کیا اولیاء کی قبور کی زیارت بدعت ہے؟

اسلامی علماء اور دانشوروں نے آیات اور احادیث کے مطابق قبروں کی زیارت بالخصوص انبیاء اور صالحین کی قبروں کی زیارت جائز قرار دی ہے اور اس کیلئے فضیلت بھی بیان کی ہے۔صرف ایک گرو ہ اولیاء کی قبور کی زیارت حرام قرار دیتا ہے۔ہم یہاں اس مسئلے کی وضاحت کریں گے۔قبرستان جس میں ہر قسم کے لوگوں کی زندگی کا چراغ بجھ جاتا ہے اور تین ٹکڑے لباس میں وہاں زیر خاک سوجاتے ہیں۔قبرستان کا مشاہدہ کرنے انسان کی روح و جان کو جھٹکا لگتا ہے اور انسان کے اندر طمع اور لالچ میں کمی واقع ہوتی ہے اگر انسان عبرت کی نگاہوں سے دیکھے تو درس عبر ت لے سکتا ہے اور سمجھ سکتا ہے کہ انسان کی ۷۰ سالہ زندگی کا اختتام یہی بوسیدہ ہڈیاں ہیں۔کیا اس کی کوئی قیمت نہیں؟؟انسان اسکا مشاہدہ کرکے اپنی زندگی کے پروگراموں پر نظر ثانی کرتا ہے اور اپنے اجتماعی اور انفرادی فرائض کو انجام دینے کی کوشش کرتا ہے۔ اپنی خود خواہی سے نجات پا لیتا ہے ۔حدیث میں ہے کہ قبروں کی زیارت آخرت کی یاد دلاتی ہے۔(سنن ابن ماجہ،ج۱،ص ۱۱۳)اس زیارت کے فعل کیلئے کسی دلیل کی ضرورت نہیں لیکن پھر بھی ہم انہیں یہاں ذکر کرتے ہیں:
قرآن نے سورہ توبہ کی آیت ۸۴ میں نبی اکرم (ص) کو حکم دیا ہے کہ منافقین کی حقیقت آشکار کرنے کیلئے انکے نماز جنازہ نہ پڑھی جائے،انکی قبروں پر مت کھڑے ہو۔

پس کہا گیا ہے کہ منافق کیلئے یہ دو کام انجام نہ دو اسکا مفہوم یہ ہوا منافق کے علاوہ کیلئے یہ دونوں کام صحیح ہیں۔

آیت میں (لا تقم علی قبرہ )آیا ہے کہ انکی قبر پر مت قیام کر ۔اسکا کیا مطلب ہے کہ صرف دفن کے موقعہ پر مت کھڑے ہو یا ہر وقت مت قیام کر؟بعض مفسرین نے عام خیال کیا ہے اور بعض جیسے بیضاوی نے اسے دفن اور زیارت سے مخصوص کیا ہے۔ لیکن آیت کے مفہوم میں اگر غور کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ اس سے مراد وہی عام مفہوم ہے کہ کبھی بھی منافق کیلئے طلب مغفرت نہ کر اور نہ ہی اسکی قبر پر قیام کر لیکن یہی دونوں کام ہر وقت مومن اور مسلمان کیلئے جائز ہے یعنی اسکے لیے مغفرت بھی طلب کرو اور اسکی قبر پر قیام بھی کرو اور انہی کاموں میں سے ایک مومن کی قبر کی زیارت اور اسکی قبر پر قرآن پڑھنا بھی ہے۔

اسی طرح احادیث میں بھی وقتی طور پر منع کیا گیا ہے اور پھر لوگوں سے کہا گیا کہ قبروں کی زیارت کریں۔نبی (ص)نے قبروں کی زیارت سے اس لیے منع فرمایا چونکہ پہلے قبریں مشرکین کی تھیں اور اسلام نے شرک سے ہرقسم کا رابطہ منقطع کردیا تھا اور اسی وجہ سے قبروں کی زیارت سے منع فرمایا تھا لیکن جب اسلام پھیل گیا اور لوگوں نے اسے دل سے قبول کرلیا تو یہ نہی اٹھا لی گئی۔ اور تربیتی مقاصد کیلئے زیارت کی اجازت دی گئی۔خود حضرت عائشہ ( رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم (ص) نے قبور کی زیارت کی اجازت دی۔ایسی احادیث صحاح ستہ میں موجود ہیں۔اسی طرح خواتین کیلئے قبروں پر جانا بھی منع کیا گیا ہے اور نبی (ص) نے لعنت فرمائی ہے لیکن سنن ابن ماجہ کی شرح مفتاح الحاجہ کے مٔلف کہتے ہیں کہ یہ بھی مکروہ ہونے کو بیان کررہی ہے یعنی جس زمانے میں منع فرمایا اس وقت فتنہ کا خطرہ تھا اور جب یہ خطرہ ٹل گیا تو خواتین کیلئے بھی قبر پر جا نا جائز ہے۔ پس ان دلائل کی بنیاد پر جو علماء نے بیان کیے ہیں،قبروں کی زیارت جائز ہے اور اس میں مرد اور عورت میں کوئی فرق نہیں ہے۔لہذا اس گروہ سے مؤدبانہ گذارش ہے جو اسے حرام جانتے ہیں وہ ان آیات اور روایات کا غیرجانبدار ہوکر مطالعہ کریں اور اپنی اصلاح کریں۔

hafiz saeed salfi
About the Author: hafiz saeed salfi Read More Articles by hafiz saeed salfi: 7 Articles with 5965 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.