ٹیکنوکریٹس کی حکومت کے حق میں آوازیں

شیخ رشید احمد اپنے راولپنڈی والے کہتے ہیں۔کہ نواز حکومت ناکام ہو گئی ہے۔اور انہیں ( شیخ رشید احمد )ملک میں ٹیکنوکریٹس کی حکومت بنتے نظر آ رہی ہے۔ پاکستان میں ٹیکنو کریٹس کی حکومت کے قیام کے لیے کوئی پہلی بار آوازیں بلند نہیں ہوئیں۔ویسے تو اگر غور کیا جائے تو اپنے کے قیام سے آجتک سب سے زیادہ فوجی حکومتیں برسراقتدار رہی ہیں۔اور ان حکومتوں میں زیادہ تر وزیر ٹیکنو کریٹس ہی رہے ہیں۔مگر فوجی حکمرانوں کے حامی اور انکے دلدادہ اسے تسلیم کرنے پر تیار نہیں ہیں۔لیکن کسی کے نہ ماننے سے کوا سفید تھوڑا ہوجاتا ہے ۔کوا سیاہ ہے تو وہ سیاہ ہی رہے گا۔لیکن حقیقت یہی ہے جو میں نے بیان کی ہے۔
حکومت بے شک شیخ رشید کی بات پر کان نہ دھرے اور اسے ایک دیوانے کی بڑھک سمجھ کر اہمیت نہ دے لیکن میں اسے نظرانداز نہیں کر سکتا کیونکہ پاکستان میں ٹیکنو کریٹس کی حکومت کا قیام کی خواہش 1990 کی دہائی سے چلی آ رہی ہے۔ یہ خواہش کس کی ہے۔اور کون لوگ پاکستان کوایک لمبے عرصے کے لیے ٹیکنوکریٹس کی آغوش میں دینے کی آرزو دلوں میں بسائے ہوئے ہیں۔ـ؟

یہ وہیں لوگ ہیں جنہوں نے بانی پاکستان کو اہر دے کرمارا ……یہ وہیں لوگ ہیں جو پاکستان میں جمہوری حکومتوں کی اکھاڑ پچھاڑ کرتے رہے ہیں…… یہ وہیں لوگ ہیں جو امریکہ سے چودہری محمد علی کو خصوصی پرواز میں پاکستان لائے …… یہ وہیں لوگ ہیں جوپاکستان میں جنرل ایوب خاں کو برسراقتدار لائے ……یہ وہیں لوگ ہیں جنہوں نے پاکستان میں جنرل آغا محمد یحیی خاں کوایوب خان سے اقتدار چھیننے پر رضامند کیا……یہ وہیں لوگ ہیں جن کی آشیر باد سے جنرل محمف ضیا ء الحق نے منتخب حکومت کا تختہ الٹا اور جن کی خوشنودی کے لیے اس نے ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی پر چڑھایا……یہ وہیں لوگ ہیں جو معین قریشی کو برسراقتدار لائے……یہ وہیں لوگ ہیں جن کے مفادات کے تحفظ کے لیے جنرل مشرف آگے بڑھے اور ایک بار پھر منتخب جمہوری حکومت کی بساط لپیٹ دی……

یہ وہیں لوگ ہیں جنہوں نے زوکت عزیز کو پاکستان کے سسسیاہ و سفید کا مالک بنایا تھا……اور یہ وہیں باعزت لوگ ہیں جو بنگلہ دیش میں ججوں کو دو سال کے لیے برسراقتدار لائے تھے تاکہ بنگلہ دیش سے کرپشن کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے ۔لیکن دوسال اقتدار کے مزے لوٹنے کے بعد بھی پاک صاف ،باکردار ججز پر مشتمل ــ’’ ٹیکنوکریٹس ‘‘ بنگلہ دیش کے عوام کے دلووں میں سے حسینہ واجد اور خالدہ ضیاء کی محبت کو نہ نکال سکے…… جس کا ثبوت یہ ہے کہ جب دوسال کے بعد ’’ٹیکنوکریٹس ‘‘ نے الیکشن کروائے تو پھر بدعنوان اور بدکردار شیخ حسینہ واجد اور خالدہ ضیاء کی جماعتیں جیت گئیں……

