21 سالہ پاکستانی عمر جہانگیر “گلوبل شیپر”

کتنے لوگ ایسے ہیں جنھیں 21 سال کی عمر میں ورلڈ اکنامک فورم میں پہنچ کر عالمی ایجنڈے طے کرنے کا موقع ملتا ہوگا؟ اس معاملے میں پاکستان کے نوجوان طالب علم اور کاروباری عمر انور جہانگیر منفرد ضرور ہیں۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق عام طور پر ورلڈ اکنامک فورم کے دروازے سب کے لیے آسانی سے نہیں کھلتے۔ عمر نے نہ صرف اس دروازے کو وا کیا بلکہ اس فورم کے مخصوص فورم ’گلوبل شیپر‘ یعنی دنیا کو نئی شکل و سمت عطا کرنے والے لوگوں میں بھی شامل ہو گئے۔
 

image


واضح رہے کہ اس میں دنیا کے بہترین 50 نوجوان تیز ذہنوں کو شامل کیا جاتا ہے۔

عمر انور میڈیکل کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ انھوں نے ساتھی طالب علموں کے ساتھ مل کر کراچی میں ’بحریہ میڈكس‘ نام کی ایک تنظیم بنائی ہے جو طبی میدان میں فلاحی کام کرتی ہے۔

عمر انور بحریہ کے اہم پالیسی ساز اور منتظم ہیں۔ اس کے تمام کاموں مثلاً بلڈ بینک کے قیام، میڈیکل کیمپ انتظام اور ادارے کے لیے مداد حاصل کرنے میں وہ پیش پیش رہتے ہیں۔

برطانوی اخبار ٹیلی گراف سے بات کرتے ہوئے عمر نے کہا کہ ’میں کم عمری سے ہی لوگوں کی مدد کرنا چاہتا تھا۔ ہر چند کہ میری عمر کو دیکھ کر لوگ کہتے تھے کہ مجھے انتظار کرنا چاہیے لیکن میرا خیال یہ ہے کہ جو کرنا ہے وہ کرو، کل پر مت ٹالو۔‘

عمر نے جب اپنا فلاحی کام شروع کیا تو عام طور پر ان کی حوصلہ شکنی کی گئی۔ لوگوں نے کہا کہ وہ وقت برباد کر رہے ہیں، اس سے ان کی میڈیکل کی تعلیم متاثر ہو جائے گی لیکن وہ لوگوں کی پروا کیے بغیر اپنے مقصد کے حصول میں لگے رہے۔
 

image

انہوں نے کہا: ’میں نے یہ سب کرنے کے لیے سخت جدوجہد کی۔ میں نے در حقیقت کچھ بڑے کام اپنے ذمے کر رکھے ہیں۔‘

اس سال موسم گرما میں ان کی تنظیم بحریہ میڈكس کا ہدف مفت دوا فراہم کرنا ہے۔ ان کی ادارے کی ایک شاخ ’رومی سٹریٹیجیز‘ ہے جو نوجوانوں کو يونورسٹيز میں پہنچنے میں رہنمائی کرتی ہے۔

عمر کے والد پاکستان میں ٹی وی کے سینئر افسر ہیں اور وہ ان کی ہمیشہ حوصلہ افزائی کرتے رہتے ہیں۔یہی کردار ان کی والدہ کا بھی ہے۔

ڈیووس فورم میں آنے والے نمائندوں کی اوسط عمر عام طور پر ان سے دس سال زیادہ ہوتی ہے۔ عمر کو لگتا ہے کہ کم عمری ان کے یہاں آنے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ یہاں سب کو اپنی بات کہنے کا موقع ملتا ہے اور اعلیٰ سطح کے مباحث کو توجہ سے سنا جاتا ہے۔
 

image

ورلڈ اکنامک فورم میں سو سے زائد ممالک کے ڈھائی ہزار سے زیادہ سیاسی اور تجارتی لیڈر حصہ لے رہے ہیں۔ اس میں تقریبا 40 ممالک کے سربراہ بھی حصہ لے رہے ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اگر اس فورم میں عمر سب سے کم عمر ہیں تو فورم میں آنے والے سب سے معمر نوے سالہ نمائندے اسرائیل کے صدر شمعون پیریز ہیں۔
YOU MAY ALSO LIKE:

Not many people get to set the global agenda at the age of 21, but for Pakistani entrepreneur Umar Anwar Jahangir, influencing policy has been the norm for the past 11 months. Much has been made about the colour of the identity badges at Davos. If, like Umar, yours is white, it serves as a key to doors that don't normally open.