زمین میں قدرتی طور پر موجود خالی جگہ جہاں انسان آسانی
سے جا سکے غار کہلاتا ہے۔ دنیا میں بھر میں ہزاروں غار موجود ہیں۔ ان کا
ظہور مختلف زمینی حرکات کی وجہ سے آتا ہے بیشتر غار چونے کے پتھر پر مشتمل
ہوتے ہیں۔ مگر ان میں چاک ، جپسم ، نمک ، سنگ مرمر وغیرہ کے پتھروں پر
مشتمل غار بھی پائے جاتے ہیں۔ ان کے علاوہ آتش فشانی کے عمل سے بھی غار
ظہور پذیر میں ہوتے ہیں ۔ اس کے علاوہ سمندر خصوصا ساحلی علاقوں اور
گلیشئیر وغیرہ میں غار پائے جاتے ہیں۔ یہاں ہم سائبیریا کے حیران کن برفانی
غار کی تصاویر پیش کر رہے ہیں-
|
|
روسی فوٹوگرافر اینڈرے نیکراسوف نے سائبیریا میں واقع جھیل بیکال کے برفانی
غاروں کو عکس بند کیا ہے۔
|
|
روس میں سائبیریا کے ویرانوں میں واقع بیکال جھیل کا شمار دنیا کی گہری
ترین جھیلوں میں ہوتا ہے۔ یہ جھیل چار سو میل لمبی اور ایک میل گہری ہے۔
سال میں پانچ ماہ یہ جھیل برف کی تقریباً ایک میٹر موٹی تہہ سے ڈھکی رہتی
ہے۔
|
|
اس قدر شدید موسم کے باوجود یہاں زندگی پھل پھول رہی ہے اور یہاں پائے جانے
والے جانداروں کی اقسام کا 80 فیصد دنیا میں اور کہیں موجود نہیں ہے۔ غوطہ
خور اس مقام پر جانا پسند کرتے ہیں اور ایسے ہی ایک دورے کے دوران نیکراسوف
نے جزیرہ اولخون پر ان خوبصورت مناظر کی تصاویر کھینچیں۔
|
|
نیکراسوف اور ان کے دوستوں کو ساحل کے قریب برف کے نیچے غوطہ خوری کے دوران
یہ برفانی غار نظر آئے۔
|
|
جن مقامات پر موسم گرما میں ہوا کا درجہ حرارت صفر ڈگری سینٹی گریڈ سے اوپر
چلا جاتا ہے وہاں اس طرح برف جم جاتی ہے۔
|
|
غاروں میں جمنے والی برف کی تین اقسام ہوتی ہیں جس کا انحصار برف کے اندر
موجود خلا اور اس خلا میں ہوا کی نقل و حرکت پر ہوتا ہے۔
|
|
موسم سرما میں برفانی طوفانوں کے بعد یہاں برف کے بند بن گئے ہیں۔
|
|
غاروں میں بارش کے پانی اور برف کے پگھلنے سے کلسی مواد اُگ جاتا ہے۔
|
|
نیکراسوف کا خیال ہے کہ یہ منفرد شکلیں اور ساختیں حیرت انگیز ہیں۔ وہ کہتے
ہیں ’میں قدرت کی طاقت اور خوبصورتی پر حیران ہوں۔‘
|
|