2013 میں ڈرون حملے نہ رک سکے

پاکستان میں بڑھتے ہوئے عوامی احتجاج اور عالمی فورمز پر تنقید کے بعد سی آئی اے نے پاکستان میں ڈرون حملوں کی تعداد میں غیرمعمولی کمی کردی۔ 2013 ء میں گزشتہ چھ برس کے مقابلے میں سب سے کم ڈرون حملے ہوئے۔ ڈرون حملوں کے اعدادوشمار جمع کرنے والے ادارے کانفلکٹ مانیٹرنگ سنٹر (CMC ) کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے نے 2013 ء میں 27 ڈرون حملے کیے 2007 ء کے بعد کسی ایک سال میں پاکستان میں ڈرون حملوں کی کم ترین تعداد ہے۔ 2013 ء کے دوران پاکستان میں ڈرون حملوں میں 181 افراد ہلاک ہوئے جن میں بعض سینئر جنگجو کمانڈر بھی شامل ہیں۔ سی آئی اے نے پاکستان میں ڈرون حملوں کا سلسلہ 2004 ء میں شروع کیا تھا۔ اب تک 391 ڈرون حملوں میں 3306 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں اکثریت نامعلوم مشتبہ جنگجوؤں کی ہے جن کی آج تک شناخت نہیں ہو سکی کہ ان میں کتنے عام شہری ہیں اور کتنے جنگجو ‘ تاہم ان میں سے تقریباََ آٹھ سو کے قریب عام شہریوں کی ہلاکتوں کی تصدیق ہو چکی ہے۔ 2013 ء کے پاکستان میں ہونے والے 27 ڈرون حملوں میں سے 22 شمالی وزیرستان میں ہوئے جن میں 131 افراد ہلاک اور 83 زخمی ہوئے ۔ جنوبی وزیرستان میں 4 ڈرون حملے ہوئے جن میں 44 افراد ہلاک اوار 24 زخمی ہوئے۔ سال 2013 ء کے دوران ڈرون حملوں کی تعداد میں تو کمی آئی تاہم تاریخ میں پہلی بار فاٹا سے باہر صوبہ خیبر پختونخواہ کے بندوبستی علاقے تک ڈرون حملوں کا دائرہ بڑھایا گیا اور ہنگو کے علاقے ٹل میں ایک مدرسے پر ڈرون حملہ کر کے مولانا احمد جان اور ان کے ساتھی علماء کو ہلاک کر دیا گیا ۔ مولانا احمد جان امریکا کو انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں شامل تھے۔ 2013 ء کے آغاز پر سی آئی ا ے نے ڈرون حملوں کی تعداد میں یکدم اضافہ کردیا تھا اور سال کے پہلے دس دنوں میں 6 ڈرون حملے کر دیئے ۔ تاہم آنے والے مہینوں میں ڈرون حملوں میں کافی کمی کر دی گئی ۔ فروری ‘ مارچ اور اپریل میں ہر ماہ دو ڈرون حملے ہوئے جبکہ مئی اور جون کے مہینوں میں صر ف ایک ایک ڈرون حملہ کیا گیا۔ یہ حملہ میاں نواز شریف کے حلف اٹھانے سے چند دن پہلے کیا گیا جبکہ ان کے دور اقتدار میں 14 ڈرون حملوں میں 90 افراد ہلاک اور 34 زخمی ہو چکے ہیں۔ نواز شریف پاکستان کے پہلے حکمران ہیں جنہوں نے ڈرون حملوں کے خلاف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں آواز بلند کی جبکہ ان کی حکومت نے ڈرون حملوں کے خلاف سفارتی محاذ کو 2013ء کے دوران گرم رکھا اور دسمبر 2013 ء میں جنرل اسمبلی نے بھی ایک قرارداد کے ذریعے ڈرون حملوں کو بین الاقوامی قوانین کے منافی قراردے دیا۔ اسے پاکستان کی ایک بڑی سفارتی کامیابی تصورکیا جاتا ہے۔ گزشتہ حکومتیں پہلے تو کئی برس تک ڈرون حملوں پر خاموش رہیں پھر عوامی احتجاج پر ڈرون حملوں کے خلاف بیانات جاری کر دیئے گئے تاہم ان حملوں کے خلاف کبھی کوئی سنجیدہ کوششیں نہیں کی گئی تھیں۔2013 ء کے دوران جہاں وفاقی حکومت نے ڈرون حملوں کے خلاف عالمی فورمز پر محاذ گرم کیے رکھا وہیں صوبہ خیبر کی حکمران سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف نے اپنی اتحادی جماعت اسلامی کے ساتھ مل کر ڈرون حملوں کے خلاف چالیس روزہ طویل ترین دھرنے دیئے اور صوبہ خیبر پختونخواہ کے راستے عوامی احتجاج کے ذریعے نیٹو کی سپلائی کو روک دیا گیااور وہ صرف چمن کا راستہ اختیار کرنے پر مجبور ہے۔ 