دوڑ کے مسائل پر توجہ دی جائے

دوڑ شہر جوکہ گذشتہ کئی سالوں سے پی پی کا گڑہ سمجھا جاتا ہے ۔مگر افسوس کہ پی پی کی جب بھی حکومت آئی یہاں کے مسائل کو نظر انداز کیا گیا،اور شہر کے اہم مسائل کی جانب کبھی توجہ نہیں دی گئی۔دوڑ کو تعلقہ بنانے کا مطالبہ پی پی کی بجائے مشرف دور حکومت میں ایم کیو ایم اور سماجی شخصیت چوہدری عبدالجبار راجپوت کی کوششوں سے ارباب غلام رحیم نے پورا کیا۔جسکی پی پی کی جانب سے اس وقت مخالفت کی گئی۔مگر تحصیل بننے کا سب سے زیادہ فائدہ بھی پی پی کو ہوا۔اور تعلقہ ناظم شپ پی پی کے حصے میں آئی ۔مگر اس دور میں شہر کے اہم مسائل پارک ۔گوشت مارکیٹ۔مذبح ،خانہ۔سبزی و فروٹ مارکیٹ۔پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لئے فلٹر پلانٹ۔گرلز کالج کی تعمیر۔سول عدالتوں کاقیام۔انٹری گیٹ کی تعمیر۔شہر کے مین چوراہوں کی خوبصورتی کے لئے اقدامات۔قبرستانوں کے گرد چار دیواری کی تعمیر۔شہر میں ترقیاتی کام سمیت دیگر ایسے کئی مسائل ہیں ،جنہیں حل کرنے کی جانب کبھی توجہ نہیں دی گئی۔پی پی کی مقبولیت دوڑ شہر میں تعلقہ صدر علی اکبر جمالی کی وجہ سے قائم ہے ۔جنکی کوششوں کی وجہ سے دوڑ کے سینکڑوں بیروزگار نوجوان آج برسرروزگار ہیں۔مگر افسوس اس بات کا ہے کہ گذشتہ چند ماہ سے محکمہ بلدیات میں بھرتی ملازمین سے انکا روزگار چھینے کی سازش ہورہی ہے۔پیپلز پارٹی کی ہمیشہ یہ پالیسی رہی ہے کہ کسی سے بھی روزگار چھینے کے بجائے روزگار فراہم کیا جائے۔اس لئے پی پی حکومت میں عوام کو کچھ ملے نہ ملے روزگار ضرور ملتا ہے۔،اور اگر پی پی حکومت میں بھرتی ملازمین کو کوئی دوسری حکومت نوکریوں سے برطرف بھی کرتی ہے تو جب بھی پی پی کی حکومت آتی ہے ان ملازمین کو سابقہ پوزیشن سے تمام مراعات کے ساتھ بحال کیا جاتا ہے۔لیکن تاریخ میں اب پہلی بار ایسا ہورہا ہے کہ پی پی کی سندہ میں گذشتہ دور حکومت میں محکمہ تعلیم اور محکمہ بلدیات میں بھرتی ہزاروں ملازمین کی بھرتیوں کو جعلی قرار دے کر انہیں نوکریوں سے برطرف کرنے کی تمام تر تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔محکمہ بلدیات میں جون2012 کے بعد سے بھرتی ہونے والے تمام ملازمین کی بھرتی کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے اور انکی تعدادتیرہ ہزار سے زائد بتائی جاتی ہے،دلچسپ بات یہ ہے کہ ان ملازمین کو تو پی پی کی گذشتہ سندہ حکومت کے دور میں پی پی قیادت کی ایماء پر بھرتی کیا گیا اور اگر ان ملازمین کی بھرتی جعلی ہے تو سب سے پہلے ان پی پی رہنماؤں اور افسران کا احتساب ہونا چاہیئے جنہوں نے یہ بھرتیاں کیں۔آخر پی پی کب سے روزگار چھینے کی پالیسی پر عمل پیرا ہوگئی،یہ بھی پی پی کے خلاف ایک سازش ہے جسکا نوٹس لینا پی پی کی اعلٰی قیادت کا فرض ہے،ان ملازمین کی برطرفی سے ہزاروں خاندان متاثر ہونگے اور سندہ کے لاکھوں افراد کے دلوں میں پی پی کے لئے نفرت پیدا ہوگی۔ ذرائع کے مطابق محکمہ بلدیات کی جانب سے جون 2012سے جون 2013تک ایک سال کے دوران اور نگراں دور حکومت میں سندہ بھر کی ٹی ایم ایز۔