اس کائنات کا خالق اور مالک اللہ تعالیٰ ہے ،اور اللہ ہی
اس کائنات کے تمام رازوں سے واقف ہے اللہ نے اس کرہ ارض پر چیونٹی سے لے کر
ہاتھی تک ہر حجم کے جانداروں کو پیدا کیا ہے۔ جانوروں کی لاتعداد اقسام
دنیا میں پائی جاتی ہیں- مگر ان جانوروں کی چند نایاب اقسام ایسی بھی ہیں
جو کہ اب اختتام کے قریب ہیں- یہ نسلیں اس وقت شدید خطرے سے دوچار ہیں-
جانوروں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی جرمنی کی ایک تنطیم NABU ہر سال خطرے
سے دوچار ایسے جانوروں کی فہرست جاری کرتی ہے جنہیں اس سال سب سے زیادہ
تحفظ کی ضرورت ہے-
|
سال کا جنگلی جانور
جنگلی بھینسا سال 2014ء کا جنگلی جانور قرار دیا گیا ہے۔ یورپی جنگلی
بھینسے ختم ہو چکے ہیں۔ ایسا آخری جانور 1927ء میں قفقاذ کے علاقے میں مار
دیا گیا تھا۔ تاہم اب یہ بھینسے دوبارہ یورپی جنگلوں میں لا کے چھوڑے گئے
ہیں خاص طور سے قفقاذ، سلواکیہ اور رومانیہ میں۔ 2013ء کے دوران جرمنی میں
بھی آٹھ جنگلی بھینسے چھوڑے گئے۔ اب یہ منصوبہ کس حد تک کامیاب ثابت ہوتا
ہے اس کا اندازہ اگلے چند برسوں میں ہو گا۔ |
|
2014ء کا پرندہ
اس برس کا پرندہ وُڈ پیکر یعنی ہُد ہُد ہے۔ چیونٹیاں کھانے والا یہ پرندہ
پرانے اور مرے ہوئے درختوں کو مسکن بناتا ہے جہاں یہ اپنی کھوہ بناتا ہے۔
سبز ہُد ہُد کو فی الحال ناپیدگی کا خطرہ تو نہیں ہے تاہم ان کی تعداد کم
ہو رہی ہے۔ اس کی وجہ اس کی رہائش کے مقامات میں کمی ہے۔ کیونکہ ایک تو
پرانے درخت عام طور پر کاٹ دیے جاتے ہیں جبکہ کیڑے مار ادویات کے سبب سبزہ
زاروں میں چیونیٹاں بھی ختم ہوتی جا رہی ہیں۔
|
|
پانی اور خشکی پر رہنے والا جانور
پیلے شکم والے اس مینڈک یا ٹوڈ کو سال 2014ء کا ایسا جانور قرار دیا گیا ہے
جو پانی اور خشکی دونوں میں رہتے ہیں۔ اس مینڈک کی تھوک میں زہریلے مادے
ہوتے ہیں۔ جرمنی میں پیلے شکم والے یہ مینڈک ناپیدگی کے خطرے سے دو چار ہے۔
|
|
سال 2014ء کی مچھلی
اسٹرجیئن فِش یا سنگ ماہی کو اس سال کی مچھلی قرار دیا گیا ہے۔ نسبتاﹰ بڑے
سائز کی اس مچھلی کی عمر زیادہ لمبی نہیں ہوتی۔ یہ مچھلی صرف شمالی نصف
کُرے میں پائی جاتی ہے اور خاتمے کے خطرے سے دو چار ہے۔ اس کی وجہ ضرورت سے
زیادہ اس مچھلی کا شکار اور پانی کی آلودگی ہے۔
|
|
2014ء کا حشرہ
NABU کی طرف سے سنہرے پروں والی اس مکھی ’گولڈ شیلڈ فلائی‘ کو اس سال کا
انسیکٹ یا حشرہ قرار دیا گیا ہے۔ اس کی وجہ اس مکھی کا خوبصورت اور نایاب
ہونا ہے۔ یہ فیصلہ کرنے والے سائنسدانوں کے مطابق اس مکھی کی دو سرخ آنکھیں
کافی بڑی بڑی یعنی ایک سینٹی میٹر تک ہوتی ہیں اور اس کے پروں کا پھیلاؤ دو
انچ تک ہوتا ہے۔
|
|
اس سال کی تِتلی
’سپرج ہاک موتھ‘ نامی اس پتنگے کو رواں سال کی تتلی قرار دیا گیا ہے۔ یہ
تتلی لیس دار پودے سپرج پر انڈے دیتی ہے جو زہریلا ہوتا ہے۔ بالغ تتلیوں کے
پیٹ میں زہر ہوتا ہے۔ یہ تتلی جرمنی میں ناپیدگی کے خطرے سے دو چار ہے۔
|
|
سال 2014ء کی مکڑی
کینوپی اسپائیڈر یا چھتر مکڑی اس سال کی مکڑی قرار پائی ہے۔ یہ مکڑیاں پوری
دنیا میں پائی جاتی ہیں۔ اپنے بُنے ہوئے جالے میں موجود یہ مکڑی ہوا کے تیز
جھونکوں کے سبب کئی کئی سو کلومیٹر دور تک پہنچ جاتی ہیں۔ NABU کے مطابق یہ
بے حد مفید مکڑی ہے اسی وجہ سے اسے سال کی مکڑی قرار دیا گیا ہے۔
|
|