب کا مطالعہ بتاتا ہے کہ مولانا نے کتاب کا
مرکزی رخ اپنی یعنی اپنے گھرانے کی طرف ہی پھیرا ہے یعنی کردار انہیں اپنے
گھر سے ہی ملے ہیں)۔انداز کبھی عالمانہ اور محققانہ ہوتا ہے تو کبھی
مکالمانہ اور بیانہ'کبھی خود کسی کو جان پدر کرکے مخاطِب کرتے ہیں تو کبھی
اپنی '' اماں جی'' مرحومہ سے مخاطَب ہوتے ہیں۔کبھی اولاد صالح کو نقشہ
کھینچا جاتا ہے تو کبھی باغی اولاد کی تصویر۔کبھی جگر گوشوں کے سامنے اصحاب
رسول اور امہات المؤمنین اوراکابر و سلف کے قصے و نمونے سامنے رکھتے ہیں
اور ساتھ تلقین بھی کرتے ہیں کہ ان رہنماء خطوط سے انحراف کسی بھی طور مفید
نہیں بصورت دیگر خیر کے تمام ابواب مغلق اور شرو فتن کے تمام دروازے
مفتوح۔نورچشموں کو صالحین و سالکین اور اہل علم و فضل اور اصحاب تقویٰ و
ورع کی کہانیاں اور اوصاف حمیدہ بھی سناتے ہیں تو جانِ منوں کو قناعت و طلب
معاش وحلال کی ترغیب بھی دیتے ہیں اور اس کے لیے قرآن و حدیث اور فقہ
اسلامی سے مزین دلائل بھی پیش کرتے ہیں۔کبھی تو جان پدروں کے دلوں کو اپنے
زمانہ طالب علمی کے واقعات و مشاہدات بلکہ مشکل حالات سے پسیجنا چاہتے ہیں
اور انہیں بتانا چاہتے ہیں کہ بغیر محنت و مشقت کے نسب و نسبت کچھ کام نہیں
آتا۔اور کبھی تو مولانا بہت دکھی ہوتے ہیں اور اس شعر کا حقیقی منظر پیش
کرنے لگتے ہیں کہ:
عارفی ممکن نہیں عنوان کوئی اظہار کا
کہا کہوں کیسی تمنا، کیسی حسرت دل میں ہے
بہرصورت کتاب کا مطالعہ بتاتا ہے کہ اس میں نئی نسل کے لیے کامیابی کے راز'
دانائی و حکمت اور عقلمندی کی باتیں' صبر و قناعت کی تعلیم' استقامت کے
نتائج و فوائد 'اور تبلیغی و اصلاحی اور سماجی و معاشرتی اور جہادی
سرگرمیوں کے لیے واضح نقوش ملتے ہیں۔ اپنے طرز اور نئے انداز کی البیلی
کتاب ہے۔ |