امریکہ اور اتحادی افواج کی جانب سے مسلسل
ڈرون حملوں کے نتیجے میں اب تک ہزاروں افراد کی قیمتی جانوں کا ضیاع ہوچکا
ہے٬ وہیں پاکستان کی خودمختاری کا معاملہ بھی ایک بڑا چیلنج بن کر ابھرا ہے-
بطور احتجاج پی ٹی آئی اور اتحادی جماعتوں نے کئی دنوں تک نیٹو افواج کی
سپلائی بند بھی کی-
|
|
میڈیا٬ ٹاک شوز اور حکومتی بیانات سے اندازہ ہوتا ہے کہ نیٹو سپلائی کی
بندش کے حوالے سے دو متضاد رائے قائم ہوچکی ہیں- اول الذکر اسے قومی
خودمختاری اور عوامی جان و مال کی وجہ سے احتجاج کو ضروری قرار دے رہے ہیں
تو دوسری جانب اسے امریکہ سمیت 50 ممالک سے دشمنی مول لینے اور معیشت کے
نقصان کا ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں-
گزشتہ دنوں ہماری ویب نے بھی اس حوالے سے ایک سروے کروایا جس میں سوال کیا
گیا کہ کیا نیٹو سپلائی کی بندش کا فیصلہ درست ہوگا؟ اس سروے میں 3 ہزار سے
زائد افراد نے حصہ لیا اور اس کے جو نتائج سامنے آئے وہ کچھ یوں تھے کہ “
83 فیصد افراد نے نیٹو سپلائی کی بندش کو درست فیصلہ قرار دیا جبکہ 13 فیصد
افراد نے اس فیصلے کو غلط قرار دیا اور 4 فیصد افراد نے کہا کہ وہ اس بارے
میں کچھ بھی کہنے سے قاصر ہیں “-
سروے میں لوگوں نے اپنی آرا کا اظہار بھی
کیا:
سیالکوٹ سے جمشید اسلم کا کہنا تھا کہ “ ڈرون حملے رکوانے کے لیے نیٹو
سپلائی کی بندش کوئی حل نہیں ہے- اس کا حل یہ ہے کہ امریکہ سے امداد لینا
ختم کردیں اور تمام سیاسی جماعتیں متحد ہوجائیں“-
|
|
کراچی سے تعلق رکھنے والی انعم کا کہنا تھا کہ “ یہ ایک بالکل درست فیصلہ
ہے“ -
اسی سے ملتی جلتی رائے کا اظہار ایبٹ اباد کے محمد نسیم عباسی کی تھی-
جنہوں نے کہا کہ “ نیٹو سپلائی بند ہونی چاہیے“-
سعودی عرب میں رہنے والے سید جمیل احمد کہتے ہیں کہ “ نیٹو سپلائی روکنے کا
خیال اتنی دیر سے کیوں آیا جبکہ امریکہ اب افغانستان سے نکلنے کی سوچ رہا
ہے- اب نیٹو سپلائی روکنے کا کوئی فائدہ نہیں٬ آپ کو چاہیے کے ڈرون گرانا
شروع کردیں“-
اگر اس سروے کو مدنظر رکھا جائے تو کہا جاسکتا ہے کہ اکثریتی عوام نیٹو
سپلائی کی بندش چاہتی ہے-
|
|
Read Poll Comments Here |