اب میرا ہنر ہے مر ے جمہو ر کی دولت ہے
اب میرا جنون خا ئف تعزیر نہیں ہے
اب دل پہ جو گزرے گی بے ٹو ک کہو ں گا
اب میرے قلم میں کوئی زنجیر نہیں ہے
حضرت واصف علی واصف فر ما تے ہیں آج کا مہذب و متمدن انسان ایک عجیب صورت
حا ل سے دوچا ر ہے اپنے آپ کو محفو ظ کر نے کی کو شش نے انسان کو غیر محفو
ظ کردیا ہے ۔ زندگی تمام تر آسائشوں کے با وجود کرب مسلسل کا شکا ر ہو کر
رہ گئی ہے ۔ نیکیو ں کا ثمر تو دور تک نظر نہیں آتالیکن بدی کی فو ری عا
قبت راہ کی دیو ار بنی ہو ئی ہے ۔ انسان اپنے علم ، اپنے عمل ، اپنے حا لا
ت ، اپنی خوا ہشات ، اپنی عادات ، غرضیکہ اپنے آپ سے نجا ت چا ہتا ہے ،
اپنی گرفت سے آزادی چاہتا ہے ۔ بے نام اندیشو ں کی آند ھیا ں امید و آگہی
کے چر اغو ں کو بجھا تی جا رہی ہیں ۔ آج کے انسان کی فکری صلا حیتیں منتشر
ہو کر رہ گئی ہیں ۔ قا ئدین کی بہتا ت نے قیا دت کا فقدان پیدا کردیا ہے ۔
وحدت آدم جمعیت التفریق بن کے رہ گئی ہے ۔ کسی کو کسی پر اعتما د نہیں ۔
انسان کو اپنے آپ پر اعتما د نہیں ۔ مستقبل واضح نہ ہو تو حال اپنی تمام تر
آسودگیو ں کے با وجود بے معنی نظر آتا ہے ۔آج مسیحا ئی کا دعویٰ ایک وبا ء
کی صو رت اختیا ر کر چکا ہے ۔ جب کہ ہر آدمی کے سر پر کتبہ گڑا ہو ا ہے اور
تعزیت کرنے والا اپنے آپ سے تعزیت کر رہا ہے ۔ زندگی کے جا ئز نا جا ئز تقا
ضے اس حد تک بڑھ چکے ہیں کہ انسان بے بسی اوربے چا رگی کے عالم میں اندر سے
ٹو ٹ رہا ہے ۔ علم بڑھتا جا رہا ہے ،پھیلتا جا رہا ہے لا ئبریر یا ں کتا بو
ں سے بھری جا رہی ہیں اور انسان کا دل سکون سے خالی ہو تا جا رہا ہے ۔
آسائشو ں کے حصول کا جنو ں آکا س بیل کی طر ح انسان کی سوچ اور اس کے احساس
کو لپیٹ میں لے چکا ہے ۔ آج اگر سقرا ط دوبا رہ پیدا ہو جا ئے تو اسے
دوبارہ زہر پینا پڑے گا آج احساس مر چکا ہے ۔عوام نے جو مینیڈیٹ پاکستان
مسلم لیگ (ن) کو دیا تھا جو آرزوئیں ، خواہشات ، نیک تمنائیں اور تو قعات
موجودہ حکومت سے وابستہ تھیں وہ سب خاک برد ہو گئیں ۔ 2013 انتہائی نمنا ک
آنسوؤ ں ، آہو ں اور سسکیوں کے ساتھ روتا بلکتا اور کڑتا ہو ا ہم سے ہمیشہ
ہمیشہ کے لیے جدا ہونے جا رہا ہے کیا سوچا تھا کہ بجلی ، گیس اور تو نائی
بحران کا خا تمہ ہوجا ئے گا قومی و سرکا ری ادارے مضبوط ہو ں گے کالا با غ
ڈیم کا منصوبہ اپنے حتمی انجام تک پہنچا دیا جا ئے گامہنگائی ، بیروز گاری
اور مفلسی مٹا دی جائے گی ، دہشتگردی ، انتہا پسندی اور بدامنی بھی 2013 کی
طر ح دفن ہو جائیں گے طا لبان سے کامیاب امن مزاکرات کا دور دورہ ہو گا نہ
صرف پاکستانی معشیت کو خا طر خواہ سہا را ملے گا بلکہ وطن عزیز تر قی یا
فتہ ممالک کی صف میں نہ سہی لیکن قدم بہ قدم مزید خو شحالی اور کامیابی کی
طر ف لمحہ بہ لمحہ گا مزن ضرور ہو گا عام آدمی کو ریلیف میسر آئے گا ریلوے
، پی آئی اے ، سٹیل ملز جیسے دوسرے اداروں کو استحکام اور مضبوطی نصیب ہو