2013 ء کے دوران دفاع پاکستان کونسل سمیت دیگر جماعتوں نے بھی ڈرون حملوں کے خلاف احتجاجی مہم جاری رکھی ۔پاکستان میں ہونے والے احتجاج اور عالمی فورمز پر مسلسل تنقید کے واضح اثرات سی آئی اے کی ڈرون پالیسی پر نظر آئے اور 2013 ء میں ان حملوں کی تعداد میں غیر معمولی کمی کر دی گئی ۔ سگنیچر اٹیک (Signature Attack) (یعنی ایسے حملے جو کسی بھی مشتبہ ہدف پر کیے جاتے تھے چاہے اس میں کوئی اہم ٹارگٹ ہو یا نہ ہو) کی تعداد میں خاطر خواہ کمی دیکھنے میں آئی ۔ 2013 ء کے دوران زیادہ تر فوکس جنگجو کمانڈروں پر رہا۔ تقریبا بیس کے قریب سینئر اور درمیانے درجے کے کمانڈر ڈرون حملوں میں ہلاک ہوئے جن میں حکیم اﷲ محسود‘ ولی الرحمٰن محسود‘ (ٹی ٹی پی ) ‘ مولوی نذیر ( پاکستان نواز طالبان گروپ کے امیر)‘ ولی محمد محسود ( ٹی ٹی پی )‘ فیصل خان ‘ اسرار احمد اور لطیف (ٹی ٹی پی )‘ الشیخ یٰسین صومالی ( ڈپٹی کمانڈر ٹریننگ القاعدہ پاکستان و افغانستان)‘ الشیخ ابو ماجد العراقی ( القاعدہ )‘ الشیخ ابو وقاص( القاعدہ )‘ ابو عبیداﷲ الآدم ( انٹیلی جنس چیف القاعدہ ) ‘ کمانڈر متقی المعروف بہادر خان ( ٹی ٹی پی )‘ کمانڈر شیر خان ( حقانی نیٹ ورک)‘ ابو سیف الجزائری( القاعدہ )‘ مولانا اختر زدران ( حقانی نیٹ ورک )‘ ابو راشد (القاعدہ ٹرینر ) محمد الیا س الکویتی ( القاعدہ ) ‘ سنگین زدران ( سینئر کمانڈر حقانی نیٹ ورک ) ‘ زبیر المزی (القاعدہ ) ‘ ابو بلال خراسانی ( القاعدہ ) ‘ ابو دجانہ خراسانی ( القاعدہ ) مولانا احمد جان ( سینئر کمانڈر حقانی نیٹ ورک ) ‘ کمانڈر فیصل ( انصار المجاہدین ) شامل ہیں۔2013 ء کے دوران بھی سی آئی نے اعلیٰ پاکستانی عہدیداروں کے دوروں کے دوران ‘ پہلے یا فوری بعد ڈرون حملے کر نے کا سلسلہ جاری رکھا۔ وزیر اعظم نواز شریف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے لیے جس د ن پاکستان سے امریکا روانہ ہوئے اس دن بھی ڈرون حملہ کیا گیا جبکہ جنرل اسمبلی میں ڈرون حملوں کے خلاف ان کے بیان کے دوسرے اور تیسرے دن بھی ڈرون حملے کر کے سی آئی اے نے اپنی نیت واضح کر دی ۔ پاکستان میں 2004 ء سے اب تک 391 ڈرون حملے ہو چکے ہیں۔ 2004 ء سے 2007 تک 9 ڈرون حملوں میں 109 افراد ہلاک ہوئے‘ 2008 ء میں 34 ڈرون حملوں میں 296 افراد ہلاک ہوئے ‘ 2009 ء میں 53 ڈرون حملوں میں 709 افراد ہلاک ہوئے ‘ 2010 ء تاریخ کا مہلک ترین سال رہا ۔ اس سال 132 ڈرون حملوں میں 938 افراد ہلاک ہوئے ‘ 2011 ء میں 75 ڈرون حملوں میں 609 افراد ہلاک ہوئے ‘ 2012 ء میں 61 ڈرون حملوں میں 464 افراد ہلاک ہوئے جبکہ 2013 ء میں 27 ڈرون حملوں میں 181 افراد ہلاک ہوئے ۔ اوسطاََ ہر ڈرون حملے میں 9 سے زائد افراد مارے جاتے ہیں۔ مسلم لیگ(ن) کی حکومت نے ہر ڈرون حملے کے بعد مذمت کی اور امریکہ سے احتجاج کیا مگر صرف مذمتوں سے کام نہیں بنے گا بلکہ جب تک ڈرون گرائے نہ جائیں امریکہ باز نہیں آئے گا،حکمران عوام کی آواز بنیں اور انکے جذبات کی ترجمانی کرتے ہوئے امریکہ کو مضبوط پیغام دیں کہ اگر اب 2014میں ڈرون آیا تو گرائیں گے اور ملک کا دفاع کریں گے۔
Mumtaz Awan
About the Author: Mumtaz Awan Read More Articles by Mumtaz Awan: 267 Articles with 197699 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.