پاکستانی لیڈر کب تک عوام کو بے
وقوف بناتے ر ہیں گے۔ہر روز صبح کا آغاز ایک نئی پریشانی سے شروع ہوتا ہے
نہ جانے کس کی نظر لگ گئی ہمارے پاکستان کو،ایک وقت تھا کہ بیرون ملک مقیم
پاکستانی لوگ پاکستانی ہونے پر فخر کرتے تھے مگر اب موجودہ صورت حال یہ ہے
کہ بیرون ممالک میں خود کو پاکستانی بتاتے ہوے بھی شرم محسوس ہوتی ہے،سبز
پاسپورٹ کو پہلے عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھامگر اب دہشت گرد کااشارہ
سمجھا جاتا ہے ۔اس میں قصور عوام کا ہے یا سیاست دانوں کا میں تواس بات پر
اتفاق کرتا ہوں عوام غلط فیصلہ نہیں کرتے ،عوام جب کسی ایک سیاسی جماعت سے
تنگ آجاتے ہیں تو پھر دوسری جماعت کو موقع دیتے ہیں مگر افسوس اس ملک کا
کوئی بھی نہیں سوچتابلکہ سیاست دان بس اپنے مفادات کو ترجیح دیتے ہیں۔اور
اپنے اقتدار کو طول دینے کی کاوش میں نظر آتے ہیں ۔تین ماہ سے پاکستان میں
بلدیاتی الیکشن کی بحث چل رہی ہے پہلے تو کئی دن عوام کو بے وقوف بنایا
جاتا رہا کہ بلدیاتی الیکشن جماعتی ہے یاغیر جماعتی پھراسی دوران ایک نئی
بحث چلی اور جس کی لاٹھی اس کی بھینس والا حساب ہو گیاپنجاپ حکومت نے اپنی
من مرضی کی حلقہ بندیاں کروائیں اور وقت گزرنے کے ساتھ جماعتی الیکشن کا
اعلان نہیں کیا گیاتھا پھر بھی سیاسی جماعتوں نے اپنے فارم جمع کرواے
بلدیاتی تماشا عروج پر تھاکہ اچانک یوٹرن آیا جو سمجھ سے باہر ہے اتنا پیسا
خرچ ہو رہا ہے لوگ اپناقیمتی وقت ضائع کر رہے ہیں امیدواروں میں سخت مایوسی
پھیل گئی ہے 1998 کے بعد ابھی تک کوئی مردم شماری نہیں ہوئی ناجانے کس
قانون کے تحت دوبارہ حلقہ بندیاں بھی ہو گئیں۔ سچ تویہ ہے کہ سب سیاست
دانوں کامفاد ایک ہی ہے اگر یہ چاہتے تو بلدیاتی الیکشن ابھی تک ہو جانے
تھے مگر چیف جسٹس افتخارمحمدچوہدری کے ساتھ بلدیاتی الیکشن بھی چلے گئے ۔
میری سب لیڈرصاحبان سے اپیل ہے کہ خدارا بس کر د یں اور اپنے ذاتی مفادات
ترک کر کے پاکستانی عوام کا سوچیں ۔ |