وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کا عزم اور عوامی توقعات

گلگت بلتستان میں سیاسی شعور کی آبیاری اور صوبائی درجہ کے بعد عوامی سطح پر سیاسی آگاہی لائق تحسین ہے ،کوئی بھی ملک ،علاقہ اس وقت تک ترقی نہیں کرسکتا جب تک عوام کی حمایت ،اعتماد اور شمولیت نہ ہو،گلگت بلتستان کی عوام ترقی کے سفر میں تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں ۔گذشتہ روز وزیر اعلیٰ سید مہدی شاہ نے بادشمال سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے شیر کی ایک دن کی زندگی زیادہ بہتر ہے عزت کے ساتھ اپنے پانچ سال پورے کرینگے۔ جس وقت سمجھاکہ ذرا برابر بھی عزت میں کمی آرہی ہے تو ایک منٹ بھی اقتدار میں نہیں رہینگے۔ موجودہ سیٹ اپ کے خلاف سازشیں ہو رہی ہیں جس سے پوری طرح باخبر ہوں کسی سازشی کو کامیابی نہیں ہو گی صوبائی حکومت نے ہزاروں افراد کو روزگار کے مواقع فراہم کیے آئندہ بھی روز گار کے مواقع فراہم کرتے رہینگے ہم نے تمام کام میرٹ کے مطابق کیے مخالفین کے پاس بے جا الزام کے سوا کچھ بھی نہیں ہے وزیر اعلیٰ نے جس عزم کا اظہار کیا ہے اس سے عوام میں سیاسی بالغ نظری پیدا ہوئی ہے ،حکومت نے چار سال گذار لئے ہیں اب آخری سال کی ضرورت و اہمیت یہ ہے کہ عوام کا سامنا کرنے کیلئے کارکردگی بہتر بنائیں جائے نیزعوامی مسائل کے حل پر پوری توجہ دی جائے تا کہ آمدہ انتخابات میں مطلوبہ نتائج مل سکیں،وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف سے علاقے کے حوالے سے مثبت بات چیت ہوئی جلد ان کے سے اسلام آباد میں تفصیلی ملاقات ہو گی ہم جمہوری لوگ ہیں جمہوریت کی کامیابی کیلئے ہر جمہوری حکومت کا ساتھ دینگے مسلم لیگ ن سے سیاسی اختلاف ہے کسی سے کوئی ذاتی اختلاف نہیں مسلم لیگ ن میں پارٹی رہنماؤں کے درمیان کشیدگی ان کا ذاتی معاملہ ہے اس پر کوئی بات نہیں کرنا چاہتا انہوں نے کہا آئندہ قانون ساز اسمبلی کے انتخابات میں پیپلز پارٹی ایک بار پھر بڑی جماعت بن کر ابھرے گی لیکن یہ بھی درست ہے کہ اس مرتبہ گلگت بلتستان میں اسمبلی انتخابات پہلے سے زیادہ مشکل ہونگے پیپلز پارٹی ایک حقیقت ہے جسے ختم نہیں کیا جا سکتا ہے صوبائی محکمہ اطلاعات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ متعلقہ صوبائی وزیر معاملات کو دیکھ رہی ہیں بہتر اور محتاط انداز میں کام کر رہی ہیں گلگت بلتستان میں صحافت کو چوتھے ستون کی حیثیت سے مضبوط اور پھلتا پھولتا دیکھنا چاہتے ہیں ہم پر تنقید کا سلسلہ جاری رکھا گیا مگر کسی کو ذرا بھر بھی نقصان نہیں پہنچایا بلکہ صحافت کی مضبوطی اور بہتری کیلئے درگزر سے کام لیتے رہے ہماری جگہ کوئی اور ہوتا تو شاید وہ اتنا برداشت نہ کر پاتا پیپلز پارٹی کی حکومت آزادی صحافت پر یقین رکھتی ہے جس کا عملی ثبوت یہ ہے کہ گزشتہ پانچ سالوں کے دوران پیپلز پارٹی نے کوئی بھی انتقامی کارروائی نہیں کی۔وزیر اعلیٰ نے وزیر اعظم پاکستان کے دورہ بارے جس مثبت پہلو کا اظہار کیا ہے اس سے امید کی جاتی ہے کہ آئندہ گلگت بلتستان کی عوام کو خوشخبری ملے گی۔جہاں تک انہوں نے شعبہ صحافت بارے کہا ہے اس ضمن یہ حقیقت تسلیم کی جائے کہ موجودہ دور میڈیا وار کا ہے جس کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا،گنتی میں صحافت کو چوتھا ستون کہا جاتا ہے مگر عملاً پہلا ستون کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔صحافیوں کو بے شمار مسائل و مشکلات کا سامنا ہے ۔وزیر اعظم کے حالیہ دورہ کے دوران صحافیوں کو جس بھونڈے انداز سے نظر انداز کیا گیا اس سے ساری صورت حال واضح ہو جاتی ہے ۔