ٹاؤن کمیٹی اور یونین کونسلوں میں بھرتی ہونے والے ملازمین کی بھرتی کو غیر قانونی قرار دے کر اسکی چھان بین مکمل کرلی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق محکمہ بلدیات کی جانب سے ٹی ایم اے دوڑ میں ایک سال کے دوران بھرتی ہونے والے ملازمین کی فہرست طلب کی گئی تھی۔جس پر ٹی ایم اے کی جانب سے اس ایک سال میں ملازمین کی بھرتی سے انکار کیا گیاتھا۔اور موقف اختیار کیا گیا تھاکہ ٹی ایم اے میں نئے ملازمین بھرتی کرنے کے بجائے گذشتہ کئی سالوں سے ایڈھاک اور کنٹریکٹ پر کام کرنے والے ملازمین کو محکمہ کی اجازت سے مستقل کیا گیا۔ذرائع کے مطابق محکمہ بلدیات سے ملازمین کی برطرفی کی فہرست میں دوڑ کے ملازمین کا ذکر نہیں ہے۔بتایا جاتا ہے کہ پی پی کے گذشتہ دور حکومت میں سندہ اسمبلی نے سندہ کے مختلف محکموں کے ہزاروں کنٹریکٹ اور ایڈھاک ملازمین کو مستقل کرنے کے لئے قرار داد پاس کی تھی،مگر اسکا ابھی تک نوٹیفکشن جاری نہیں کیا گیا ہے،جوکہ ان ملازمین کے ساتھ سراسر زیادتی ہے اگر حکومت کے مفاد میں کوئی کام ہو تو اسکا رات گئے بھی نوٹیفکشن جاری ہوجاتا ہے۔۔ذرائع کے مطابق ٹی ایم اے دوڑ کو ہر ماہ آکٹرائے جنرل ٹیکس کی مد میں ایک کروڑ بیس لاکھ روپے کی قسط ملتی ہے۔جس میں سے 70لاکھ روپے ملازمین کی تنخواہوں کی مد میں ادا ہوتے ہیں۔اور بقایا پچاس لاکھ روپے کے مختلف مد میں اخراجات دکھادیئے جاتے ہیں۔جبکہ گذشتہ کئی ماہ سے ٹھیکیداروں کے لاکھوں روپے کے بل۔کال ڈپازٹ۔انکم ٹیکس اور حیسکو کے واجبات بھی ادا نہیں کئے گئے ہیں۔ سابقہ ٹی ایم اے دوڑ میں کئی سال ایڈھاک اور کنٹریکٹ پر کام کرنے والے ملازمین کومستقل کیا گیا۔اور ان ملازمین کی اکثریت کو زرداری ہاؤس نوابشاہ میں مستقلی کے آرڈرز دیئے گئے ملازمین کو مستقل کئے جانے کے آرڈر رکن قومی اسمبلی فریال تالپر کے ہاتھوں تقسیم ہونا تھے ،اور اس سلسلے میں ان ملازمین کو کئی گھنٹے انتظار بھی کرایا گیا ،مگر عام انتخابات کے سلسلے میں محترمہ فریال تالپر کی مصروفیات کے سبب پی پی تعلقہ دوڑ کے صدر علی اکبر جمالی نے یہ آرڈر تقسیم کئے ۔جسکے سبب تحصیل دوڑ میں پی پی کے ووٹ بینک میں کئی گنا اضافہ ہوا ،اور پی پی کے امیدوار اس قدر بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئے کہ جسکی توقع بھی نہیں تھی۔مگر اسکے باوجود کبھی ان ملازمین کی تنخواہ بند کر دی جاتی ہے تو کبھی ملازمتوں سے فارغ ہونے کی خبر سنائی جاتی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ پی پی قیادت عوام دشمن پالیسی بنانے والے سرکاری افسران کے خلاف کاروائی کرے اور سندہ اسمبلی سے ملازمین کی مستقلی کی پاس ہوئی قرارداد کا جلد از جلد نو ٹیفکشن جاری کیا جائے۔اور دوڑ کے مسائل پر توجہ دی جائے-
anwar khanzada
About the Author: anwar khanzada Read More Articles by anwar khanzada: 14 Articles with 22654 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.