چند دن پہلے بی بی سی پر خبر سنی
کہ امریکہ اور نیٹو نے ’’اعتدال پسند طالبان‘‘ ڈھونڈنے اور اُن سے مذاکرات
کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔۔۔ لیجیے بھیا ایک اور منڈی لگ گئی۔۔۔ اب بہت سے نام
نہاد مجاہدین (اصل مجاہدین کو سلام) خود کو بیچنے کے لئے ایک دوسرے سے بڑھ
کر سبقت کریں گے۔۔۔
ہائے مسلمان تجھے کیا ہو گیا۔۔۔ اللہ تعالیٰ کا ذکر چھوٹا تو دل سخت ہو گئے۔۔۔
اور دنیا کے حقیر مال کے پجاری بن گئے۔۔۔ بلاشبہ جو اللہ کے راستے میں جدو
جہد، تلاوت، تقویٰ، نماز اور ذکر کا اہتمام کرتے تھے اور جہاد فی السبیل
اللہ بالقتال کرتے ہیں وہ بہت کامیاب رہتے ہیں۔ مگر جن کا جہاد ’’سیاسی‘‘
یا صرف ’’جذباتی‘‘ یا مصلحتی ہوتا ہے وہ زیادہ دیر استقامت نہ دکھا سکتے۔
کہاں ہے۔۔۔ استاد سیاف؟ کہاں گئے برہان الدین ربانی۔۔۔ اور کہاں گئے
پیرصبغت اللہ مجددی۔۔۔ یہ سب مجاہدین کے بڑے بڑے نام تھے مگر آج امریکہ کی
گود میں جاگرے ہیں۔۔۔ صرف دنیا کی خاطر، صرف عزت کی خاطر، صرف حفاظت کی
خاطر۔۔۔
حالانکہ یہ سب کچھ امریکہ کے ہاتھ میں نہیں ہے۔۔۔ جہاد کشمیر کے کئی نامور
مجاہد آج دہلی میں بیٹھ کر مشرک کی غلامی کرتے ہیں۔۔۔ مسلمان نے اگر دل سے
کلمہ پڑھا اور اس پر قائم ہو گیا تو وہ کبھی نہیں بِک سکتا مگر جب دل ہی
مسلمان نہ ہوا ہو تو صرف داڑھی پگڑی اور ٹوپی سے کیا بنتا ہے۔۔۔ طالبان کے
سابق وزیر خارجہ وکیل احمد متوکل صبح شام کرزئی اور امریکہ کی انگلیوں پر
ناچتے ہیں۔۔۔ اور اب مزید گدھے خریدنے کیلئے ایک نئی منڈی کا اعلان ہوا
ہے۔۔۔ اللہ تعالیٰ سب مجاہدین کے ایمان کی حفاظت فرمائے۔۔۔ کافروں کے
ہاتھوں فروخت ہونے کی بجائے موت آجائے تو وہ بہت بڑی نعمت ہے۔ |