گی لیکن ایسا تو کچھ بھی نہیں ہوا یہ تو سب دیوانے کا خواب تھا جو گذشتہ
سالو ں کی طر ح پورا نہ ہو سکا اور نہ ہی دیکھنے والو ں کی آنکھیں بیداری
سے سرفراز ہوئیں اس رواں سال نے میا ں نواز شریف کو وزیر اعظم کے منصب کے
ساتھ ساتھ ۱ ارب با ون کڑوڑ چا لیس لا کھ ۴۴ ہزار، اپوزیشن لیڈر خو رشید
شاہ کو ۱ کڑو ڑ ۸۴ لاکھ سے زائد ،مذہبی ٹھیکیدار مولانا فضل الرحمن کو ۷۵
لاکھ سے زائد ،شیخ رشید کو ۳ کڑوڑ سے زائد، تبدیلی اور انقلا ب عمران خان
کو ۵ کڑوڑ ۹۳ لاکھ سے زائد، حمزہ شہباز کو ۲۵ کڑوڑ سے زائد، با غی جا وید
ہا شمی کو ۹ کڑوڑ سے زائد اور مخدوم شاہ محمود قریشی کو ۸ لاکھ سے زائد کا
مالک ضرور بنادیا ہے یعنی حقیقت یہ ہے کہ نئے سال میں امیر کو امیر تر اور
غریب کو غریب تر بنانے کے ساتھ خو ش آمدید کہا جا رہا ہے ۔ ملک میں ہر جان
خو ف و ہراس،اضطراب اور مخمسے میں مبتلا ء ہے حکمران اور ارباب اختیا ر محض
اس با ت پر محو فکر ہیں کے مزاکرات کے بعد جنگ آخری آپشن پر رکھی جا ئے ۔
طا لبان کی طرف سے دو ٹوک مو قف سامنے آچکا ہے کہ امن مزاکرات نہیں ہو ں گے
خود کش حملو ں اور اسلحہ و با رود نے نجانے کتنے گھر وں میں صف ماتم بچھا
دی ہے مظلوم نہتے اور بیگناہ لوگو ں کو مو ت کے گھا ٹ اتارا جا رہا ہے لیکن
دہشتگردوں کی دھمکیو ں اور حرکا ت و سکنا ت سے خو فزادہ بزدل حکمران محض
قیا فو ں اور خام خیالی سے کام لے رہے ہیں کالعدم تنظیمو ں کی سرپرستی کرنے
والے خو د ایوان اقتدار میں موجود ہیں ڈرو ن حملو ں کی رو ک تھام کے لیے
امریکہ کی راکھیل اقوام متحدہ کو درخواستیں پیش کی جا رہی ہیں جس نے کشمیر
جیسے گھمبیر مسئلے کو طول دے رکھا ہے ملک کے چو تھے ستون میڈیا کے خلا ف
دہشتگرد کھلے عام کا روائیا ں کرنے میں مصروف ہیں لیکن ان کے چہیتے نااہل
بیکا ر اور بزدل حکمران محض اپنا الو سیدھا کرنے میں مصروف عمل دکھائی دیتے
ہیں یہا ں دہشتگردوں کی طرف سے ایک دھمکی منظر عام پر آتی ہے تو لاکھو ں
بیگنا ہو ں عام عوام ، افواج پاکستان ،خفیہ اداروں اورسرکا ری مشینری کو ٹا
رگٹ کرنے والے مو ت کے قیدیو ں کی سزائے مو ت روک دی جا تی ہے قائر اور
بزدل حکمرانو ں نے مسلمانیت ، اسلامیت ، پاکستانیت اور قومیت کا جنازہ نکا
ل کر رکھ دیا ہے سلام ہے اس نڈر ، مد بر اور دلیر ماں کو جس نے بلاول بھٹو
جیسا بیٹا جنا جو لاکھ آسائشو ں اور مغربی دنیا کی روشنیو ں اور سہولتو ں
میں پلنے بڑھنے کے باوجود بھی محض انتخابی نشان شیر نہیں، بلکہ شیر کا جگر
رکھتا ہے جس نے اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر ملک کے آئین اور قانون سے بغا
وت کرنے والے دہشتگردوں کو للکا را ہے اور انکے خلا ف علم جہا د اٹھا نے کی
صدا بلند کی ہے کسی نام نہا د انقلا بی اور باکمال لیڈر میں بھی یہ صلا حیت،
جرات اور ہمت نہیں کہ ان نامسا د حالا ت میں حق و باطل کا دامن تھا متے ہو
