اب دیکھنا یہ ہے کہ بینظیر قتل
کیس کی تحقیقتات کے آگے بڑھنے کے دوران ایسی کیا چیز مانع ہوئی کہ بینظیر
قتل کے اہم ثبوت اور بینظیر کو قتل کرنے کے دعوے دار بیت اللہ محسود کو
راستے سے اڑا دیا گیا ہے اور اس کا فائدہ کس کو ہوگا یہ تو سب کو جانتے ہیں
ابھی تو اس حکومت کو صرف سال سوا سال ہوا ہے باقی تین ساڑھے تین سال کی
حکومت اب آرام سے ہو جائے گی واہ جمہوریت کے چیمپئنوں واہ
دوسری طرح تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ بیت اللہ محسود کی امریکی میزائل
حملہ میں مبینہ ہلاک ہوجانے کی صورت میں محترمہ بے نظیر بھٹو کے قتل (معاف
کیجیے گا شہید یا شہیدہ ) کا ایک مرکزی کردار ختم ہو گیا۔ (واہ بھئی موجودہ
حکومت تو ہر حال میں اپنا ہی فائدہ ہوتا دیکھ رہی ہے ) جو محترمہ کے قتل
میں ملوث ہونے کا اعتراف بھی کرچکا تھا اور امریکی حکام نے بھی اسی کو بے
نظیر کا قاتل قرار دیا تھا۔ خوشیاں یہ نہیں منائی جارہیں کہ بیت اللہ محسود
مارا گیا بلکہ خوشیاں یہ منائی جارہیں ہیں کہ بینظیر بھٹو کے قتل کا الزام
(صحیح) ثابت ہونے کے امکانات بالکل ختم ہوگئے ہیں اور اب بڑوں پر منحصر ہے
کہ قتل میں کسے ملوث کرتے پھریں۔۔
پاکستانی حکام شکوہ کرتے تھے کہ امریکی حکام کو بیت اللہ محسود کی مصدقہ
اطلاعات فراہم کی گئیں لیکن ان کو نشانہ نہیں بنایا گیا (کیوں بھائی امریکی
حکام کو کیوں دی گئی اطلاعات خود کیوں کاروائی نہیں کی گئی ) اور دوسری طرف
امریکی حکام کا شکوہ تھا کہ پاکستان جنوبی وزیرستان میں صحیح معنوں میں
آپریشن نہیں کر رہا (جس کی قیمت باقاعدگی سے اس قوم یعنی امریکہ سے لی
جارہی ہے جو اپنے معاشرے میں دوسروں کو فری میں چائے تک نہیں پلاتے)۔ |