سردیوں میں بالوں کا گرنا عام
بات ہے، جیسے ہی سردیاں شروع ہوتی ہیں بال گرنے میں اضافہ ہوتا ہے۔اسکی وجہ
سر کی جلد کا خشک ہونا ہے۔سردیوں کا موسم آتے ہی ہماری جلد خشک ہونے لگتی
ہے، جس طرح ہماری باقی جلد اپنی نمی کھوتی ہے، اسی طرح سے سر کی جلد بھی
اپنی نمی کھو دیتی ہے، جو خشکی کا باعث ہوتی ہے۔اس کے لیے ضروری ہے کہ ہم
اپنے سر کی جلد کا بھی ویسے ہی خیال رکھیں، جیسے ہاتھ اور پیروں کا رکھتے
ہیں۔اگر ان چند باتوں پر عمل کیا جائے تو باآسانی ان مسائل سے نمٹا جا
سکتا ہے: ٭ہفتے میں دو بار شیمو کا استعمال:زیادہ شیمپو کے استعمال سے بال
اپنی قدرتی نمی کھو دیتے ہیں، جس سے بال خشک اور روکھے ہو جاتے ہیں اور
ٹوٹنے لگتے ہیں،اسی لئے ضروری ہے کہ ہفتے میں صرف دوبار شیمپو کا استعمال
کیا جائے۔ ٭بالوں کی جڑوں میں سرکے کا استعمال:اگر بال دھونے کے بعد دو
ٹیبل اسپون سرکہ اور دس ٹیبل اسپون پانی ملا کر بالوں کی جڑوں میں لگا لیا
جائے تو یہ بالوں میں کنڈیشنر کا کام کرتا ہے اس سے بالوں میں چمک پیدا
ہوتی ہے اور خشکی کا خاتمہ ہوتا ہے۔ ٭تیل کا استعمال کیا جائے:اگرآپ چاہتے
ہیں کہ بالوں کی قدرتی چمک برقرار رہی تو بالوں کی جڑوں میں تیل کا استعمال
کریں۔ زیتوں یا کھوپرے کے تیل کو نیم گرم کرکے بالوں کی جڑوں میں لگانا
بالوں کے لئے بہت فائدہ مند ہے اور اگر اس کے بعد سر کو گرم تولیہ کرکے
باندھ لیا جائے تو تیل اندر تک جذب ہو جائے گا جو سر کی جلد کے لئے بہت
مفید ہے۔ ٭سورج کی شعائیں جڑوں کے لئے مفید:سورج کی شعائیں بھی جلد کے لئے
بہت مفید ہیں۔اگر دن میں بیس سے پچیس منٹ سورج کی شعاعوں میں بیٹھا جائے تو
یہ بھی سر کی جلد کیساتھ ساتھ ہڈیوں کے لئے بھی بہت مفید ہے۔ ٭میتھی کے
بیجوں کا استعمال:دو ٹیبل اسپون میتھی کے بیجوں کو دو کپ ٹھنڈے پانی میں
ساری رات کے لئے بھگو دیں۔اگلے دن اس کے پانی سے بالوں کو دھو لیں۔ ٭نیم کے
پتوں کا پیسٹ:نیم کے پتوں کا پیسٹ بھی بالوں کے لئے بہت مفید ہے۔نیم کے
پتوں کو پانی میں بھگو دیں ،جب نرم ہو جائیں تو ان کا پیسٹ بنا لیں اور
آدھے گھنٹے کے لئے لگا رہنے دیں پھر صاف پانی سے دھو لیں۔ بہترین نتائج کے
لئے اس کے بعد شیمپو کا استعمال نہ کریں۔واضح رہے کہ سر کی جلد کا نمی کو
کھو دینا ہی خشکی کی اصل وجہ ہے۔ان تمام چیزوں پر عمل کرکے خشکی سے بچا
جاسکتا ہے۔یہاں یہ بات بتانا بھی ضروری ہے کہ ہر کسی کی جلد کا اپنا ٹیکسچر
ہوتا ہے ضروری نہیں کہ ہر چیز ہر ایک کو سوٹ کرے بہتر یہی ہے کہ اپنی جلد
کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے ان چیزوں پر عمل کیا جائے |