اب یہ لوگ ایکبار پھر پاکستان میں ٹیکنوکریٹس کا تجربہ کرنا چاہتے ہیں……اسی لیے یہ لوگ آج پھر وہ لوگ سازشیں کر رہے ہیں۔ تاکہ پاکستان میں ایکبار پھر ’’ ٹیکنوکریٹس‘‘ کی پاک صاف اور کلین اینڈ نیٹ ،باکردار دیانتدار،امانت دار اور سب سے بڑھ کر یہ کہ عوام کے غم گسار اشرافیہ کو ایوان اقتدار میں بٹھانا چاہتے ہیں تاکہ اپنے مفادات کا حصول ممکن بنایا جا سکے……سوال پیدا ہوتا ہیکہ کیا سیاسی حکومتیں انکے مفادات کے حصوک میں معاون و مددگار نہیں بنتے؟…… یہی تو بات ہے کہ سیاستدان اور انکی سیاسی حکومتیں غیر مرئی قوتوں اور عالمی سامراج کے آلہ کار نہیں بن پاتیں۔ جب کہ اس برعکس غیر ضمہوری لوگ باآسانی انکے کام آجاتے ہیں۔

کیا ٹیکنوکریٹس کی حکومت کے قیام کے حامی یہبتانا پسند کریں گے کہ جنرل ایوب سے جنرل پرویز مشرف تک جتنی بھی ٹیکنوکریٹس کی حکومتیں برسراقتدار لائی گئیں ہیں ۔اس سے پاکستان کو درپیش مسائل میں کمی واقع ہوئی ہے یا ان میں اضافہ ہی ہوا ہے؟مشرقی پاکستان کا بنگلہ دیش بننا ایوب خاں کے مارشل لا کا تحفہ ہے۔ کیونکہ اسکے بیج ایوبی دور میں ہی بوئے گے تھے جو 1971 کے سانحہ کی صورت میں کاٹنی پڑ ی ۔

اسی طرح سب سے بڑے ٹیکنوکریٹس جنرل ضیا ء الحق اور انکی کابینہ کے اہم ٹیکنوکریٹ وزیر خزانہ ڈاکٹر محبوب الحق کی معاشی ،اقتصادی پالیسیوں کے نتا ئج پاکستانی قوم آج تک بھگت رہی ہے۔

اس ’’مرد مومن ‘‘ ٹیکنوکریٹ حکمران کی افغانستان کو پانچواں صوبہ بنانے کی حکمت عملی نے کلاشنکوف اور ہیرئن کلچرکو فروغ دیا ……یاور امریکی جہاد کا حصہ بننے سے جہادیوں نے ہماری کمر توڑ کے رکھ دی ہے۔

جنرل مشرف نے پاکستان کی یکجہتی،وحدت اور قومی سلامتی کے تابوت میں آخری کیل ٹھونکا۔ اس کیل کے ٹھونکنے کے باعث آجتک ہماری ’’ڈاکراں‘‘ نکل رہی ہیں۔اس لیے پاکستان میں ٹیکنوکریٹس کو برسراقتدار لانے کے خواب دیکھنے والے ’’مہربانوں ‘‘ سے دست بستہ عرض ہے کہ وہ پاکستان اور عوام پر رحم کھائیں اور انہیں انکے حال پر جینے دیں……یہی آپکی نیکی اور احسان بہت کافی ہے۔
Anwer Abbas Anwer
About the Author: Anwer Abbas Anwer Read More Articles by Anwer Abbas Anwer: 203 Articles with 161125 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.