ہمارا واطن دنیا کا خوبصورت ترین ملک ہے جس
کو اللہ تعالیٰ نے ہر طرح کی نعمت سے نوازا ہے یہ دنیا کی جنت کا وہ حسین
باغ ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے انواع و اقسام کی نعمتوں سے نواز رکھا ہے اب
یہ اس چمن کے مالیوں کا یعنی اس کے باشندوں کا کام ہے کہ وہ کس طرح اپنے
چمن کے حسن و خوبصورتی کو بحال رکھتے ہیں اسے ہمیشہ کے لئے خزاں کی زد سے
محفوظ رکھتے اور اس کے حسن و خوبصورتی اور رونق کو لازوال بہار أفریں
نظاروں سے ہمکنار کرتے ہیں
کہتے ہیں کہ گلشن کی رونق کا زیادہ تر انحصار اس کے رنگا رنگ ہنستے مسکراتے
کھلکھلاتے جلوہ دکھاتے خوبصورت نرم و نازک دل لبھاتے پھولوں پر ہے جن میں
اپنی خاصیتوں یعنی دلکش رنگوں اور مسحور کن خوشبو کے سبب چلتے قدم روک لینے
کی صلاحیت ہوتی ہے اور دیکھنے والے ان پھولوں کی خوشبو اور دلنشیں رنگوں کی
کشش سے خود کو روک نہیں پاتے اور رک کر ان کے نظارے سے لطف اندوز ہوتے ہیں
یہی وجہ ہے کہ جب کوئی اداس و پریشان حال شخص اداسی و پریشانی کے عالم میں
باغ کا رخ کرتا ہے تو ان نرم و نازک پھولوں کے حسن و نزاکت کو دیکھ کر کچھ
پل کے لئے ہی صحیح اپنی تمام کدورت بھول جاتا ہے اور اس کے چہرے پر
بےاختیار مسکراہٹ کھیلنے لگتی ہے
ایسے ہی ہمارے پیارے وطن پاکستان کی مثال ایک ایسے خوبصورت باغ کی ہے کہ جس
میں پھولوں کی طرح ہنستے مسکراتے ننھے منے بچے ان پھول اور کلیوں کی طرح
ہیں کہ جن کی معصوم شرارتیں اداس چہروں پر بھی مسکراہٹ بکھیر دیتی ہیں اور
بچوں کی یہ معصوم اور دل لبھانے والی ادائیں دیکھ کر انسان کا دل انجانی
خوشی محسوس کرتا اور بچوں کی مسکراہٹ کو دیکھ کر اپنی پریشانی بھول جاتا ہے
بچوں اور پھولوں کی یہی مماثلت کہ دونوں خوبصورت ہونے کے ساتھ ساتھ نرم و
نازک اور حساس ہوتے ہیں کہ جس طرح پھول تیز ہوا کے جھونکے یا تیز دھوپ کی
تمازت نہیں سہہ پاتے اور مرجھا جاتے ہیں بکھر جاتے ہیں اور ان پھولوں کے
مرجھانے اور بکھر جانے کی صورت میں گلشن کا گلشن اجڑا دکھائی دینے لگتا ہے
کہ گلشن کی رنگینی و بہار ان بھولوں اور کلیوں کے دم سے ہی قائم و دائم
رہتی ہے
اسی طرح ہمارے بچے بھی ہمارے چمن ہمارے وطن پاکستان کا حسن ہے ان کے دم سے
گلشن پاکستان میں خوبصورتی بہار اور نکھار ہے اور یہی بچے مستقبل میں
پاکستان کہ معمار ہیں ان کا بھرپور خیال رکھیں اب یہ چمن کے مالی کا کام ہے
کہ وہ پھول اور کلیوں کی حفاظت کیسے کرے انہیں گرم سرد ہواؤں سے کیسے بچائے
اگر مالی باغ کے مکینوں کو وقت نہیں دیتا توجہ نہیں دیتا ان کی مناسب پرورش
نہیں کرتا انکی مناسب حال ضروریات کا خیال نہیں رکھتا تو باغ کے یہ نازک
مکین ویران ہو جائیں اور ان کی ویرانی سے پورا کا پورا گلشن ہی اجاڑ اور
ویران ہو جائے بلکہ یہ پھولوں بھرا نگر گلشن کی بجائے ایک سنسان بیابان کی
صورت اختیار کر جائے
تو اے میرے وطن کے باسیوں اس چمن کے مالیوں اپنے گلشن سے محبت اور عقیدت کا
یہی تقاضا ہے کہ اس گلشن کی بہاروں کو متوقع خزاؤں کی زد سے محفوظ رکھنے کے
لئے اپنے پھول سے بچوں کی حفاظت کرو ان کا خوب خیال رکھو کہ أپ کی بھرپور
توجہ وقت محبت اور حمایت ہی ان نازک پھولوں کی بہترین پرورش اور تربیت کا
ذریعہ ہے جو ان کی نزاکت کو مضبوطی میں ڈھال سکتی ہے کہ وہ کل اپنے ملک کی
باگ ڈور سنبھالنے کے قابل بن سکتے ہیں اور اپنے وطن عزیز کو ایک لازوال
مملکت بنانے میں معاون ثابت ہو سکتے ہیں کہ ہمارا آج ہمارا کل ہیں تو اپنے
آج کو سنوار لیں کل خود بخود سنور جائے گا
ہمارے یہ بچے ہمارا آج ہیں اور یہی بچے ہمارا کل ہمارا مستقبل ہونگے سو
اپنے کل کے لئے اپنے آج کا بھرپور خیال رکھ کر اپنے آج کو اپنے بہترین کل
کے لئے اپنے سنہری مستقبل کے لئے محفوظ کر لیں |