بہر حال صحافتی طبقہ جن نا مساعد حالات میں قومی خدمات سرانجام دے رہا ہے اسے قابل توجہ رکھنا فرض ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت عوامی مسائل حل بارے مشینری جذبہ سے کام کرئے،عوام کو صحت، تعلیم اور رہائش سمیت دیگر ضروریات زندگی مہیا کرنے کے لئے اقدامات کرئے،مثالی کام خود بولتے ہیں ،صحافی جب کسی نوعیت پر متوجہ کرتے ہیں تو اس کا مطلب ذاتی مفادات نہیں ہوتے بلکہ وسیع تر قومی مفادات کو مقدم سمجھ کر فرائض ادا کرنے کے سے صلہ میں کسی کو تکلیف ہو تو اسے ذاتیات منسوب کرنا زیادتی ہو گی۔بہر حال حکومت نے جن خطوط پر ویژن دیا ہے اس سے امید ہے کہ بہتر نتائج بر آمد ہونگے

ڈاکٹرز کا سپیشل پیکیج رکھا جائے
ملک بھر سمیت گلگت بلتستان میں ڈاکٹروں کی آبادی کی نسبت کمی محسوس کی جارہی ہے اس کے باوجود گلگت بلتستان کے مخصوص موسمی حالات ناکافی مراعات اور ڈاکٹروں کی انتہائی محدود تعداد کے باوجود علاقے میں موجود سرکاری ہسپتالوں کے ڈاکٹر بہترین انداز میں دن رات خدمات سرانجام دے رہے ہیں ۔ یہ امر خو ش آئند ہے کہ دور دراز علاقوں میں ڈاکٹرز بہتر انداز سے عوامی خدمت میں مصروف کار ہیں۔یہی وجہ ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کو حالیہ دورہ کے موقع پر جو چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا ہے ۔ اس میں گلگت بلتستان کے ڈاکٹروں کووفاقی دارالحکومت کے ہسپتالوں میں کام کرنے والے ڈاکٹروں کے مساوی اقدامات اور سہولیات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔ ان خیالات کااظہار پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور گلگت بلتستان اسمبلی کے رکن حاجی فدا محمد ناشاد نے بادشمال سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ موجودہ حکومت یقیناً اس مطالبے پر سنجیدہ غور کررہی ہے تاہم حاجی فدامحمد ناشاد نے وزیرامور کشمیر و گلگت بلتستان چوہدری برجیس طاہر سے مطالبہ کیا ہے کہ گلگت بلتستان کے ڈاکٹروں کے اس جائز مطالبے کی جلد از جلد منظوری پر توجہ دے ۔ تاکہ ان ڈاکٹروں کے بلا تاخیر مسائل حل ہوجائیں اور وہ اطمینان کے ساتھ عوامی خدمات سرانجام دے سکیں۔حاجی فدامحمد ناشاد نے گلگت بلتستان کے ڈاکٹروں سے اپیل کی ہے کہ وہ احتجاجی تحریک چلانے کے بجائے مطالبات پر ہمدردانہ غور کرنے کے لئے حکومت کو موقع دیاجائے۔ کیونکہ گلگت بلتستان میں دوران سرما شدید سردی کے سبب کھانسی،زکام،نمونیا اوردیگر مختلف موسمی بیماریاں جنم لیتی ہیں۔ ایسے میں ڈاکٹروں کے احتجاج سے پہلے سے ہی مشکلات کے دلدل میں پھنسے ہوئے عوام کی مشکلات میں مزید کئی گنا اضافہ ہوجائیگا۔ایک سوال کے جواب میں حاجی فداناشاد نے بتایا کہ مراعات کی کمی کے سبب ہمارے اپنے علاقے کے اچھے ڈاکٹر دوسرے بڑے شہروں کا رخ کرتے ہیں ۔ ایسے میں ڈاکٹروں کے لئے بہترین مراعات کی فراہمی کو یقینی بنائے۔ وسیع ترین عوامی مفاد میں ہے۔ حکومت ضرور ا س پر توجہ دے گی۔یہ عین حقیقت ہے کہ ڈاکٹرز جن نا مساعد حالات میں دور دراز علاقوں کے عوام کی خدمت کر رہے ہیں ،ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت ڈاکٹروں کی خدمات کو مد نظر رکھتے ہوئے عمدہ پیکیج کا اعلان کرئے تاکہ ڈاکٹرز میں موجود مایوسی کا ازالہ ہو سکے اور عوام بھی کسی نادیدہ مشکلات کا شکار نہ ہونے پائیں۔امید ہے کہ ڈاکٹرز کو خصوصی اہمیت دیتے ہوئے ان کے مسائل کو حل کرنے میں تاخیر نہیں کی جائے گی۔
Bashir Meer
About the Author: Bashir Meer Read More Articles by Bashir Meer: 32 Articles with 23513 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.