روز کی اخبارات پڑھ کر ہر
پاکستانی کو یہ اندازہ ہوگیا ہے۔ کہ پاکستان میں جمہوریت کی ڈھول پھیٹنے
والے کس لیے جمہوریت جمہوریت کی رٹ لگایے ہوے ہیں ۔ پاکستا ن کے با اثر
طبقے کی یہ منطق کہ جمہوریت ایک بہترین انتقام ہے ۔ واقعی پاکستانی قوم کے
ساتھ ایک زبردست مذاق ہے۔ اور اگر کسی کو سمجھ نہ آیے ۔ تو پچھلی حکومت کی
کار کردگی اور موجودہ حکمرانوں کے کارناموں پر ذرا غور کرلیں ۔ خود اندازہ
ہو جا یے گا ۔ پاکستان میں جمہوریت چند با اثر خاندانوں کی گھر کی لونڈی
ہے۔جو باری بدل کر ایک دوسرے کے حوالے کرتے ہیں ۔ ہم پاکستانی جمہوریت کے
حق دار ہے ہی نہیں ۔ ہمیں ایک منہ پھٹ ،بد معاش،اور آمر قسم کا لیڈر چاہیے
۔پاکستان کو شریف کی بھیس میں بد معاش نہیں بلکہ بدمعاش کے روپ میں شریف
لیڈر کی ضرورت ہے ۔ ووٹ کے زور پر آنے والی قیادت کی تو عدالتوں سے جان
نہیں چو ٹتی ۔ اور جو تھوڑا بہت وقت ملتا ہے ۔ وہ اپنے مفادات کے حصول کے
لیے صرف ہوتی ہے ۔
یہ عدالتوں میں بے گناہ نہیں بلکہ اپنے کرتوتوں کی وجہ سے مطلوب ہوتاہے ۔
اور اگر اندازہ نہ ہو تو پچھلی پی پی پی حکومت کی پانچ سال کی کارکردگی پر
ایک نگاہ ڈالیے ۔ اور سوچیے ،کہ ہم نے اپنی ووٹ کے ذریعے پاکستان کا کیا
حال کردیا ہے۔ اور ملکی خزانہ کس بے دردی کے ساتھ اس بھیڑیے نما مسیحاؤں نے
شیر مادر سمجھ کر لوٹ لیا ہے ۔ واقعی جمہوریت ایک بہترین انتقام ہے ۔مگر کس
سے؟یہاں بھی یہ نام نہاد لیڈر ہمیں لولی پاپ دے رہے ہیں ۔ اور ہم پھولے
نہیں سمارہے ۔کہ ہمارے لیڈروں نے کتنی بڑی بات کی ہے ۔ جمہوریت کیا ۔جمہوریت
بس باری بدلنے کا نام ہے۔ کویٔ ہمیں انقلاب کے نام پر تو کو یٔ سونامی کے
نام پر تو ہمیں وقوف بنا رہے ہیں ۔صرف دو دن پہلے کی اخبارات کا مطالعہ
کریں ۔اور دیکھ لیں ۔کہ جس دہشتگردی کی وجہ سے ہماری عوام کے نیندیں حرام
ہیں ۔ اس ووٹ کے ذریعے منتخب حکومتوں نے دہشتگردی کے خلاف جنگ کے نام
پر ملکی خزانے کا کیسا ستیاناس کر لیا ہے اور اب باری بدلنے اور اختیار کسی
اور کو دینے پر اس دہشت گردوں کے خلاف لڑنے کے اپنے عز م کا اظہار کررہے
ہیں ۔ کیا اس جمہوریت کے چیمپیٔن سے کویٔ پوچھ سکتا ہے ۔ کہ آپ کے پارٹی کی
پانچ سالہ دور حکومت جس میں آپ اور آپ کے بابا جی ملک کی سیاہ سفید کے بلا
شرکت غیرے مالک تھے ۔میں دہشت گردی کے نام پر خفیہ فنڈز کو آپ کے وزیرداخلہ
صاحب جو آپ اور بابا جی کے دست راست اور ترجمان تھے۔ کس طرح استعمال کیا
