جس دیس سے مائوں بہنوں کو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
۔ ۔ ۔ اغیار اٹھاکر لے جائیں
جس دیس سے قاتل غنڈوں کو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اشراف چھڑاکر لے جائیں
جس دیس کی کورٹ کچہری میں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ انصاف ٹکوں پر بکتا ہو
جس دیس کا منشی قاضی بھی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ مجرم سے پوچھ کے لکھتا ہو
جس دیس کے چپے چپے پر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ پولیس کے ناکے ہوتے ہوں
جس دیس کے مندر مسجد میں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ہر روز دھماکے ہوتے ہوں
جس دیس میں جاں کے رکھوالے ۔ ۔ ۔ ۔ خود جانیں لیں معصوموں کی
جس دیس حاکم ظالم ہوں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ سسکیاں نہ سنیں مجبوروں کی
جس دیس کے عادل بہرے ہوں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آہیں نہ سنیں معصوموں کی
جس دیس کی گلیوں کوچوں میں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ہر سمت فحاشی پھیلی ہو
جس دیس میں بنت حوا کی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ چادر داغ سے میلی ہو
جس دیس میں آٹے چینی کا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ بحران فلک تک جا پہنچے
جس دیس میں بجلی پانی کا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ فقدان حلق تک جا پہنچے
جس دیس کے ہر چوراہے پر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ دو چار بھکاری پھرتے ہوں
جس دیس میں روز جہازوں سے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ امدادی تھیلے گرتے ہوں
جس دیس میں غربت ماؤں سے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اپنے بچے نیلام کراتی ہو
جس دیس میں دولت شرفاء سے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ناجائز کام کراتی ہو
جس دیس کے عہدیداروں سے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ عہدے نہ سنبھالے جاتے ہوں
جس دیس کے سادہ لوح انساں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ وعدوں پہ ہی ڈھالے جاتے ہوں
اس دیس کے رہنے والوں پر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ہتھیار اٹھانے
واجب ہیں
اس دیس کے ہر اک لیڈر کو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ سولی پہ چڑھانا واجب
ہے |