ئے ایسا فعل کرنے کی سوچ بھی رکھتا ہو بلا ول نے جس جواں مردی اور والہا نہ
انداز میں اقبال کے شاہین ہونے کا ثبو ت دیا ہے جواں سال نسل کو ایسی بے خو
ف و خطر قیا دت پر فخر ہے ما ضی گواہ ہے کہ یہا ں محض خود کش حملوں کے خلا
ف بو لنے والو ں ، مساجد ، امام با رگاہو ں اور گرجا گھروں پر حملہ آور
ہونے والوں اور جنا زوں ہسپتالو ں اور سکولو ں کو نشانہ بنانے والو ں کے
خلا ف حق گوئی کرنے والوں کا انجام کیا ہوا ہے ؟یہا ں اس صورتحال میں کون
محفوظ ہے؟ کسے اپنی جان کی امان حاصل ہے؟ یہ جراتمندانہ اور دلیرانہ اقدام
نے ثا بت کردیا ہے کہ بلا ول بھٹو ہی درحقیقت محمد بن قاسم اور طا رق بن
ضیاد کا حقیقی پیرو کا ر اور بھٹو کے نظریا ت و افکا ر کا حقیقی وارث ہے جس
نے 2014 کی یو تھ کو ایک راہ کا تعین اور منزل کی طرف جا نے والے راستے کی
سمت سے بلا خوف و خطر آشنا ضرور کروادیا ہے نوجوانو ں کو بزدلی ، کاہلی اور
ممولے کا را ستہ دکھا نے والے انکے لیڈر نہیں ہیں طا لبان کی طرف سے اسفند
یا ر ولی ، الطا ف حسین اور بلا ول بھٹو زرداری کو ہی نشانہ کیو ں بنایا
گیا ؟جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) ، تحریک انصاف اور جما عت اسلامی کو
آزادانہ ماحول میں الیکشن میں حصہ لینے کا موقع میسر ہوا اس سازش کے پیچھے
بھی بہت بڑا راز پوشیدہ ہے یہ حقیقت ہے کہ جما عت اسلامی ، مسلم لیگ (ن)
اور تحریک انصا ف کے کسی بھی عہدیدار یا کارکن میں اتنی جرات نہیں ہے کہ وہ
طالبان کے خلا ف اور انکے بر ے اعمال کے خلاف زبان درازی اور ایک سنگل لفظ
بھی کہنے کی جرات کریں یہ طرہ امتیا ز ہے پاکستان پیپلزپارٹی ، اے این پی ،
ایم کیو ایم اور سنی اتحا د کونسل کا۔ آئی ایم ایف کو اپنی ماں کی جگہ دینے
والے غیرت و حمیت سے خالی ہو جا تے ہیں ملک میں کمزور حکو متی پالیسیوں اور
نا قص حکمت عملی کے باعث دہشتگردوں کی طرف سے ہر ایک کوقتل اور جان سے مار
دینے کی دھمکیا ں دی جا رہی ہیں اس دہشتگردی اور طالبانائزیشن نے ملک کو
مفلو ج کرکے رکھ دیا ہے تمام تر مسائل اس ایک مسئلے کے پیدا کردہ ہیں اگر
اس مسئلہ کو ترجیحا حل کردیا جا ئے تو با قی مانندہ مسائل خو د بخود حل
پذیر ہو جائیں گے اور ملک میں امن و امان اور سکون کا دور دورہ شروع ہوجا
ئے گا کیو نکہ جس ملک کی عوام ہی غیر محفوظ ہو گئی تو اس کو عرش معلی کی
ترقیوں سے بھی کیا حاصل ہو جا ئے گا تعمیر و ترقی اور خو شحالی انسانی
زندگی سے تعبیر ہے جب تک اپنے اسلاف والا جذبہ جنون غیرت اور ہمت کا عملی
مظاہرہ نہ کیا گیا تو دنیا کا کوئی بھی بدتر سے بد تر طبقہ بھی اٹھ کر ہمیں
آنکھیں دکھاتا راور اپنے جا ئز ناجائز فرمودات منواتا رہے گا ۔
بے عمل دل ہو تو جذبا ت سے کیا ہو تا ہے
دھرتی ہی بنجر ہو تو برسات سے کیا ہو تا ہے
ہے عمل لا زم تکمیل تمنا کے لیے
ورنہ رنگین خیالا ت سے کیا ہو تا ہے
|