تھا ۔ او ر اب جب یہ حقیقت آشکار ہو گیا ہے ۔ تو کیا آپ ایک جمہوری لیڈر
اور محب وطن پاکستانی ہونے کے ناطے یہ مطالبہ کر سکتے ہیں ۔ کہ ہمارے دور
حکومت میں یہ الزام جس وزیر مشیر پر لگا ہے ۔ وہ اپنے آپ کو صفایٔ کے لیے
پیش کریں اور اس وقت تک اپنے آپ کو پی پی پی کے ساتھ اپنا تعلق ظاہر نہ
کریں ۔جب تک اس کو کلین چیٹ نہ ملے ۔ لیکن مجھے نہ کہ ہر پاکستانی کو یہ سو
فی صد یقین ہے ۔ کہ کچھ بھی نہیں ہو گا ۔اس کے بارے میں بھی آپ کی پارٹی
کاقانونی ٹیم حقایٔق کو مسح کر نے کے لیے تیار ہوگا ۔ جناب اگر جمہوریت اس
لیے بہترین انتقام ہے ۔ تو نہیں چاہیے ہمیں ایسا جمہوریت جس میں امیر امیر
تر اور غریب غریب تر ہو تا جایے ۔آپ اپنی خاطر جمع رکھیے ۔
ہم پاکستانی اب بھی ناامید نہیں ہیں ۔ ہم اب بھی اﷲ سے کسی ماؤزے تینگ کسی
مہاتیر محمد کی امید رکھے ہویے ہیں ۔ انشاء اﷲ ۔ آخر میں پاکستان کے نام
نہاد انقلابیوں اور پاکستان کے لیے انتہایٔ فکر مند مولویوں سے اپیل کر تا
ہوں ۔کہ بس کریں ،اب پاکستان کے ساتھ اور مذاق نہ کریں ۔ اگر آپ محب وطن ہو
۔ اور واقعی اس ملک پاکستان کے سچے وفادار ہو ۔ تو دھرنوں اور احتجاجوں پر
آپ جو پیسہ خرچ کر رہے ہو ۔ اس کا حساب لگالو۔ اور اس پیسے سے اس ملک کے
غریب عوام کے لیے کچھ کرو اور یاد رکھو ۔ کہ آپ لوگ جس چین کی ترقی کی بات
کر کے نہیں تکتے ۔ وہاں کے قانون کے مطابق جو اپنی مطالبات کے لیے احتجاج
کر نا چاہے ۔ تو اس دن وہ اپنے کام سے زیادہ کام کرکے حکومت کو اپنا احتجاج
ریکارڈ کرواتا ہے ۔ تاکہ ملک کا نقصان بھی نہ ہو ۔ اور ارباب اختیار کو اس
کے مطالبات کا علم بھی ہو سکے ۔یہ پاکستان کی بد قسمتی ہے۔ کہ جو حکومت میں
ہوتا ہے ۔وہ بد نام اور جو اپوزیشن میں وہ پاک صاف ۔ پاکستان کو جمہوریت
نہیں ایک سخت ترین آمریت کی ضرورت ہے ۔ جو مفاہمت کے نام سے غاری ہو۔جو ان
جمہوریت کے چیمپیٔنز کو راہ راست پر لایے ۔ اور ان کی موٹی توندوں سے حرام
کا مال نکال کر ان کو نشان عبرت بنایے ۔ لیکن وہ کو ن ہو گا ۔ اس کے لیے
امریکی آشیر باد سے آزاد ایک قومی حکومت کی ضرروت ہوگی ۔ جس میں کویٔ اپنے
مفاد کے لیے ان کو بلیک میل نہ کر سکے ۔پولیس اور فوج کو سیاسی اثر و رسوخ
سے آزاد اور عدلیہ کو فعال اور آزاد بنانا ہوگا۔ انصاف سب کے لیے کا موٹو
اپنانا ہوگا ۔ پھر دیکھتے ہیں ۔ٹھیک ہوتا ہے یا نہیں
پاکستان ،لیکن بہت مشکل جمہوریت بہترین انتقام جو ہے۔۔۔۔۔ |